مصری منظرنامہ میں عالَم غیب و حاضر کا فرق

آج مصری منظرنامہ کی ظاہری دنیاآبجو، اور موج کی مانند ہے، بہت سے لوگوں کی نیند اڑی ہوئی ہے۔ اور اللہ کی رضا کے لیے عمل اور اسی سے امید وابستہ رکھنے کی وجہ سے عالَم غیب ثمر آور، پھولوں سے بھرا اور سبزہ زار ہے۔ عالم حاضر میں معزول حکومت کے بقایا کی طرف سے اس بات کی تدبیر ہو رہی ہے کہ گردش ایّام پھر پیچھے کی طرف لوٹ جائے، 25 جنوری 2011 کے اچھے دن سے پہلے کا زمانہ پلٹ آئے۔ تباہ شدہ حکومت کے گرگے پھر سے واپس آجائیں، ہو حکومت پلٹ آئے جس نےمصر کو سیاسی استبداد، مالی فساد، اخلاقی کج روی اور تہذیبی پستی میں دھکیل دیا تھا۔

عالم غیب میں تو کوئی اور ہی تدبیر ہے، اللہ رب العزت فرماتا ہے: (وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لاَ يَعْلَمُهَا إِلاَّ هُوَ) ( اور اس کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا)۔ مصر کو چلانے والے مصری کونسل، اور عمر سلیمان نہیں ہیں جو پارینہ حکومت کی تمام خصوصیات، تکبر، رعونت، ظلم اور طغیان کے ساتھ واپس آیا ہے۔

بلکہ کائنات کا نظام چلانے والا تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہے، عالم غیب و حاضر میں جو کچھ ہو رہا ہے یا جو کچھ ہونے والا ہے اسے صرف وہی جانتا ہے، اس لیے کہ کبریائی اور بلندی تو اس کے لیے ہے۔ اگر یہ کہا جائے: عمر سلیمان آرہا ہے وہ تمام اندرونی معاملات سے اس لیے اچھی طرح واقف ہے کہ وہ اعلیٰ منصب پر فائز رہ چکا ہے، معزول صدر حسنی"باراک" کا انٹلیجنس چیف رہ چکا ہے تو ہم کہیں گے کہ : ہم تو اس ہستی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں جو علام الغیوب ہے جس نے اپنے بارے میں کہا ہے : (عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ) [الرعد: 9]( وہ پوشیدہ اور ظاہر، ہر چیز کا عالم ہے وہ بزرگ ہے اور ہر حال میں بالا تر رہنے والا ہے).

ہم سب تو اللہ کے محتاج ہیں، اللہ کی نصرت پر یقین رکھنے والے ہیں اس لیے کہ ہم اللہ کے بندوں بلکہ اس کی تمام مخلوقات کے لیے اپنے اندر خیر رکھتے ہیں۔ ہمارے رب سبحانہ نے ہمیں اس زمین پر اسی کام کے لیے بسایا ہے لیکن معزول صدر کے نائب نے اپنے صدر سے مل کر مصر کا قد چھوٹا کرنے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کی تھیں، اس نے ہمارے عرب بھائیوں اور پڑوسیوں کے ساتھ ہمارے تعلقات توڑ دیے تھے، ان لوگوں نے تعلق رکھا تھا تو صرف صہیونی غاصبین سے۔ اس نے مصر کی تمام نعمتوں کے دروازے ان کے لیے کھول دیے تھے اور خود مصریوں اور ہمارے غزاوی بھائیوں کو اس سے محروم کیا تھا۔ اس نے صہیونیوں کے ساتھ مل کر غزہ پر ضرب لگانے اور بچوں، عورتوں، مردوں اور علماء کو قتل کرنے اور مساجد و مدارس کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔ آج بھی وہ اپنے آلہ کاروں سے مل کر غزاوی بھائیوں کو بھوکے مارنے کی کوشش میں لگا ہے، انہیں ایندھن، شمسی توانائی، کھانا پانی اور دواؤں سے محروم کر رکھا ہے۔

یہ صہیونیوں کے لیے گیس اور پٹرول فراہم کرنے والا ہے، وہ کل بھی مجرم صہیونیوں کے سرداروں کا دوست تھا اور آج بھی ہے۔ سابقہ حکومت کے بقایا میڈیا نے بزعم خود معزول صدر کے نائب شہسوار کی واپسی پر بڑے جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے۔

البتہ ایک سال سے زائد عرصہ گزر جانے، بڑی تبدیلیوں کے ظاہر ہونے، انقلاب کے مطالبات کو پورا کرنے میں فوجی کونسل کی دانستہ لاپروائی اور عملی منظرنامہ سے اخوانیوں اور سلفیوں کو دور کرنے کی عمداً کوشش کے باوجود اس میڈیا کا رول یہ ہے کہ جس اخوان کو عوام نے یونینوں، مجلس عوام اور مجلس شوریٰ میں منتخب کیا ہے، ان کے خلاف ان کے منہ سے آگ کا دریا رواں ہے کہ یہ لوگو وعدہ کے پکّے نہیں، یہ اپنے موقف پر ڈٹنے والے نہیں ہیں۔

اس کی وجہ سے اخوان نے اپنے آپ کو ان مواقع پر علیحدہ کر لیا جہاں سابقہ حکومت کے بقایا سیاسی اور اقتصادی زندگی کو تباہ کرنے میں لگے تھے، ان کا معاملہ تو یہاں تک پہونچ چکا تھا کہ لوگوں کو گھٹن میں مبتلا کرنے اور بحران کو خطرناک شکل دینے کے لیے صحرا میں پٹرول بہایا، یہ اس بات کی سزا تھی کہ انہوں نے اسلام پسندوں کو منتخب کیا تھا، یہ اسی روش کی پیروی تھی کہ عباس نے فلسیطینی عوام کو صرف اس لیے تباہ کیا کہ انہوں نے حماس کا انتخاب کیا تھا۔

لیکن اس بری چال کے مقابلہ میں عالم غیب میں الٰہی تدبیر موجود ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: (وَقَدْ مَكَرُواْ مَكْرَهُمْ وَعِندَ اللّهِ مَكْرُهُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ (46) فَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ) [إبراهيم: 46 ـ 47]. (انہوں نے اپنی ساری ہی چالیں چل دیکھیں، مگر اُن کی ہر چال کا توڑ اللہ کے پاس تھا اگرچہ اُن کی چالیں ایسی غضب کی تھیں کہ پہاڑ اُن سے ٹل جائیں،پس اے نبیؐ، تم ہرگز یہ گمان نہ کرو کہ اللہ کبھی اپنے رسولوں سے کیے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے گا اللہ زبردست ہے اور انتقام لینے والا ہے)۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے: (وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ) [فاطر: من الآية 43] (حالانکہ بُری چالیں اپنے چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں).

انہوں نے ماسبیرو، محمد محمود، وزراء کونسل، سائنس اکیڈمی، اور بور سعید کے مقامات پر پوری تیاری کے ساتھ سازشیں کی لیکن یہ ن کے خلاف پڑ گئیں، اللہ تعالیٰ کی وہ مشیت نافذ ہوئی جس کے بارے میں عالم حاضر کا کوئی فرد تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ آج نائب مرشد عام صدارتی منصب کے لیے معزول صدر کے نائب کے مد مقابل ہیں۔ اس کے نتائج بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں، ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بارے میں کہا ہے : (ذَلِكَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ) [السجدة: 6] (یہ غیب و حاضر کی دنیا ہے، وہ زبردست ہے، رحمت والا ہے).

اللہ سبحانہ و تعالیٰ مجرموں کے لیے سخت اور مومنوں کے لیے مہربان ہے۔ اللہ شاہد ہے کہ میں نے روئے زمین پر مشرق و مغرب اور شمال و جنوب میں سفر کیا لیکن میں نے اہل مصر کی طرح ایمان و یقین، عزم و حوصلہ، پامردی و قربانی، صبر و محنت، حمیت اور غیرت، علم اور اخلاق کہیں نہیں دیکھا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس خطرناک سازش سے محفوظ ، خارجی دشمن کی مدد اور تعاون سے کیے جانے والے مکر سے محفوظ رکھے۔ علّام الغیوب سبحانہ و تعالیٰ مصر اور اہل مصر کی ان تمام قربانیوں، جان کے نذرانوں، خوں چکاں جسموں اور انقلابی جدو جہد میں اعلیٰ تہذیبی اظہار کے بعد یہ پسند نہیں فرمائے گا کہ ملعون حکومت، جس نے ہمارے اوپر بزور شمشیر آگ اور خون کی ہولی کھیلتے ہوئے حکومت کی اس کے بقایا اور حاشیہ بردار پھر سے واپس آئیں، بادشاہوں کے بادشاہ، جبّار مولا کی قوت ہی ان سر پسندوں کو ذلیل کرے گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ایسوں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے : (وَاسْتَفْتَحُواْ وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ) [إبراهيم: 15] (اُنہوں نے فیصلہ چاہا تھا (تو یوں اُن کا فیصلہ ہوا) اور ہر جبار دشمن حق نے منہ کی کھائی).

اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے مصر اور امت اسلامیہ کی سالمیت کے لیے گڑگڑائیں۔ حبیب خدا محمد ـ صلى الله عليه وسلم ـ کی اس دعا کا اہتمام کریں "اللهم رب جبرائيل، وميكائيل، وإسرافيل، فاطر السماوات والأرض، عالم الغيب والشهادة، أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون، أهدنى لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم" (مسلم نے اس کی روایت کی ہے)۔

اے میرے مصری بھائیو ظاہر دنیا میں خلاف حقیقت اور شیطانی باتوں کی طرف توجہ دنہ دو۔ اور ۔۔ علم و عمل کے اہتمام کے ساتھ۔۔ یہ یقین رکھو کہ علام الغیوب ان شاء اللہ مصر کے لیے خیر کا ہی معاملہ کرے گا۔ اس نے کہا ہے (وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ) [الروم: من الآية 47] (مومنوں کی مدد کرنا ہمارے اوپر حق ہے) ۔ بلکہ میں اللہ کے واسطے سے آپ سے پوچھتا ہوں کہ کیا غیب و حاضر کا علم رکھنے والے، بڑے اور بلند تر پروردگار کے وعدہ سے زیادہ پختہ وعدہ اور اطمینان کی بات اہل مصر کے لیے کوئی اور ہو سکتی ہے۔

شب بیداری کا اہتمام کرو۔۔ مصر اور امت کے خیر کی دعا کرتے ہوئے۔۔، اللہ کے سامنے عاجزی کے ساتھ گڑگڑاؤ۔ مصر اور امت کی بھلائی کے لیے دن میں فرض و نفل کی ادائیگی کے لیے کمر بستہ ہو جاو اور اللہ کے اس قول پر یقین رکھو : (أَلا إِنَّ نَصْرَ اللّهِ قَرِيبٌ) [البقرة آیت 214 سے] (سنو، اللہ کی مدد قریب ہے).
Ishteyaque Alam Falahi
About the Author: Ishteyaque Alam Falahi Read More Articles by Ishteyaque Alam Falahi: 32 Articles with 35142 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.