فرقہ وارانہ تشدد اور ہم

جندواللہ جو طالبان، بی ایل اے ، القائدہ اور لشکر جھنگوی کا کا ساتھی دہشت گرد اور کالعدم گروپ ہے نےکوہستان بس پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جس میں بے شمار ، بے گناہ و معصوم عورتیں ،بچے اور انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
https://tribune.com.pk/story/342909/18-dead-in-bus-ambush-on-karakoram-highway-police/

جندواللہ اور اس کے ساتھی گروہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کا امن تباہ کر دیا جائے اور بدامنی و فرقی ورانہ تشدد کی آگ بھڑکا کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے۔ بہرحال اس افسوسناک واقعے کے بعد گلگت اور بلتستان ہی نہیں، ملک بھر کے لوگوں نے شدید صدمے و رنج کی جو کیفیت محسوس کی اور جو صدائے احتجاج بلند کیا ، وہ فطری امر ہے.

دہشت گرد پوری انسانیت کے قاتل ہیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲)

جندواللہ و طالبان اسلامی نظام نافذ کرنے کے داعی ہیں مگر اس مقصد کے حصول کے لئے وہ تمام کام برملا کر رہے ہیں جو قرآن و حدیث ،سنت نبوی اور اسلامی شرعیہ کے خلاف ہیں، لہذا ان کا اسلامی نظام نافذ کرنے کا دعویٰ انتہائی مشکوک اور ناقابل اعتبار ہے۔ جہاد وقتال فتنہ ختم کرنے کیلئے ہے ناکہ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے۔طالبان اور طالبان کے ساتھی گروہ قرآن کی زبان میں مسلسل فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔معصوم شہری ، بے گناہ اور جنگ میں ملوث نہ ہونے والے تمام افراد ، نیز عورتیں اور بچوں کے خلاف حملہ “دہشت گردی ہے جہاد نہیں”۔۔۔۔۔ایسا کرنے والاجہنمی ہے اور ان کے اس عمل کو جہاد کا نام نہیں ‌دیا جاسکتا ۔

اسلام امن وسلامتی کا دین ہے جو لوگ اسلام کے نفاز کے نام پر اور شریعتِ محمدی کے نام پر، لوگوں کی املاک جلا رہے ہں اورقتل و غارت کا ارتکاب کر رہے ہیں وہ اسلام کے نام پر ایک بدنما داغ ہیں۔ اسلام تو میدان جنگ میں بھی ظلم و بربریت سے منع کرتا ہے اور وہاں بھی بوڑھوں ، بچوں اور خواتین کے قتل سے روکتاہے۔

وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور اللہ نے اُسکے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے۔(سورۃ النساء۔۹۳)

معصوم شیعہ مسلمانوں پر حملہ کرنے والے تنگ نظر لوگ ہیں جو اسلام کی غلط تشریح کر رہے ہیں۔ شیعہ اور سنی دونوں اسلام کی لڑی کے موتی ہیں اور فرقہ ورانہ تشدد اسلام اورپاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ فرقہ بندی، نسلی و لسانی تعصبات اور ذات برادری کا امتیاز پاکستان کی ترق کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ہم متحد و منظم ہوکر ہی اپنی سلامتی اور قومی و ملکی وقار کا تحفظ کرسکتے ہیں۔ یاران تیز گام نے محمل کو جا لیا ہےاور ہم ابھی تک فروعی مسائل میں الجھ کر لکیر کو پیٹ رہے ہیں۔

کوہستان کے علاقے میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 18 افراد کا سفاکانہ قتل ، فرقہ ورانہ ، دہشت گردی و بے رحمی کی بدترین مثال ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے امن و امان کے ذمہ دار اداروں کی کارکردگی کے لئے بھی ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیاہے۔ یہ سانحہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم اس طرح کے خطرے پر پوری سنجیدگی سے توجہ دیں اور اس کا فوری تدارک کریں تاکہ آئندہ اس طرح کے انسانیت سوز واقعات رونما نہ ہوں اور شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دہنسا کر نہ بیٹھیں رہیں۔

شرپسندانہ کارروائیوں میں ملوث عناصر کی سرگرمیوں کا نقصان پاکستا ن اور سب سے بڑھ کر عوام کو پہنچ رہا ہے۔ اس لئے ہمارے سماجی اداروں ، دانشوروں ، علمائے کرام، اور سب سے بڑھ کر عوام کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہو نا چاہئیےاور لوگوں کو اسلام اور جہاد کے صحیح اسلامی عقیدے سے آگاہ کرنا ہو گا ۔ ہم سب کو عزم صمیم کے ساتھ سامنے آنا ہو گا اورفرقہ ورانہ دہشت گردی و انتہا پسندی کی عفریت کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
Amir Nawaz Khan
About the Author: Amir Nawaz Khan Read More Articles by Amir Nawaz Khan: 32 Articles with 27294 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.