فریال شاہ کا خط ” مسلمانوں“ کے نام

اسلام علیکم و رحمةاللہ وبرکاة !
مجھے بہت افسوس ہوا آپ مسلمانوں کی مظلومیت پر، میں جب ”ہندو“ تھی تو میری سوچ تھی کہ ہم مسلمانوں کے ملک میں رہتے ہیں اور” اقلیت “میں ہیں ،مگر مسلمان ہوئی تو اندازہ ہوا کہ بہت سارے مسلمان تو آپ کے اندر ویسے ہی نام کے ”مسلمان “ ہیں ،جنہیں میں نے مسلمان ہونے کے بعد بہت قریب سے دیکھا ہے اور میں نے جب سے اسلامی تعلیمات کا مطالعہ شروع کیا ہے آپ کے اسلام میں تو ایسے لوگوں کو تومیری سابقہ کمیونٹی ”ہندو“سے بد تربلکہ ”منافق “ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ میرے ملک کے مسلمانوں ،صحیفہ سے ماخذصحافت سے وابستہ صحافیوں ،عمرِ فاروق ؓ کی عدالت کے پیروکارعدلیہ کے ججو،آ زاد عدلیہ کی خاطر قربانیاں دینے والے وکیلو ،علم کی شمعیں روشن کرنے والے اُستاذو،ممبرو محراب کے وارثو،اعلٰی ایوانوں میں بیٹھ کر عوام کی تقدیر کے فیصلے کرنے والے سیاستدانوں اور حکمرانوں،۔۔۔! خدا را میں آج آپ سب سے دل کی لگی اور” تن ورتی“کہنا چاہتی ہوں اگر آپ کاضمیر زندہ ہے تو۔۔۔؟؟کیوں کہ جس معاشرے میں مرنے والوں کو ”ایوارڈ ملیں اور جن کی حافظہ اور سائنسدان ”بیٹی“ بلاجرم 86سال کی سزابھگت رہی ہو دیارِ غیر میں اُن کے” ضمیر “کے زندہ ہونے پربھی شک اور سوال ہوسکتا ہے۔

خدا رامیری” اقلیت “والی سوچ کو نام نہاد انسانی حقوق کی علمبرداراین جی اوز اپنے ”خاص “ مقصد کے لئے مت استعمال کرنا شروع کردیں اور ایک نیا واویلا نہ شروع کردیں ،میں جب” ہندو“ کمیونٹی میں تھی تب بھی ہمیں اپنے علاقے ڈھرکی میں ”مسلمانوں “ کی طرف سے کسی قسم کا کوئی خطرہ اور کبھی نقصان نہیں ہوا،مگر ایک بات کا اعلان اب بھی برملا کرتی ہوں کہ تب بھی زندگی میں سکون وچین نہ تھا۔ میں اپنے اسکول میں بھی ہمیشہ اپنی ”مسلمان “ ہم کلاس لڑکیوں سے اسلام کے بارے میں بحث کرتی اور اُس کی وجہ سے میں نے بہت جلد اِس اسلام کے آفاقی مذہب کو سیکھا ۔

آج میں اپنی مسلمان ”اکثریت “سے گلا کناں ہوں اور میں اِس میں حق بجانب بھی ہوں کہ میں تو اسلام کے سلامتی والے مذہب میں آئی ہوں اور آپ کااور میرا ا سلامی قانون بھی تو مجھے یہ حق دیتا ہے اور چلیں اگر کسی نام نہاد” انسانی حقوق کے ترجمان“کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی اِس اسلامی قانون کی توکم از کم جس قانون کی وہ بات کرتے ہیں اُس قانون کے تحت بھی تو مجھے یہ حق حاصل ہے ناں کہ میں اپنے عقلی شعور سے اپنے لئے مذہب کا چناﺅ کر سکوں ؟۔ہمارے نبی رحمت ﷺ کا فرمان بھی ہے کہ” ہر بچہ فطرت ِ اسلام پر پیدا ہوتا ہے “ تو کیا میرا اب بھی حق نہیں کہ اتنی عرصہ اس فطرتی دین سے دور رہ کر اب بھی اپنے نبی ﷺ کے دین کی طرف لوٹ سکوں ؟

خدا را میری سمجھ سے ماوراء ہیں یہ سب باتیں کہ میں قانونی طریقے سے اپنے علاقے کے ایم این اے عبدالحق عرف سائیں میاں مٹھوکے پاس گئی کہ سائیں میں مسلمان ہونا چاہتی ہوں !سائیں مٹھو نے میرے والدین سے بھی رابطہ کیا اور اس سے بڑھ کر کہ وہ نہیں آئے اور پھر ہندو پنچائیت کے ”مکھی فاموں مل “ سے بھی رابطہ کیا گیا مگر انہوں سے صرف اس لیے میرے پیچھے آنے سے اعراض کیا کہ اب کیا فائدہ ”میں“ نے مسلمان تو ہو ہی جانا ہے ”وہ“ اپنا وقت کیوں ضائع کریں انہوں نے میر پور ماتھیلو کے ”مکھیوں “ کا کہہ کر بات ٹال دی ۔چار سے پانچ گھنٹے گزر چکے تھے اور مجھے سخت کوفت ہورہی تھی اوراب انہوں نے نہ آنا تھا نہ آئے ،سو مجھے سائیں مٹھو نے کلمہ طیبہ اور ایمانی سورتیں پڑھا کر قانوناً اور روایتاً مجھے” اقلیت “سے ”اکثریت“والے مذہب میں شامل کر لیا ۔

اب تھوڑی دیر پہلے تک تو میرا کوئی نہ تھا مگر جیسے ہی اسلام کی آغوش میں آئی مجھے یوں لگا جیسے پورے دنیا میں بسنے والے مسلمان میرے ساتھ ہیں اور ہم ایک ہیں مگر یہ کیا ہوا ؟وہی عورت جو 8مارچ کو ”خواتین “ کا دن مناتی ہے عورت کے حقوق کی بات کرتے وہ تھکتی ہی نہیں آج اِس کی زبان گنگ کیوں ہو گئی ؟ وہی مجھے اتنا جلدی بھول گئی ؟وہ مجھے کیوں نہ بھولتی اُسے مجھ جیسی اسلام پسند نہیں بلکہ خود ایسی ”ماڈرن “ مسلمان عورتیں یاد رہتیں ہیں اور اُسے تو نائیٹ کلبوں والی عورتیں ”عورتیں “ لگتی ہیں ۔اس کو تو سر ننگاکر کے میرے حضورﷺ کے دین کی بغاوت کرنے والی عورت اچھی لگتی ہے یہ بھلامیرے میری طرف کیوں آتی ؟میں تو شرم وحیاوالوں کے مذہب میں آئی ہوں جس مذہب سے متاثر ہو کر میری محسنہ ”ایون ریڈلے “ آئی تھی ۔میں تو پورے کپڑے پہنتی ہوں اُسے شاید” غریب الحال کپڑے “پہنے آسکرایوارڈ لینے والی ”عورت“کاساتھ دینا ہو؟وہ میرا ساتھ دینت کیسے آتی ۔۔۔؟

مجھے صرف اپنے رب سے اُمید ہے اور میں اُسی سے اِستقامت کی دعا مانگتی ہوں مگر میں آپ کی بیٹی ہونے کے ناطے آپ سے گلاتو کر سکتی ہوں کہ آپ کو کم از کم مجھے تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے تھا، میں نے تو بہت کچھ دیکھ اور سہہ لیا مگر میرے بعد بھی بہت ساری ”رنکل کماریاں “شاید اس سارے ”خوف “ سے ڈر کر جو انہیں ڈرانے کے لیے صرف مچایا جارہا ہے ،وہ شاید آپ کی بے حسی کی وجہ سے ”فریال “ نہ بن سکیں؟ میرے لیے نہ سہی اُن کے لیے تو اِس سازش کو ناکام بناﺅ!علمائے کرام آپ سے بھی معذرت کے ساتھ! آپ اگر اکھٹے ہو جاﺅ تو میری ناقص عقل کہتی ہے کہ دین والوں کے ساتھ اللہ کی نصرت ہوتی ہے یہ ساراجہاں آپ کا ہے مگر سوئے قسمت کہ اب کی بار بھی آپ کے اپنے اپنے بیانات تک بات محدود نظر آتی ہے ۔مجھے امی اور ابوبتایا کرتے تھے جب میں اُن سے پوچھا کرتی تھی مسلمانوں کے بارے میں تو کہ اسی دھرتی پر محمد بن قاسم آیاتھااور برِصغیرمیں اسلام کادروازہ کھولا تھا اور تب بھی ”ہندﺅں“نے اسلام قبول کیا تھااور ابو تو مجھے یہ بھی بتایاکرتے تھے کہ یہ گھوٹکی شہر کے پاس بھر چونڈی شریف میں جو مسلمانوں کی ”پاک “ جگہ ہے ناں جدھر اب” وڈھاسائیں“پیر عبداخالق ہے یہاں پہلے ان کے بزرگ ہوا کرتے تھے” امروٹی سائیں“مولاناتاج امروٹی ؒاور”سائیں صدیق“حافظ صدیق ؒہواکرتے تھے اور ہمارے لوگ اُن کے پاس جا کر ”مسلمان “ ہوا کرتے تھے ۔مجھے نہیں معلوم کہ میرے والدین کیا سوچ کر یہ سب مجھے بتا دیا کرتے تھے ؟مگر میں نے بھی انہی کے سنے کو سمجھا اور اُسی ”پاک “ جگہ کا انتخاب کیا اور سائیں عبدالخالق کے پاس جا کر اسلام قبول کیا ہے ۔

میں نے تو دیر کی ہی کی خود اپنا جواب دوں گی مگر آپ کو اپنے ساتھ میرا بھی اور میرے بعد بے شمار ”رنکل کماریوں “ کا بھی جواب دینا پڑے گا ۔میں آپ سے اب کچھ نہیں مانگتی ،بس میرے لیے ایک دعاکردینا کہ جس رب نے مجھے اسلام جیسی نعمت دی وہ اللہ مجھے اب استقامت کی توفیق بھی دے ،امین ۔شاید آپ تک یہ میرا ”دردنامہ “پہنچنے تک میں کراچی کے دارالامان سے کسی اور ”دارالامان “ میں منتقل ہو چکی ہوں ۔۔۔۔؟جاگتے رہنا اے بے حسوں۔
فقط ایک مسلمان بیٹی
فریال شاہ
کراچی دارالامان
Azmat Ali Rahmani
About the Author: Azmat Ali Rahmani Read More Articles by Azmat Ali Rahmani: 46 Articles with 55606 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.