عوامی مقبولیت کا حامل رقص خٹک ڈانس وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ چار دیواری تک محدود ہوگیا ہے پہلے اس رقص کا اہتمام
عوامی اجتماعات میں کیا جاتا تھا مگر موجودہ حالات کی وجہ سے یہ رقص اب صرف
خاص مواقع پر ہی نظر آرہا ہے جو ایک سوالیہ نشان ہے پختون قبائل اپنی تہذیب
اور روایات کی وجہ سے بہت مشہور ہیں مشہور کلچر کی وجہ سے پختون قبائل آج
بھی جانے جاتے ہیں ان تمام قبائل میں مشترکہ پہلو رقص کا بھی ہے ہر قبیلے
میں رقص کا وجود تھا جس میں یوسفزئی ،چترال،محسود،وزیر بھیٹنی اور خٹک سمیت
دیگر قبائل میں اس کو خاص اہمیت حاصل ہے خٹک قبیلہ بڑا ہونے کی وجہ سے اور
خوشحال خان خٹک کی بہادری کی وجہ سے بہت مشہور ہوا جس کے باعث انگریزوں نے
خٹک قبیلے کے رقص کو بھی بہت زیادہ اہمیت دی جس کے باعث اس کو سرکاری
سرپرستی ملی اور خٹک ڈانس کو دیگر قبائل کے رقص سے زیادہ ترقی ملی اور اج
کسی بھی بڑے تہوار اور غیر ملکی سفارتکاروں کی آمد کے موقع پر خٹک ڈانس
لازمی پیش کیا جاتا ہے خٹک ڈانس پختون قبیلے خٹک جو اکوڑہ خٹک ،نظام پور ،کرک
،کوہاٹ سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں رہائش پذیر ہیں کی مرہون منت ہے اور
خٹک ڈانس اب ایک قومی ڈانس کی شکل اختیار کرگیا ہے اس ڈانس میں خٹک قبیلے
کے نوجوانوں کو ایک کمال حاصل ہے تلواروں کے ساتھ ڈانس کرنا کسی وقت بھی
خطرے کا باعث بن سکتا ہے مگر خٹک قبیلے کے نوجوان بے خوف و خطر ڈانس کرتے
ہیں خٹک ڈانس کی تاریخ بہت پرانی ہے پرانے زمانے میں جب لڑائیاں تلواروں کے
ساتھ لڑی جاتی تھی اس وقت خٹک قبیلے کی بہادری کی داستانیں مشہور تھیں
تلواروں کے ساتھ کھیلنا ان کا شیوہ تھا اور جنگ کے لئے جاتے وقت وہ خوشی
خوشی ڈھول کی تھاپ پر تلواروں کے ساتھ ناچتے ہوئے جاتے اور میدان جنگ میں
مدمقابل پر بھاری ہوجاتے خٹک ڈانس کو دوسرے فوک رقصوں سے اس لئے مختلف ہے
کہ یہ دیگر ڈانس کی نسبت مشکل اور خظرناک ہے اور اس میں ذرا سی غلظی جان
جانے کا سبب بن سکتی ہے خٹک ڈانس میں ٹوٹل 12سٹیپ ہوتے ہیں اور اس میں حصہ
لینے والوں کی تعداد 40ہوتی ہے پہلے سٹیپ میں ڈانسرز ایک گول دائرے میں جمع
ہوجاتے ہیں اس وقت میوزک کی رفتار تھوڑی مدہم ہوتی ہے مگر پھر رفتار میں
تیزی آجاتی ہے جب دائرہ مکمل ہوجاتا ہے تو میوزک میں بھی تیزی آجاتی ہے اور
پھر ایک خاص تیز میوزک کے ساتھ خٹک ڈانس شروع ہوجاتا ہے خٹک ڈانس کی تین
قسمیں ہیں جس میں شاہ ڈولہ،بھنگڑا،بلبلہ شامل ہیں خٹک ڈانس میں حصہ لینے
والوں کے بال دیگر رقاصوں کی نسبت چھوٹے ہوتے ہیں پہلے سٹیپ میں ایک بندہ
پرفارم کرتا ہے بھنگڑا میں ہر ممبر کے ہاتھوں میں تلوار ہوتی ہے دیرابی
سٹیپ کے بعد بھنگڑا سٹیپ آتا ہے اس سٹیپ میں دو ممبران ایک ہاتھ میں تلوار
اور دوسرے ہاتھ میں رومال لے کر رقص کرتا ہے ڈھول سرنا کے ساتھ شروع ہونے
والے رقص کے دیگر ممبران انتظار کرتے ہیں اس کے بعد کا قدم لیلی کہلایا
جاتا ہے جس میں چار ممبران حصہ لیتے ہیں جن کے ہاتھوں میں تلوار ہوتے ہیں
اور دائرے کی شکل میں پر فارم کرتے ہیں اس کے بعد کے سٹیپ کو بارغونی کہا
جاتا ہے جو کہ ایک مشکل سٹیپ ہے اور اس دوران رقص میں تیزی آجاتی ہے اس
سٹیپ میں ممبر تین تلواروں کے ساتھ پر فام کرتا ہے جسمیں ڈانسر دو تلواروں
کو ہوا میں لہراتا ہے جبکہ تیسرا تلوار اس نے منہ میں رکھا ہوتا ہے اس کے
بعد دیگر سٹیپ پرفارم کئے جاتے ہیں جس میں کبھی گروپ کی شکل میں اور کبھی
اکیلے میں پرفارمنس دی جاتی ہے خٹک ڈانس کا آخری سٹیپ بلبلہ ہوتا ہے جسمیں
کسی بھی ممبر کے ہاتھ میں تلوار نہیں ہوتی اس میں دائرے کی شکل میں رقص کیا
جاتا ہے گانے گائے جاتے ہیں اور گانے کے اختتام کے بعدمیوزک بجتا ہے اور یہ
ڈانس جاری رہتا ہے -
پشاور کے ایف سی ہیڈ کوارٹر کے ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ میں خٹک ڈانس کی بکنگ کی
جاتی ہے بکنگ کے بعد گروپ صوبے کے مختلف علاقوں میں پرفارم کرنے جاتے ہیں
جبکہ بینڈ شب قدر میں ہے اور پرفارمنس کے یہ چار ہزار روپے لیتے ہیں ایف سی
ہیڈ کوارٹر ذرائع کے مطابق خٹک ڈانس اب بھی وہی مقبولیت برقرار رکھے ہوئے
ہے اور اب بھی مختلف پروگراموں میں ایف سی کا خٹک ڈانس بینڈاپنی پرفارمنس
دیتا ہے-
خٹک ڈانس کے حوالے سے پشاور یونیورسٹی کے پشتو ڈیپارٹمنٹ کے چیئر مین راج
ولی شاہ خٹک نے کہا کہ خٹک ڈانس جنگ کے لیئے ایک ایکسرسائز ہوا کرتی تھی
اور یہ واحد رقص ہے جو سلو میوزک کے ساتھ شروع ہوکر تیز ہوتی ہے پرانے
زمانے میں جنگوں میں نقارے اور ڈھول لازمی ہوا کرتے تھے اس لئے خٹک ڈانس کو
ایک اہمیت حاصل ہوگئی انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد پاکستان کا کوئی
ملکی رقص نہیں تھا اس لئے خٹک ڈانس کو ملک کا قومی رقص قرار دیا گیا اور اس
ڈانس کے میوزک اور آہنگ پر مشہور شاعر سمندر خان سمندر نے دروند پختون یم ،دروند
پختون یم نامی صوتی غزل لکھی جو خٹک ڈانس کی موسیقی کی بہترین عکاس ہے -
خٹک ڈانس کی تاریخ کے حوالے سے پختون صحافی امان اللہ غلزئی لکھتے ہیں کہ
خٹک ڈانس یونانی ڈانس کی ایک شکل ہے اور یہ رقص یونان سے بیکٹریا(افغانستان
کا پرانا نام سے آیا اور یوں مشہور ہوگیا اس رقص کے حوالے سے یہ بھی کہا
جاتا ہے کہ ا سکو ایک دوسرے نام اتھن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو خٹک
ڈانس کے شروع میں کیا جاتا ہے اور اس رقص کو یونان میں اتھینا کے نام سے
جانا جاتا تھا عیسائیوں کی یونان امد کے بعد یونان سے اس رقص کا خاتمہ
ہوگیا مگر افغانستان اور صوبہ سرحد میں رقص کوکافی مقبولیت حاصل ہے اور ملک
کے قومی رقص کے طور ہر خاص تہواروں میں کیا جاتا ہے - |