اسپیشل بچے ،کیا ان کی دنیا نہیں ؟

علم ایک ایسا ہتھیار ہے کہ جس کے ذریعے انسان سالوں کا سفر مہینوں میں طے کرتا ہے ، اس کے برعکس جہالت ایسا آلہ ہے جس کی وجہ سے انسان دنوں کا سفر سالوں میں طے کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک صرف اسی قوم نے ترقی کی منازل طے کی ہیں جس کے پاس علم کا ہتھیار ہے ،آج یورپ نے جس انداز میں ترقی کی اور دنیا میں اپنا لوہا منوایا اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے تعلیم کے زیور کو عام کیا اور جہاں بینا کو تعلیم دی وہیں نابینا حضرات کو بھی تعلیم دینے کے اور تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کئے ۔

اسپیشل بچے ہمارے معاشرے کا ہی ایک فرد ہیں، لیکن ان پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے کتنے ہی اس طرح کے بچے اپنی زندگی کو ضائع کردیتے ہیں۔ اول تو اگر اس طرح کے بچے کی پیدائش کسی گھر میں ہو جائے تو وہ اس کو برا سمجھتے ہیں، اور کسی طرح اس سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں، بہت ہی کم ایسے گھرانے ہیں جو اس طرح کے بچوں کی پرورش اچھے طریقے سے کیا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی پرورش کی طرف زیادہ دھیان نہ دینے کی بناء پر ان بچوں میں احساس کمتری بہت زیادہ پایا جاتا ہے ، اور یہ معاشرے میں ایک عیب سا لگنے لگتا ہے ،اور خود یہ بچے بھی اپنے آپ کو الگ تھلگ محسوس کرنے لگتے ہیں۔

عموماً دیکھا یہ گیا ہے کہ جس گھرانے میں ایسے بچے کی پیدائش ہوجائے تو وہ اسے کسی مزار پر چھوڑ دیتے ہیں، اور وہ معذور سسک سسک کراور بھیک مانگ مانگ کر دم دے دیتا ہے اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا ،یا پھر غربت کی وجہ سے علاج نہ ہونے کی بناءپر ان کو اپنے گھر کے کسی کونے میں لیے بیٹھا رہ جاتا ہے ، البتہ اس کے برعکس جن گھرانوں میں اچھی پرورش ہوتی ہے اور ان کی صحیح نمونے سے دیکھ بھال ہوتی ہے تو ان کے بچے کچھ تعلیم حاصل کر لیتے ہیں ،اور حکومت کے مقرر کئے گئے کوٹہ میں ان کو سرکاری نوکری بھی مل جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کے گھر کا چراغ جلنا شروع ہوجاتا ہے ۔بعض گھرانے اس طرح کے اسپیشل بچوں کو تعلیم تو نہیں دلواسکتے مگر ان کو کوئی ہنر سکھا دیتے ہیں جس کی وجہ سے اس میں ایک امنگ بھر آتی ہے ،اور وہ اپنے آپ کو فضول اور نکما محسوس نہیں کرتا ،اس میں احساس کمتری، اور احساس محرومی پیدا نہیں ہوتی ، یہ بھی اچھی بات ہے ۔

حکومت پاکستان کی طرف سے اسپیشل بچوں کے لیے مختلف اسکول کھولے گئے ہیں ،جن میں سے بعض تو بہت ہی اعلیٰ ہیں اور بعض کی حالت ناگفتہ بہ ہے ، پچھلے دنوں سندھ کے ایک ایسے علاقے میں جانے کا اتفاق ہوا جس کو ماضی قریب میں سیلاب نے آگھیرا ۔جس کی بناء پر بہت سے لوگ آج بھی پانی کے موجود ہونے کی بناء پر اپنے گھروں کو لوٹ نہیں سکے۔چند علاقوں میں تو آج بھی لوگ روڈ پر بسیرا کئے ہوئے ہیں اور نکاسی آب کے نہ ہونے کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں ۔

بہرحال ان علاقوں میں ایک بچے کو دیکھا جو پڑھنے میں بہت ہوشیار تھا ، اور نابینا تھا، جب اس سے معلوم کیا گیا کہ آپ کہاں پڑھتے ہیں تو اس بچے نے کہا کہ اسپیشل ایجوکیشن میں پڑھتا ہوں مگر پچھلے کئی مہینوں سے اسکول کی وین نہ آنے کی وجہ سے اسکول نہیں جاسکا جس کی بناءپر میری پڑھائی پر بہت برا اثر پڑا ہے ،اور اس کا مجھے بہت افسوس ہے۔

اس ذہین بچے کو دیکھ کر مجھے ان لوگوں پر حیرت ہوئی جن کے بچے بالکل تندرست اور مواقع میسر ہونے کے باوجود بھی اسکول کی طرف رخ نہیں کرتے ۔کیا وہ صحت اور تعلیم کو نعمت نہیں سمجھتے ؟ کیا ان لوگوں کو اپنے بچوں کا مستقبل پیارا نہیں ہے ؟؟؟اس طرح کے بہت سے سوالات نے میرے ذہن میں جنم لیا مگر کیا ،کیا جائے اس امر کہ جہاں بچے ہوشیار اور ذہین ہوں وہاں پر اسکول موجود نہیں ہے ۔

کچھ عرصہ قبل جب اسپیشل اسکول وفاقی حکومت کے تحت تھے توان کی حالت زار بہت عمدہ تھی ، مگر جب سے صوبائی گورنمنٹ کی طرف انتقال ہوا ہے ان کی حالت بھی ان اسکولوں اور کالجوں کی طرح ہوچکی ہیں ،جن میں بچوں کے بجائے جانور بندھے ہوئے ہیں، اندرون سندھ تعلیم کا معیار انتہائی برا ہے ، مزید نقل کے رجحان نے بچوں اور جوانوں کی صلاحیتوں کو ختم کر کے رکھ دیا ہے ۔یہاں ذہین اور فطین لڑکے پیچھے رہ جاتے ہیں اور کم زور اور نکمے نقل کی بناءپر ٹاپ کر جاتے ہیں ۔

بہرحال اسپیشل ایجوکیشن کے ان اسکولوں اور ان کے ان ذہین بچوں کا خیال رکھنا بھی گورنمنٹ کا کام ہے ، ان کی دیکھ بھال بچوں کی پڑھائی کی طرف دھیان دینا بھی ان ہی کا کام ہے ، اور پھر اگر اسپیشل بچے جو معاشرے میں پہلے کی مایوسی کا شکار ہیں ان کے بارے میں تو بہت ہی زیادہ حساس ہونا چاہیے ، اگر ان کو بجٹ نہیں مل رہا تو ان کا بجٹ بھی جاری کرنا چاہیے ، تاکہ وہ اپنے تعلیم کو جاری وساری رکھ سکیں اور کسی مزار پر بیٹھ کر بھیک مانگنے سے بچ سکیں ۔
Arshad Saeed
About the Author: Arshad Saeed Read More Articles by Arshad Saeed: 2 Articles with 1606 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.