وجہ تسمیہ:
اسلامی سال کے چوتھے مہینہ کا نام ربیع الآخر ہے، اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ
اس مہینہ کا نام رکھنے کے وقت موسم ربیع کا آخر تھا اس لئے اس ماہ کا نام
ربیع الآخر رکھا گیا۔
گیارہویں شریف:
اسی مہینہ مبارک میں سیدنا و مولانا القطب الفرد الغوث شیخ الاسلام و
المسلمین غوث الثقلین الشیخ محی الدین محمد عبدالقادر الحسنی و الحسینی
الجیلانی الحنبلی المعروف پیرانِ پیر ، پیر دستگیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، کا
وصال مبارک ہوا۔ آپ کے وصال پاک کی تاریخوں میں ذرا سا اختلاف ہے ۔ بعض نے
نویں، بعض نے سترہویں اور بعض نے گیارہویں ربیع الآخر کو وصال شریف بتایا
ہے۔ محقق علی الاطلاق شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ اپنی شہرہ آفاق
تصنیف ''ماثبت من السنّہ'' کے صفحہ ١٢٣، پر رقمطراز ہیں:
وَقَدْ اشْتَہَرَ فِیْ دِیَارِ نَا ہٰذَا الْیَوْمُ الْحَادِیْ عَشَرَ
وَہُوَ الْمُتَعَارِفُ عِنْدَ مَشَائِخِنَا مِنْ اَہْلَ الْہِنْدِ مِنْ
اَوْلَادِہ
(ترجمہ) ہمارے ملک میں آج کل آپ کی تاریخ وصال ، گیارہویں تاریخ کو مشہور
ہے اور ہمارے ہندوستان کے مشائخ اور ان کی اولاد کے نزدیک یہی متعارف و
مشہور ہے۔ (ماثبت من السنّہ صفحہ ١٢٣)
سال بھر اس تاریخ کو لوگ سرکارِ غوثیت کا عرس مبارک کرتے ہیں جس کو بڑی
گیاہرویں کہا جاتا ہے۔ اور اسی مناسبت سے اس ماہ کو ''گیارہویں شریف '' کا
مہینہ بھی کہا جاتا ہے۔ (''فضائل الایام والشہور'' صفحہ ٣٦٠ ، ٣٦١)
اسم ماہِ مبارک کے نوافل و عبادات
چار رکعت نوافل:
اس مہینہ کی پہلی اور پندرہویں اور انتیسویں تاریخوں میں جو کوئی چار رکعت
نفل پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد قُل ہُوَ اللّٰہُ اَحَد پانچ
پانچ مرتبہ پڑھے ۔ تو اس کے لئے ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ اور ہزار بدیاں
معاف کی جاتی ہیں اور اس کے لئے چار حوریں پیدا ہوتی ہیں۔ (''فضائل الایام
والشہور ''صفحہ ٣٧٥ بحوالہ ''جواہر غیبی'' )
تیسری شب کے نوافل:
ربیع الثانی کے مہینے کی تیسری شب کو چار رکعت نماز ادا کرے ، قرآن حکیم
میں سے جو کچھ یاد ہے پڑھے ۔ سلام کے بعد یا بدوح یا بدیع کہے۔ ( ''لطائف
اشرفی ''صفحہ ٣٤١)
پندرہویں شب کے نوافل:
اس ماہ کی پندرہ کو چاشت کے بعد چودہ رکعتیں دو، دو رکعات ادا کرے ۔ اس
نماز کی ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد سورہ اقرأ سات بار پڑھے۔(حوالہ مذکورہ
بالا) |