پاکستا ن کا مو جودہ تعلیمی نظام
نہایت ہی دلفریب اور دلکش ہے۔اس کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ اس کے نصاب
میں موجود تمام تر واقعات کو اس طرح سے لکھا گیاہے اور پڑھایا جاتاہے کہ
گویا یہ واقعات طلباء وطالبات اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتے ہیں۔ اس طرح سے ہم
نے جنگ پلاسی، ٹیپوسلطان کی جنگیں اور محمود غزنوی کے تمام تر حملے
دیکھے۔ان کی دہشت اور ہیت ہمارے دلوں ہیں بیٹھ گئی۔ اک رات بستر پر لیٹے
ہوئے بچپن کے چند واقعات کو یادکیے جارہا تھا۔حالت یہ تھی کہ ہوش اور
مدہوشی کی کشمکش جاری تھی۔اچانک باہر ایسا سماءپیدا ہوگیا کہ گویا
ٹیپوسلطان نے موجزئہ خداسے زمین کے آستانوں پر ایک بار پھر قدم رکھا اور اب
وہ ہمارے شہر کو فتح کرنے پہنچ گیا ہے۔ مگر اس بارکا ٹیپوسلطان جدید اسلحہ
سے لیس معلوم ہورہاتھا۔ ہر طرف اسلحہ کی بارش کا آغاز ہو گیا۔ یہ آواز بھی
اس اسلحہ کی تھی جو کہ حکومت وقت سے بھی کافی پہلے پابندی کی زد میں تھا۔
چند منچلوں کی چنچ و پکارنے مزید خوف پھیلا دیا۔دل لرز رہا تھا کہ اب کیا
ہوگا۔ ذریعہ ابلاغ کے ایک جدید ترین نسخہ کا سہارا لیا گیا۔ان احباب سے
رابطہ کیا گیا۔ جو لشکر کے ممکنہ راستے میں ہم سے پہلے پڑتے تھے۔ وہ تو
ٹیپو سلطان کی موجودگی تک سے اختلاف کرتے نظر آئے۔محمود غزنوی کا نام سن کر
ان کی ہنسی نے مجبور کیا کہ رابطے کی اس حالت کو محدود کر کے اپنی حفاظت کا
انتظام کر لیا جائے۔ میں اکیلا تھا اب یکتا فردِ لشکر کی صف بندی کس طرح سے
کی جائے یہ کسی مکتب کسی کتاب سے سیکھنے کا موقع نہ ملا تھا۔ اﷲ بھلا کرے
واپڈا کا کہ پڑوسیوں کے آنگن میں دو چار قمقمے روشن نظر آئے۔ رابطہ کیا گیا
تو وہ اپنے کسی دوست کو مبارک باد دینے میں مصروف تھے۔دل نے اس بات کا اب
پختہ یقین کر لیا کہ لشکر کو ابتدائی کا میابی کی مبارک باد دی جارہی ہے۔
جب اپنا مدعا بیان کیا تو بزرگ مسکرانے لگے۔ اور معاشرے کے چند سفید پوش
اور با اثر لوگوں سے اس ہنگامہ آرائی کو منسوب کرکے بولے کہ یہ ان کے مرغ
کی لڑائی جیتنے کی خوشی میں تھا۔ وہ تفصیل بیان کرتے رہے اور میں ان کی طرف
دیکھتااور سوچتا رہا کہ ہمیں کب عقل آئے گی۔ جب میں نے دلِ نا داں کا ماجرا
بیان کیا تو بزرگ نے کہا" بیٹا علم کی کمی کا نتیجہ ہے یہ سب"
ان کی بزرگی کی بدولت ان کی بات پر یقین کر لیا مگر ابھی تک یہ سمجھ نہ آئی
کہ انہوں نے یہ جملہ ان کی بے ہنگم، بے قاعدہ اور خلاف قانون حرکت پرادا
کیا یا میرے مضمون سے بٹ جانے پر کیا۔ تحقیق جاری ہے امید ہے بہت جلد نتجہ
خیز ہو گی۔بہر حال دعا ہے کہ خداہماری اس علم کی کمی کو پورا کرنے اور اس
کم عقلی سے بچنے کی تو فیق دے خواہ وہ ان کی ہو یا میری ( آمین) |