خیبر پختونخواہ کی سرکاری
یونیورسٹیوں میں میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ایڈمنسٹریشن ، لیکچرز
اورپروفیسرز کی بھرتیاں دھڑ لے سے جاری ہیں ایچ ای سی کی جانب سے واضح
احکامات کے باوجود کہ کوئی نئی بھرتی نہ کی جائے مگر پھر بھی کچھ سرکاری
یونیورسٹیوں میں منظور نظر افراد بھرتی ہورہے ہیں ذرائع کے مطابق تمام
یونیورسٹیاں سکریننگ ٹیسٹ کے نام پر پانچ سو سے ہزار روپے تک بنک ڈرافٹ
وصول کرکے سیکنڈ ڈویژن یااور بہانہ بنا کر بہت سے امیدواروں کو چلتا کردیا
جاتا ہے باقی فارمیلٹی کے لئے دس سے پندرہ امیدواروں کو بلا کر انہیں غیر
ضروری سوالات کا ٹیسٹ تھمادیا جاتا ہے جس میں ان کو فیل کرانا مقصود ہوتا
ہے جبکہ ٹیسٹ کے بعد منظور نظر افراد کو ٹیسٹ پاس کرادیا جاتا ہے جس سے
قابل اور ذہین طلبہ کی حق تلفی ہورہی ہے ذرائع کے مطابق جب سے مختلف اضلاع
میں سرکاری یونیورسٹیاں بننی شروع ہوئی ہیں تب سے ہر یونیورسٹی کے منتظمین
منظور نظر افراد کو بھرتی کرنے پر لگے ہوئے ہیں جن میں کوہاٹ
یونیورسٹی،بنوں یونیورسٹی ، ہزارہ یونیورسٹی ، سوات مالاکنڈ یونیورسٹی ،
عبدالولی خان یونیورسٹی سیمت گومل یونیورسٹی اور اسلامیہ کالج یونیورسٹی
بھی شامل ہے جن میں سے اکثریت بھرتی ہونے والے افراد معیار پر پورے نہیں
اترتے اور وہ مستقل بنیادوں پر یونیورسٹیوں میں اعلٰی پوزیشنوں پر تعینات
ہیں ذرائع کے مطابق کوہاٹ یونیورسٹی میں حالیہ ہونے والے کنٹریکٹ پوزیشنوں
کے لئے یونیورسٹی کی جانب سے مشتہر شدہ اشتہار میں خود یونیورسٹی کے زیر
نگرانی سکریننگ ٹیسٹ کا کہا گیا تھا مگر بعد میں امیدواروں کو بغیر بتائے
این ٹی ایس کے زیر اہتمام ٹیسٹ لیا گیا جس میں تیاری نہ ہونے کی وجہ سے
اکثرامیدوار فیل ہوگئے جبکہ سوات یونیورسٹی میں ڈاکٹر فاروق کی موت سے پہلے
مختلف کیڈر کے لئے ٹیسٹ اور انٹرویو میں کامیاب ہونے والے لیکچرز کو نئے
وائس چانسلر نے مسترد کردیااور دوبارہ اشتہار دے ڈالا تاکہ وہ اپنے بندوں
کو بھرتی کر سکیں اسی طرح ہزارہ یونیورسٹی میں پہلے سے کام کرنے والے
یونیورسٹی کے ملازمین کو مستقل کرنے کے لئے ٹوپی ڈرامہ رچایا گیا بنوں
یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں وائس چانسلر دسمبر میں ملازمت سے
سبکدوش ہونے والا ہے جس نے بھی میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اپنے بھائی کو
اسسٹنٹ کنٹرولر اور مشتہر شدہ پوزیشنوں پر اپنے بندے تعینات کردیئے جن میں
سے بعض نے ٹیسٹ تک بھی کوالیفائی نہیں کئے تھے جس میں پبلی کیشن آفیسر ، پی
آر او اور دیگر اینڈمنسٹریشن پوزیشنیں شامل ہیں اسی طرح عبدالولی خان
یونیورسٹی اور ملاکنڈ یونیورسٹی میں بھی بڑے پیمانے پر مختلف طریقوں سے
میرٹ کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان میں وائس
چانسلر نے بھرتیوں پر پابندی ہونے کے باوجود مختلف پوزیشنوں پر اپنے
امیدواروں کو تعینات کردیا ہے اسی طرح اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں فزکس
ڈیپارٹمنٹ میں الیکٹرانکس مضمون کے لئے عارضی طور پر تین آسامیاں مشتہر کی
گئی تھیں جن میں سے دو کو منتخب کردیا گیا جبکہ تیسری پوزیشن پر آنے والے
امیدوار کو کوئی جائننگ کی کوئی کال لیٹر نہیں آئی حالانکہ مشتہر شدہ
اشتہار میں صاف طور پر تین آسامیوں کا کہا گیا ہے ذرائع کے مطابق چارسدہ
یونیورسٹی جس کا ابھی صرف پراجیکٹ منظور ہوا ہے اس میں بھی منظور نظر افراد
کو ابتداء ہی سے بھرتی کیا جاچکا ہے اسی طرح تمام یونیورسٹیوں میں منتظمین
کی ملی بھگت سے بھرتیوں کا بازار گرم ہے ذرائع کے مطابق یونیورسٹییاں چونکہ
اپنے معاملات میں بااختیار ہوتی ہیں اس لیے کوئی امیدوار فیصلے کے خلاف
آواز نہیں اٹھا سکتا جس سے قابل امیدواروں کا استحصال ہورہا ہے - |