حسن نثار صاحب َ۔۔۔! میں جواب دوں؟

حسن نثار صاحب کا شمار پاکستان کے نامور کالم نگاروں میں ہوتا ہے اور ان کا اپنا ایک طویل تجربہ بھی ہے ۔اپنے کالموں میں وہ عوام کے مقدمے وہ خوب اٹھاتے ہیں اوران کے کالموں میں اگر انگریزی اور پنجابی کے الفاظ پڑھ کر یوں لگتا ہے جیسے یہ اسی جگہ اور موقع کے لئے ہی بنے ہیں فاضل کالم نگار جب کسی بات پر اپنا تجزیہ دیتے ہیں تو بے تکان بولتے ہیں اور ٹی ٹاک شوز میں مدِ مخالف بیٹھے فریق کو چاروں شانے چت کرنا کوئی ان سے سیکھے گزشتہ دنوں انہوں نے روزنامہ جنگ میں 23مارچ 2012کو ایک کالم بعنوان ”میں کیا جواب دوں “ لکھا تو اس کالم میں انہوں نے اپنے قارئین سے جواب کا کہا تو یہ سعادت عظمت نامہ کو مل گئی ۔

1تینوں کی ناکامی سہی اور یقینا ہے مگر انفرادی اور اجتماعی کے جملے پر غور کیجئے تو بہت سارے عقدے کھلیں گے تو کچھ غلطیاں اپنی بھی ہیں اس لوہے کو اپنی لکڑی دستے کے لئے تو ہم نے دی ہے ۔
2قانوں شکن روئے۔۔۔۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسا ہے مگر اوپر سے نہ سہی نیچے سے تو اوپر ہمیں اور آپ کو ہی جانا ہے ناں۔۔۔؟
3کرپشن کی انتہا ۔۔۔۔خوب ہے اور جاری ہے کیا ان کے ہاتھ ہم نے مضبوط نہیں کیے اور ہم ہی نہیں اس کا حل تلاش کر سکتے ۔۔۔۔؟
4نمود نمائش اور اصراف ۔۔۔آپ اور میں ہی اگر اسوہ رسول ِ اکرم ﷺ پر عمل پیرا ہو کر نکلیں تو واللہ کیا جرات ہے ان کی کہ یہ ہمارے پیسوں سے یہ سب کریں ؟
5جی غیر اخلاقی ہیں اور ہیں کس کے ساتھ یہ تو دیکھیں ناں ،اگر ہم نہ ہونے دیں جن کے ذہن میں یہ آیا ہے تو دوسرے کہاں بولیں گے ؟
6جھوٹ ۔۔۔۔اف ۔۔۔آﺅ ان کے جھوٹ کو ننگا کر دو اپنے سچ سے ۔۔۔
7وعدہ خلافی ۔۔۔ہمارے ساتھ ہی کرتے ہیں جب ہم ملک چھوڑ جائیں گے تو مزید ناتوں لوگ اس کا شکار ہوں گے جو باہر بھی نہیں جاسکیں گے تو ہم ہی کیوں نہ ان کو وعدہ خلافی پر ان سے پوچھیں ؟ آسماں پر بسیرے تو نہیں کر لیتے وعدہ خلافی کے بعد ۔۔۔؟
8ملاوٹ ۔۔۔۔جس چیز میں بھی ہے اس کی تہہ میں جاﺅ اور خداواسطے اس سے ایسا انحراف کر و کہ ملاوٹی اعتراف کرے۔
9سڑکوں سے پارکوں تک کوڑھے کے ڈھیر ۔۔۔تو صفائی والا آپ کے محلے میں ہے ،تنخواہ دار ہے لاﺅ اسے اپنی ذمہ داری کا احساس دلاﺅ ۔ہم باہر گئے تو ہمارے پیچھے نہ آسکنے والے یہ سب برداشت کریں پھر؟
10بے لگام بڑھتی مہنگائی ۔۔۔یہ ہمارے رویے ہیں اور وہ گانٹھیں ہیں جو ہاتھوں سے لگائی تھیں اب دانتوں سے کھلتے ذرا دیر لگے گی ٹھہرئے!
11ذخیرہ اندوزی ۔۔۔آﺅ میرا اسلام اس کو منع کرتا ہے میرا قانون اس کو منع کرتا ہے یہ کون ہوتے ہیں ایسا کرنے والے مگر جب اقبال کا شاہین اپنی پرواز بدل لے تو ایسا ہوتا ہے ۔
12دھوکا فریب ۔۔۔آپ ﷺ کا فرمان مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈھنسا جاسکتا تو اس کی تشریح اہل ِ نظر سے سمجھ لی جائے تو کوئی مائی کا لعل ایسا نہیں کہ پھر وہ ڈھنسے ۔
13میرٹ کی خلاف ورزیاں ۔۔۔اللہ پاک کہتا ہے جیسا تیرا گمان میں ویسا ہوں ہم نے سوچ لیا کہ اس نظام سے لڑنا نہیں ہے تو ہماری جگہ میرٹ پر کوئی بھی آئے گا ۔
14پابندی وقت ۔۔۔تو جائیے 4نوجوان مگر وہ جو اقبال کے شاہیں ہوں کوئی افسر لیٹ بھی آئے آپ کا کام کئے بغیر پھر آپ کے ہوتے ہوئے چلاجائے ایسا ناممکن ہے مگرپھر کہ آپ اور میں ”حق “ لینا جانتے ہوں اور پاکستان میں جینے اور مرنے کی قسم کھائی ہو تب !۔
15 اصول اور وضع داری ۔۔۔کیا کمال کا سوالِ اعتراض ہے یہ سب سے اہم کہ اقبال کا شاہین سامنے بیٹھے افسر ،پٹواری ،ملااور کسی بھی محکمے میں بیٹھے گرو سے اس کے اصول یاد دلاتے ہوئے بات کر سکے ورنہ میں باہر چلا گیا تو میرا بوڑھا باپ تو ان ”عقل کے اندھوں “ کے ”خوابوں “ کو تہس نہس نہیں کر سکتا اور اپنا حق لے سکتا ہے ؟
16بے ہنگم ٹریفک ۔۔۔۔یقینا بہت بڑا مسئلہ ہے مگر یہ بھی لاینحل نہیں ہے اپنے اردگرد دیکھ سکتے ہیں ایسے مسئل بھی حل ہوئے ہیں مگر یقیں محکم عمل پیہم یاد کرنا ہوگا ۔
17قبضہ گروپ ۔۔۔۔بات پھر گیدڑ اور شیر والی آتی ہے ہم نہ بکری کے ساتھ رہتے اور نہ کھائے جاتے ورنہ قبضہ اسی کا ہوتا ہے جو کمزور ہوتا ہے ،جس کے ارادے کمزور ہوتے ہیں ہم بھی آپ جیسے طالب علم ہیں ہمارے قلم پر بھی قبضے کے کئی” حربے “ ہوئے مگر اس نے اسی قرطاس پر قسم لکھی تھی ”ن“ پھر قبضہ کی سوچ معض سوچ ہی رہی ۔
18کام چوری ۔۔۔اگر مجھے ”سی ایس ایس “ کے علاوہ بھی پڑھنے کی فرصت ہو تو ہر ادارے کے اصول بھی مجھے آتے ہوں تو کسی کی مجال نہیں کہ وہ آپ کے سامنے کام چوری کرے اور تمارے کام سے انحراف کرے ۔
19طبقاتی نظام ِ معاشرت ۔۔۔۔اس کو بھی ختم کرنا تب ہی ممکن ہے جب رسالت مآب ﷺ کی زندگی کو ہم اپنی زندگی میں فالو اپ کریں گیں اور ہمارا پیغام بھی پھر ان سب میں وہی جائے گا جو ہمارے لائف اسٹائل سے ان کو نظر آئے گا کیوں کہ کسی بھی برائی کو ختم کرنے سے پہلے میری ناقص سوچ کے مطابق وہاں نیکی کاوجود لانا کارگر ہوتا ہے ،کیوں کہ جہاں نیکی آتی ہے اور بدی کے خاتمے کا ارادہ بھی بہم ہوتا ہے تو اس معاشرے سے بدی کا وجود اس متبادل کی وجہ سے ختم ہوجاتا ہے ۔
20طبقاتی نظام ِ تعلیم ۔۔۔اس کی ابتداءکب سے ہوئی تھی ؟ کس نے اور کیوں کی تھی ؟او ر پھر کس نے کب اور کن کن ادوار میں اس کا حل دیا ؟ بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے اور بہت سارے مذہبی اور ہمارے ”روشن “ خیالوں “ کو بھی مگر تکلیف بہت ہو گی آخر اس کا حل بھی میرے ملک کے پڑھے لکھے اور سنجیدہ و رنجیدہ خیال نوجوانوں کے پاس ہی ہے ،بد قسمتی سے وہ بھی اب بقول شاعر
ِوائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
میرِ کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
اور یہ بات بھی مت بھولیں کہ میرِ کارواں ہم نہیں ہم ہیں مگر اپنی جگہ اور اپنا منصب بدل کر اپنی پہچان ہی بدل دی اور اب خود ہم نوحہ کناں ہیںاور اب کی بار ہم نے اپنا آشیاں بھی بدلنے کی سوچ لی ہے ۔

21نام نہاد مذہبی اور قومی چھٹیاں ۔۔۔۔پہلی بات تو یہ ہے کہ نام نہاد ہوں یا نہ مگر مذہبی کی تعداد 5یا 6ہے باقی کی سال میں ایک سے دو ماہ آرام سے بن جاتی ہیں اور ان کا ایک حل تو وہی ہے جو ہمیں خود سے ملتا ہے کہ اپنا کام اور کام بس ،دوسرا اس کا حل کہ ہم جن کے ایام“ منا کر قوم کا پورا دن برباد کرتے ہیں کیا وہ وقت برباد کرنے آئے تھے تو جواب اور حل دونوں اس میں ہیں ۔
22جہالت اور جہالت زدہ اندازِ فکر ۔۔۔اس کا حل ہمارا نظام ِ تعلیم ہے اور اگر آج کا نوجوان ہی اس کی ٹھان لے تو وہ وقت بہت قریب ہے کہ اس کے حل سے بھی پوری قوم مسفید ہو گی ۔
23خوفناک فاقہ زدہ غربت ۔۔۔۔اس کا حل آج سے ساڑھے چودہ سال پہلے پیش کر دیا گیا تھا جسے اسلام کا آفاقی نظام ”زکواة “ کہتے ہیں مگر اس کے لئے بھی ایمان دارانہ سوچ کی حامل وزارت کی ضرورت ہے جو عنقاءتو نہیں مگر ناپید بھی نہیں ۔
24تعلیمی ،معاشرتی ،سیاسی اجارہ داری ۔۔۔۔۔یہی سوال مختلف زاویہ لیے پہلے بھی گزر چکا ہے مگر اس کا حل بھی یہ نہیں کہ اس نظام کی وجہ سے ہم ملک چھوڑ جائیں ،بلکہ ہمیں تعلیمی نظام کو ترجیحی بنادوں پر لے کر چلنا ہو گا اور یہ باقی نظام خود بخود اس کی وجہ سے درست ہوتا چلا جائے گا کیوں کہ جہاں روشنی ہوتی ہے وہاں اندھرے نہیں آتے چہ چائیکہ وہ اندھیرے تعلیمی فقدان کے ہوں ،معاشرتی بے راہ روی کے ہوں یا پھر سیاسی اجارہ داری کے ہوں۔
25محنت اور مختلف کاموں سے جڑے حقارت آمیز رویے ۔۔۔اس کا حل بھی ایک ہی ہے کہ اپنے حضورﷺ کی تعلیمات کو یاد رکھیں تو کوئی برا نہیں لگے گا کیوں کی کون سا ایساکام ہے جو حضور ﷺ یا اں کے صحابہ ؓ نے نہیں کیا؟
26پاﺅں کی بیڑیوں جیسی جیسی برسیوں ،چالیسویوں اور شادی کی رسمیں اور مردود مہندیاں ۔۔۔اس کا ایک حل ہر عاقل خود سے بھی سوچے کہ میں جو کر رھا ہوں کیا میرے لیے وبال تو نہیں بنے گا ؟ کیا طریقہ رسالت ﷺ بھی تھا ؟اس نظام سے بھاگنااس کا حل نہیں کہیں نہ کہیں تو کوئی اہل ِ دل اس نظام کے خلاف اعلانِ بغاوت کیے ہوں گے کیوں نہ ان کے نظام ِ میں ان کے دست و بازو بنتے ہوئے دو اور دو چار بنیں۔ ؟
27قبر پرستی سے شخصیت پرستی تک۔۔۔۔اس کا جواب بھی آسان خدا تعالٰی کی حاکمیتِ اعلٰی کو مان لیا جائے تو باقی تو ہیں ہی اللہ کے بندے بس فرق اعمال کا ہے جس کی وجہ سے وہ ہم سے آگے نکل گئے انہوں نے ہماری طرح کسی کی قبر پرستی نہین کی اورنہ شخصیت پرستی کی ہے ۔
28اندھا تقلیدی رویہ اور ہر میدان میں آئینِ نو سے ڈرنا ۔۔۔مومن اور اپنے ماضی کو سمجھنے والا نظر مستقبل پر رکھے کوئی بھی شخص اندھی تقلید نہیں کرتا سوائے ان کاموں میں جہاں تقلید ضروری ہے ۔بے جا تقلید تو ہم مسلمانوں کو ریسرچ کی دنیا سے دور لے کر جارہی ہے اور ہم ہیں کہ جب بھی بات کرتے ہیں تو ہمارے ہی تھے جنہوں نے یہ کیا تھاوہ کیاتھاتو ہم نے کیا کیا ہے ؟اور آئینِ نو سے ڈرنا تو مسلمان کو شیوہ ہی نہیں
29سائنس اور ٹیکنالوجی یعنی حقیقی علوم سے دوری بلکہ دشمنی ۔۔۔ہر سوال کا جواب بھی نہیں ہوتا اب اتنی ساری برائیوں کے باوجود بھی اگر ارفع کریم ہی تو تھی جو اس میدان میں تھی پھر اس کو ملنے والی پذیرائی ؟اور اب سکندربلوچ کی طرح کئی طالب علم کئی کئی سافٹ وئیر بنا چکے ہیں صرف پروموٹ کرنے کی بات باقی ہے اور وہ کوئی کرے یا نہ بھی کرے تو طلباءبھی مل جائیں تو کسی سے کم نہیں مگر جن کی سوچ اسی ملک میں بسنے کی ہواور وہ حقیقی علم ”حقیقی “ علم کو سمجھیں اور اس کی ورشنی میں ”مادی “ علم کو بھی سمجھیں ۔
30ہر شعبہ میں شارٹ کٹ کی تلاش ۔۔۔یہ صرف وہی کرتا ہے جس کو متعلقہ کام کی افادیت کا ذرابرابر بھی معلوم نہیں ہوتا ورنہ شارٹ کٹ کام نہیں خود کی ساتھ دھوکا ہوتا ہے ۔
31تشدد پسند روئے ،۔۔۔یہ نوجوانوں کی نااہلی کی وجہ سے ہوتے ہیں کیوں کی ان کو سرِ خم تسلیم بھی یہی طبقہ کرتا ہے ورنہ 65فیصد کے ہوتے ہوئے کوئی شدت پسندی کیسے کرے گا؟
32دوسروں کی ذاتی زندگی میں مداخلت اور پرائیویسی کا احترام ۔۔۔یہ بھی جاہل کرتا ہے اس کا حل اصل تعلیم کے ساتھ تربیت ہے ۔
33بغیر وقت لئے دوسروں کے گھر آنا۔۔۔اس کا حل ترویج ِ شعور و آگہی علم ۔
34حوصلہ شکنی ۔۔۔اس کا حل بھی اسلامی روایات کو اپنانا ہے کیوں کی کسی کو خوش دیکھ کر خوش ہونا بھی باعث ِ اجر ہے اور ظاہر ہے حوصلہ شکنی وہی کرتا ہے جو مغرورہوتا ہے ۔
35ایثار اور قربانی کے جذبے کا دوام ۔۔۔۔اس وجہ یہ ہے کہ ہم بحثیتِ قوم مرضِ نسیان میں مبتلا ہیں ورنہ آفات و مسائل کے وقت ہمیں ایثار اور قربانی سب یاد آجاتا ہے ۔
36خوشامد کی انتہا۔۔۔اس کا حل کہ اللہ کی تعریف نہ کرنے والا ہر کسی کی خوشامد میں مبتلا ضرور ہوتا ہے ،
37عدمِ تحفظ ۔۔۔اس کی وجہ کہ ہمارے ہاں تحفظ کے اداروں میں سیاست کے اداکاروں کی اداکاری چلتی ہے اور یہ اداکار ہماری 65فیصد نوجوانوں کا نام استعمال کرتے ہیں اور بد قسمتی سے نوجوان ہی ان کی عظمت کے نعرے بلند کرتے نہیں تھکتا۔اگر یہ نوجوان ایسا نہ کرتا تو آج ان اداروں میں یہ ہوتا اور حضرت فاروقِ اعظم ؓ کی زندگی کو فالو کرتا ۔
38بنیادی ضروریات ،بجلی گیس کی عدم فراہمی ۔۔۔نااہل کو اپنا لیڈر نہ بناتے وہ یہ ادارے نہ سنبھالتااور یہ ”عدم “ کی صورت حال نہ بنتی کیوں کہ ”صاحبان “ نے ان کے حل بہت پہلے دے دئے ہیں ۔
39پینے کا پانی خریدنا پڑھتا ہے اور وہ بھی اکثر مشکوک ۔۔۔اگر ان ناہلوں کو جو صرف موجودہ حکومت میں نہیں بلکہ ہر جگہ ہیں نہ لاتے تو یہ صورت ِ حال نہ ہوتی ،قدرت نے عقل بھی دی ہے اور صاف پانی بھی اور صاف لوگ بھی ۔
40خود ساختہ غیرت ۔۔۔قرآن کے معاشرتی اصولوں سے بغاوت کے نتائج ہیں اور جہاں علم ہے وہاں ایس اہر گز نہیں ہے یہ چند قبیلے ہیں جو تعلیم سے نابلد ہیں لہذا اس کا حل تعلیم اور شعورہے۔
41وقت کی بے قدری ۔۔۔اگر ہم ایسا نہ کرتے تو آج ہم اپنی اصل میراث ”علم“ سے دور نہ ہوتے اس کا حل منزل کاتعین ہے ۔
42دولت اور غربت معیارِ دوستی ۔۔۔یہ بہت کم جگہوں پر ہے اور یقیناایسے لوگوں کو ہر شخص باآسانہ سمجھ کر ان سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے ۔
43لسانیت اور صوبائیت کے روگ سے فرقہ واریت کے ناسور تک ۔۔۔اگر ان سب حالات کو ایک پڑھا لکھا اور باشعور پاکستانی بھی غلط کہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کمی علم اور شعور کی ہے ۔
44رشوت ۔۔۔جسے خدا یاد ہے وہ رشوت دیتا بھی نہیں اور لیتا بھی نہیں اس کا حل بھی وہی ہے کہ وہ ”رجال“ ڈھونڈیں اور انہیں چھوڑیں ۔
45ذاتی مفاد کو تمام مفادات پر ترجع دینا۔۔۔اپنا حق لینا آتا ہوتا تو کوئی ہمارے حق پر ڈاکہ نہ ڈالتا۔
46بے مقصد ہڑتالیں ،جلوس ،دھرنے ،گھیراﺅ،احتجاج۔۔۔ان کا حل قانون کی پاسداری اور جزبہ حب الوطنی کا فروغ۔
47ذاتی تقریبات کے لئے عام اور اہم شاہراﺅں کو بند کرنا ۔۔۔یہ قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ہے اس کا حل اپنی عقل کا صحیح استعمال ہے ۔
48غلط کار پارکنگ ۔۔۔شعور کی کمی ہے ورنہ ایک دفعہ اگر محکمہ کارروائی کرتا ہے تو دوسری دفعہ کبھی بھی غلط کار پارکنگ نہیں کی جاتی ۔
49قطار کا احترام نہ کرنا۔۔۔اس کا حل کہ متعلقہ کھڑکی میں بیٹھا شخص اگر اس کو اتنا ہی ٹائم کھڑا رکھے جتنا دیگر لوگ قطار میں کھڑے کر رہے ہیں تو ہمیشہ احترام کرے گا بھی اور کروائے گا بھی ۔
50مذہبی سوداگری ۔۔۔اگر سیدنا فاروقِ اعظم ؓ سے سوال ہو سکتا ہے تو آج کے ”مولانا“ سے بھی ہوسکتا ہے مگر ہم ایسا کرتے نہیں اور اپنی غلطی بھی ”مولوی “ نے سر چلی جاتی ہے ۔
51آمرانہ معاشرتی روئے اور ڈبل سٹینڈرڈز۔۔۔اسی معاشرے کے ہم بھی فرد ہیں اور ہمارا بھی حق بنتا ہے کہ ہم بھی اپنا رول پلے کریں اور نظام کو پاکستان میں رہ کر سدھاریں کیوں کی بہت سارے مسائل کو تو ہم خود بھی سنوار سکتے ہیں اگر ہمت کریں توممکن ہے ۔
52آبادی میں خوفناک اضافہ اور اس سلسلہ میںجاہلانہ اور مجرمانہ غفلت ۔۔۔ہر پیدا ہونے والا اپنی روزی لے کر آتا ہے مگریہ ظالم سماج چھین لیتا ہے جسے ہم پروموٹ کر رہے ہیں ۔اس کا حل بھی بہت سارے اہل ِ دل نے بڑی محنت سے پیش کردیا ہے ۔
53عدم تعاون کا معاشرتی رویہ ۔۔۔افراد سے معاشرہ بنتا ہے اور افردپر ہی محنت بھی کرنی پڑھے گی اس کو ختم کرنے کے لئے ۔
54عطائی موت کے سوداگر ،عامل بابے،بنگالی جادو گر ،کالے جادو،تعویذگنڈے۔۔۔اگر قانون پر عمل ہوتا تو ایسانہ ہوتااور ہر علاقے کے ایس ایچ اوکی دسترس میں ہونے والے ہیں یہ تمام جرائم اور اگر اہل علاقہ متفق ہوں تو ان کے علاقے میں یہ لعنت فروغ نہیں پاتی۔
55جعلی ادویات کی خریدو فروخت ۔۔۔متعلقہ محکموں میں جعلی لوگوں(اقربائ)کی جگہ اہل لوگوں کو تقررہوناچاہیے اور علاج بھی نوجوانوں کے پاس ہے ۔
56بقدرِ محنت معاوضے کا فقدان ۔۔۔اس کا آسان حل کسی دوسری جگہ اپروچ بھی ہے ،ہر دین سے دور شخص ہی ایسا کرتا ہے ورنہ تعلیماتِ نبوت ﷺ تو کہتیں ہیں کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کامعاوضہ اداکرو۔
57سب سے بڑے کام ”ذہنی محنت “کو کوئی کام نہ سمجھنا ۔۔۔سونے کی قدر سونار کے پاس ہوتہ ہے اور ہر جگہ ایسانہیں ہے بہت ساری جگہوں پر اس کام کو بھی کام سمجھا جاتا ہے مگر خود کو منوانے کا ڈھنگ بھی آتاہو۔
58قدم قدم پر مختلف قسم کی دہشت گردی ۔۔۔یہ جہاں سے شروع ہوئی اس کی بیخ کنی کرتے ہوئے ٹھوس حل کی تلاش کے کئی فارمولے ہیں مگر یہ”حکمرانی“تو خود 5سال کے کنٹرکٹ پر اگر نہ لی ہوتی تب۔
59منافق ترین حکمران۔۔۔یہ بدلہ ہے ہمارے اعمال کااور اس کا حل بہت سارے جوابات میں بھی تھا اور چودہ سو سال پہلے بھی بتایا گیا ہے ۔ان چھتوں کے ستون کون ہیں ؟

اور سب سے آخر میں صرف چھوٹی سی گزارش ان دل برداشتہ طلباءسے
شکوہ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کا چراغ جلاتے جاتے
Azmat Ali Rahmani
About the Author: Azmat Ali Rahmani Read More Articles by Azmat Ali Rahmani: 46 Articles with 55011 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.