قرآن ہمارا دستور ہے

افغانستان میں جاری جنگ میں بہت سے دل دوز مناظر دیکھنے میں آئے کہیں لاشوں کی بے حرمتی کی گئی تو کہیں معصوم بچوں کو دہشت گرد قرار دے کر ان پر گولیاں برسائی گئیں، کہیں خواتین کی آبرو تو کہیں بزرگوں کی عزتوں کے ساتھ کھیلا گیا اور پھر امریکیوں اور نیٹو کی طرف سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جاری نفرت کی یہ جنگ ایک ایسے موڑ پر آکر رک گئی کہ جس کے بعد نفرت کی کوئی حد باقی نہیں رہی، جب امریکہ اور نیٹو کی طرف سے جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونی والی مسلمانوں کی مقدس ترین آسمانی کتاب قرآن پاک کو جلایا گیا۔ امریکہ اور نیٹو کی طرف سے نفرت کا یہ اظہار کسی بھی ایسے مسلمان کے برداشت سے باہر تھا۔ جس کے دل میں قرآن پاک کی حرمت اور تعظیم تھی۔ قرآن کی بے حرمتی کی خبر اس وقت منظر عام پر آئی جب نیٹو فوجیوں کے بیس کیمپ میں کام کر نے والے افغان مزدوروں نے اس بات کا انکشاف کیا تو پورا افغانستان اپنے اوپر دہشت گردی کے الزام کی پروا کیے بغیر حرمت قرآن کے لئے اٹھ کھڑا ہوا۔
 

image

22 فروری کو پورے افغانستان میں مظاہروں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا جو کہ تاحال جاری ہے۔ مظاہرین کو روکنے کے لئے کٹھ پتلی حکومت افغانستان بمع فورس کے آ دھمکی۔ امریکا نے اپنے سفارت خانے اندر سے بند کردیے، مظاہرین پر اسٹیٹ فائر کھول دیے گئے مگر وہاں پر اک جذبہ تھا جو کہ حرمت قرآن کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دینے کے لئے پر تول رہا تھا۔ ہر شخص یہ چاہتا تھا کہ اس پر گولی چلے اور وہ قیامت والے دن یہ زخم لے کر اپنے رب کے ہاں سرخرو ہو جائے۔ گولیاں چلتی رہیں اور لاشیں گرتی رہیں مگر ناموس قرآن کے لئے کوئی ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھا۔ ادھر پاکستان میں بھی مذہبی جماعتوں کی طرف سے قرآن کے جلائے جانے کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ 23 فروری بروز جمعہ جماع الدعو و دیگر مذہبی جماعتوں کی اپیل پر کراچی بھر میں افغانستان میں نیٹو کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی پر جمع المبارک کو یوم مذمت کے طور پر منایا گیا۔ مختلف مذہبی جماعتوں کے قائدین قرآن پاک کے تقدس اور شان پر اپنے خطبات جمعہ بیان کیے اور امریکہ و نیٹو کی طرف سے اسلام دشمن سازشوں سے پردہ چاک کیا۔ اس سے اگلے دن 24 فروری کو بروز ہفتہ جماعت الدعوة، جماعت اسلامی ودیگر جماعتوں نے پریس کلب پر مظاہرہ کیا، حرمت قرآن پر جان بھی قربان ہے، امریکیوں کا ایک علاج الجہاد الجہاد کے نعرے لگائے۔ مظاہروں میں امریکہ و نیٹو مخالف خیالات کا اظہار کیا گیا اور حکومت سے امریکی سفارت خانے خالی کرانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ 2 مارچ کو جماعت اسلامی اور اہلسنت و الجماعت کی طرف سے احتجاجی مارچ کی اپیل دی گئی اور پھر 3 مارچ کو بروز جمعہ مساجد میں خطبات جمعہ کے دوران علماکرام کی طرف سے مذمتی بیان جاری چلے۔ قرداد مذمت پاس کی گئیں۔ مگر اس طرح پر زور مذمت اور احتجاج کے باوجود نہ تو حکومت پاکستان نے ابھی تک امریکہ کے سفارت خانے بند کئے اور نہ ہی امریکہ و نیٹو نے گستاخان قرآن کو قرار واقع سزا دی۔ حرمت قرآن کا یہ واقعہ کوئی پہلا نہیں ہے بلکہ اس طرح کی گھناﺅنی حرکتیں کرتے آئے ہیں وہ وہیں تاحال جاری ہیں۔ قرآن پاک کی بے حرمتی اتفاقی واقعہ نہیں بلکہ سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی امریکہ میں دہشت گردوں کو ختم کرنے اور دہشت گردی کی جنگ لڑنے آئے تھے مگر مسلمانوں کی لاشوں کی بے حرمتی اور اب قرآن کی بے حرمتی اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ امریکہ ہر اس شخص سے جنگ کرنے آیا جس کے چہرے پر داڑھی ہو ایسی خاتون سے کہ جس کا جسم فحاشی کی دعوت دینے کی بجائے حجاب میں ڈھنپا ہوا ہو، ہر وہ شخص دہشت گرد ہے جو پانچ وقت کی نماز ادا کرتا اور قرآن و سنت کی بات کرتا ہے۔ مگر اب امریکہ کی طرف سے ہونے والی اس قسم کی سازشیں بہت جلد دم توڑنے والی ہیں، کیوں کہ اب کراچی سمیت پورے ملک میں حاملین قرآن و سنت اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور وہ علم جہاد کے سائے تلے نہ صرف امریکہ بلکہ اس کے اتحادیوں کو بھی ایسا سبق سیکھائیں گے کہ جس کے بعد کسی کو قرآن و اسلام کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں ہوگی۔
Hafiz Ameen Nafees
About the Author: Hafiz Ameen Nafees Read More Articles by Hafiz Ameen Nafees: 13 Articles with 14244 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.