پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے جو
قائد اعظم کی وفات کے بعد سے اپنے مخلص اور سچے قائد سے محروم ہے۔ کس کس
بات کا رونا رویا جائے۔ ریلوے، ہیلتھ ، پولیس ، ڈاک ، بجلی ، پٹرول ، گیس
یا پھر تعلیم۔
پاکستان واحد ملک ہے جس میں تعلیم کے شعبے میں سب سے زیادہ تجربات کئے جاتے
ہیں اور اپنے حالات و واقعات ، اقدار ، معاشرے اور مفادات کی بجائے صرف
دوسروں کے احکامات کو مد نظر رکھا جاتا ہے وہ جس طرح کا حکم دیں اسی طرح کا
تجربہ کر لیا جاتا ہے اس کے نتائج کی ذرا بھر پرواہ نہیں کی جاتی ہے۔
پنجاب میں تمام سرکاری سکولوں کو انگلش میڈیم کر دیا گیا ہے جس کے بہت سے
منفی اثرات سامنے آئے ہیں مثلا سکولوں میں طلباء اور طالبات کی تعداد بہت
کم ہوگئی ہے کیو نکہ جو بچے اردو میڈیم میں پاس نہیں ہو سکتے تھے وہ انگلس
میڈیم میں کیسے کامیاب ہوتے اور ان کے والدین مجبورا انہیں تعلیم سے ہٹا کر
کسی نہ کسی کام پر لگا دیا۔ اس کے علاوہ نتائج پر برا اثر پڑا کہ اردو
میڈیم میں سرکاری سکولوں میں نتائج ٥٠٪ سے ٧٥٪ تک آجاتے تھے اب وہ ٢٠ ٪ سے
٣٠ ٪ یا اس سے بھی کم آنے لگ گئے ہیں کیونکہ بہت سے طلباء اور طالبات اردو
میڈیم میں مشکل سے پاس ہو جاتے تھے مگر انگلش میڈیم میں ان کا پاس ہونا
مشکل ترین ہو گیا۔ اس کے باوجود اساتذہ پر تنقید کی جاتی ہے-
اس کی بجائے اگر ہر سرکاری سکول میں اردو کے ساتھ ساتھ انگلش کی کلاسیں بھی
جاری کر دی جاتی تو رزلٹ یعنی نتائج کچھ اور بلکہ بہت بہتر ہوتے۔ اس طرح
انگلش میڈیم میں پڑھنے کے خواہش مند طلباء اور طالبات ہی انگلش میڈیم
کلاسوں میں داخل ہوتے اور وہ اس قابل بھی ہوتے کہ اپنی مرضی سے انگلش میڈیم
اختیار کرتے تو نتائج بھی اچھے دیتے اب تو ہر کسی پر مجبورا انگلش تھوپ
یعنی مسلط کر دی گئی جس کی وجہ سے سکولوں کی تعداد بھی بہت کم ہو گئی اور
بہت سے طلباء اور طالبات جو اردو میڈیم میں کامیاب ہو جاتی لیکن انگلش
میڈیم میں ناکا م ہو رہی ہیں اور ہے بھی غور طلب بات کہ جو طلباء اور
طالبات اردو میڈیم میں بہت مشکل سے پاس ہوتے تھے وہ انگلش میں کس طرح
کامیاب ہوں گے۔
اب بھی وقت ہے کہ سرکاری سکولوں میں انگلش کے ساتھ ساتھ اردو میڈیم کی
کلاسیں بھی ہونی چاہئے تاکہ جو طلباء اور طالبات اردو میڈیم میں پڑھنا
چاہیں وہ اردو میڈیم پڑھیں اور جو اپنی مرضی سے انگلش میڈیم اختیار کرنا
چاہیں وہ انگلش میڈیم میں داخل ہو سکیں یوں ہر سکول میں انگلش کلا سیں جاری
ہو جائیں گی جس کے نتائج بھی بہت بلکہ بہت اعلٰی آئیں گے اور سرکاری سکولوں
میں پڑھنے کے لئے آنے والے طلباء اور طالبات کی تعداد جو انگلش میڈیم ہو نے
کی وجہ سے ہر سال کم سے کم ہوتی جارہی ہے وہ پھر سے بڑھنا شروع ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ مڈل اور ہائی سکولوں میں کمپیوٹر کے مضمون کا اضافہ بھی ایک
بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے کیونکہ چھٹی سے آٹھویں تک عربی اور کمپیوٹر دونوں کو
لازمی قرار دے دیا گیا ہے جس کی وجہ سے عربی اور کمپیوٹر کے ایک ہفتے میں
کہیں دو اور کہیں تین پیریڈ لگ رہے ہیں جو کہ کم بلکہ بہت کم ہیں اس کے لئے
عربی یا کمپیو ٹر کر دینا چاہئے۔ اگر کمپیو ٹر کو لازمی کرنا ہے تو
الیکٹرکل وائرنگ یا ڈرائنگ یا عربی ان تینوں میں سے ایک مضمون اختیار کرنے
کا کہا جائے کیونکہ ایک ہفتے میں نہ عربی کے دو یا تین پیریڈ کافی ہیں اور
نہ کمپیوٹر کے لئے کافی ہیں۔
میری جناب شہباز شریف سے پر زور اپیل ہے کہ شعبہ تعلیم کو تجربہ گاہ نہ
بنائیں اور ایسے اقدامات کریں جو ملک و قوم کے ساتھ ساتھ تمام پاکستانیوں
امیر ، غریب سب کے لئے مفید ہوں اور درج بالا دو اہم امور فوری حل کریں۔ اب
تک اتنا ہی ایسا نہ ہو کہ بجلی چلی جائے اور یہ سب بھی یہیں کا یہیں رہ
جائے۔ |