ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

قدرت نے پاکستانیوں کو انتہا کی ذہانت عطا فرمائی ہے جس کا اظہار ماضی ٬ حال اور مستقبل میں بخوبی دیکھاجاسکتا ہے۔انگریزدور میں گکھڑوں کے تاریخی گاﺅں "سید پور"کا کمہار لال خان راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر پہنچا تو اس نے زندگی میں پہلی بار ریل گاڑی دیکھی ۔اللہ نے اسے اتنی مہارت عطا فرمائی تھی کہ رات خواب میں نظر آنے والی چیزیں اگلی صبح وہ مٹی سے تیار کردیتا تھا۔ اس نے ریل گاڑی بنانے کا نہ صرف عزم کیا بلکہ پیدائشی فنکارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر مٹی کی ریل گاڑی بنا بھی دی ۔ مٹی کی اس گاڑی کو دیکھنے والوں میں دیگر افراد کے علاوہ حضرت پیر مہر علی شاہ ؒ بھی شامل تھے انگریز ڈپٹی کمشنر نے جب مٹی سے بنائی ہوئی ہوبہو ریل گاڑی دیکھی تو سکھر کے مقام پر دریائے سندھ پر قینچی پل بنانے والے کاریگروں کی طرح لال خان کے ہاتھ بھی کاٹنے کا حکم دے دیاکہ یہ شخص انگریزوں کے خلاف استعمال ہونے والی کوئی اور چیز بھی بنا سکتا ہے ۔لیکن حضرت پیر مہر علی شاہ ؒ کی ضمانت پر لال خان کے ہاتھ کٹنے سے تو بچ گئے لیکن مٹی سی بنی ہوئی ریل گاڑی آج بھی سیدپور گاﺅں میں اپنے بنانے والے کی ذہانت اور اعلٰی دماغی کا عملی اظہار کی حیثیت سے موجود ہے ۔ایٹمی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان٬ ڈاکٹرثمر مبارک مند٬ ڈاکٹر رفیع محمد چوہدری ٬ڈاکٹر طاہر حسین ٬ڈاکٹر این ایم بٹ ٬ ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی٬ ڈاکٹر منیر احمد خان ٬ ڈاکٹر اشفاق احمد ٬ ڈاکٹر سخی محمد بھٹہ ٬ شعبہ طبیعیاتی سائنس میں ڈاکٹر عبدالسلام٬ ڈاکٹر رضی الدین صدیقی٬ ڈاکٹر نذیر احمد٬ ڈاکٹر غلام مرتضی ملک ٬ عظیم قدوائی٬ ڈاکٹر انصار حسین ٬ ڈاکٹر ریاض الدین اور ڈاکٹر محمد منور چوہدری کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں ۔اسی طرح کیمیائی سائنس میں ڈاکٹر سلیم الزمان صدیقی ٬ ڈاکٹر عطاالرحمان٬ ڈاکٹر ایم ڈی چغتائی ٬ ڈاکٹر مظفر الدین قریشی٬ ڈاکٹر نیاز احمد ٬ ڈاکٹر ظفرایچ زیدی اور حیاتیاتی / نباتاتی سائنس کے شعبے میں ڈاکٹر انور نسیم ٬ ڈاکٹر سید نذیر احمد ٬ ڈاکٹر سلطان احمد ٬ ڈاکٹر بلقیس فاطمہ ٬ ڈاکٹر عبدالقادر انصاری ٬ ڈاکٹر احمد محی الدین اپنی تحقیق اور جدوجہد کے اعتبارسے سب سے نمایاں ہیں ۔اسی طرح زرعی سائنس میں ڈاکٹر زیڈ اے ہاشمی٬ ڈاکٹر میاں ممتاز علی٬ ڈاکٹر ظہور احمد٬ کمپیوٹر سائنس میں سلطان بشیر الدین محمود٬ ڈاکٹر جاوید لغاری٬ ڈاکٹر عبدالتواب خان ٬ خلائی سائنس کے شعبے میں ڈاکٹر عبدالمجید ٬ سکندر زمان کی خدمات اور تحقیقی کاوشیں پاکستان کو نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر ایک اعزاز دلاتی ہیں۔ذہانت کے اعتبار سے ہماری نوجوان نسل بھی کسی طرح پیچھے نہیں رہی ۔

پاکپتن کے نوجوان حاجی حق نواز نے ہوا ٬ خلا اور دباﺅ کے اشتراک سے انتہائی سستی بجلی پیدا کرنے کا فارمولا تیار کرکے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیاہے اس فارمولے کے تحت بجلی پیدا کرنے کے لیے کسی ایندھن کی ضرورت نہیں پڑتی اور نہ ہی کسی قسم کا خام مال و شمسی توانائی درکار ہوتی ہے اس فارمولے کے تحت ہر موسم میں بجلی پیدا ہوسکتی ہے ۔ ایک اور نوجوان شاہ زیب حسین نے زمین کی مقناطیسی لہروں سے سستی بجلی پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیاہے ۔لیفٹیننٹ کرنل سید ضرار حسین کے فرزند شاہ زیب حسین کے مطابق غیر دھاتی ٹھوس اجسام میں مقناطیسیت پیدا کرکے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔چند دن پہلے امریکن سوسائٹی آف میکنیکل انجینئرنگ کے تحت Bls Pilani یونیورسٹی دوبئی کیمپس میں سٹوڈنٹ پروفیشنل ڈویلپمنٹ کانفرنس کاانعقا د ہوا جس میں ایشائی ممالک کی انجنیئرنگ یونیورسٹی کے طلبہ نے حصہ لیا۔ انجنیئرنگ یونیورسٹی لاہور کے طالب علم معید ریاض احمد نے سٹوڈنٹ ڈیزائن کمپیٹیشن میں اول پوزیشن حاصل کی ۔معید ریاض احمد نے جن چار گاڑیوں کے ماڈل بنا کر پیش کئے ان میں الاسٹک پوٹیشنل انرجی ٬ سولر انرجی ٬ ونڈ پاور انرجی اور الیکٹرک انرجی شامل ہیں ۔گجرات شہر سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ٹرینر علی رضا وہ واحد پاکستانی ہیں جن کا نام پہلی مرتبہ 2010ءمیں ایڈوبی ٹریننگ پارٹنر کی فہرست میں شامل ہوا ۔علی رضا مختلف آرگنائزیشنز کی ایک سو سے زائد سرٹیفکیشن حاصل کرچکا ہے ۔ایچی سن کالج کے ہونہار طالب علم محمد نفیل عرفان نے امریکی ادارے سپیس فاﺅنڈیشن کے تحت ہونے والے عالمی مقابلہ برائے آرٹ میں پہلا انعام حاصل کرکے عالمی سطح پر پاکستان کانام روشن کیا ا س مقابلے میں دنیا بھر کے 15 سو طلبا و طالبات نے حصہ لیا مقابلے میں شامل ہونے والی تصویروں مختلف رنگوں سے مزین تھیں لیکن پاکستانی طالب علم محمد نفیل عرفان کی کچی پنسل اور ہاتھ سے بنائی گئی تصویر ایک شاہکار کا روپ دھار گئی اور ججز کو متاثر کرتے ہوئے پہلی پوزیشن کی حق دار ٹھہری ۔پاکستان آرمی کے ایک کیڈٹ طلحہ زاہد نے برطانیہ کی رائل ملٹر ی اکیڈمی سینڈ ہرسٹ کی سالانہ پیریڈ میں "سورڈ آف آنر" برائے غیر ملکی کیڈٹ کا باوقار اعزاز حاصل کیا ۔30 ممالک کے کیڈٹس میں انہوں نے بیسٹ اسٹوڈنٹ ٬ بیسٹ ڈیفنس اسٹڈیز اور بیسٹ انٹرنیشنل افیئرز اسٹیڈیز کے ایوارڈ بھی جیتے ۔ڈنگہ ضلع گجرات میں چائے کاکھوکھا چلانے والے بشیر احمد کے بیٹے ڈاکٹر غلام شبیر نے کھجوروں پر تحقیق کے حوالے سے ابوظہبی میں ڈیٹس پام میں " خلیفہ انٹرنیشنل ڈیٹ پام ایوارڈ " حاصل کیا ۔ ماریہ طور پاکے وہ 19 سالہ پاکستانی بیٹی ہے جس کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے اس کے باوجود کہ گزشتہ گیارہ سالوں سے یہ علاقہ دہشت گردوں کی کاروائیوں اور بار بار فوجی آپریشنوں کی وجہ سے زندگی کی بنیادی سہولتوں سے بھی عاری ہوچکا ہے لیکن اس پاکستانی بیٹی نے حالات کی سنگینی کو خاطر میں لائے بغیر نہ صرف ایتھلیٹ کی حیثیت سے قومی سطح پر خود کو منوایا بلکہ 2009 میں برٹش اوپن جونئیر سکوائش چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈ ل حاصل کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کیا ۔چنیوٹ کے نواحی قصباتی شہر چناب نگر سے ستارہ بروج اکبر نے صرف گیارہ سال کی عمر میں انگلش ٬ فزکس اور ریاضی کے مضامین او لیول کاامتحان پاس کرکے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ۔ کم سن ستارہ نے 9 سال کی عمر میں کیمسٹری کے مضمون میں او لیول جبکہ دس سال کی عمر میں بائیولوجی میں او لیول کرکے بھی ریکارڈ قائم کیاتھا ۔اوکاڑہ کے 15 سالہ ہونہار طالب علم محمد عمار افضل نے کمپیوٹر کے امتحان اوریکل نائن میں سب سے زیادہ 4.99 نمبر لے کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ۔عمارافضل ڈسٹرکٹ پبلک سکول اوکاڑہ کے طالب علم ہیں ۔افسوس تو اس بات کا ہے بجلی کی شدید ترین قلت کے باوجود ہم اپنے نوجوانوں کے تجربات سے استفادہ نہیں کرنا چاہتے اس کی شاید یہ وجہ ہے کہ ہم نے زندگی کے ہر شعبے میں بلا کے ذہین اور زرخیز دماغ تو پیدا کئے ہیں لیکن قومی سطح پر ذہانت سے فائدہ اٹھانے والے ذ مہ دار انتظامی افسر اور ملک کو چلانے والے دیانت دار سیاست دان پیدا نہیں کرسکے۔

جس کا نتیجہ آج پاکستان کی ہر سطح پر بجلی گیس پٹرول کی قلت٬ گرانی٬ پسماندگی٬ غربت٬ بے وسائلی اور بدانتظامی دکھائی دیتی ہے ۔ اللہ تعالٰی نے وطن عزیز کے سینے پر بہنے والے 24 دریا( جو پاکستانی حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت اور بھارتی ڈیموں کی وجہ سے اب ریگستان کاروپ دھارتے جارہے ہیں) ٬ چاروں موسم ( بہار خزاں سردی اور گرمی ) عطا کئے ہیں اڑھائی ہزار طویل ساحل سمندر٬ سونا اگلنے والے پہاڑ ٬ کاپر٬ تابنا ٬ کوئلہ ٬ معدنیا ت ٬ نمک ٬ تیل کی دولت پاکستان کو دنیا کا بہترین اور ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے موجود ہے لیکن پاکستانی قوم ان تمام خزانوں اور سہولتوں سے فائدہ اٹھانے والا کوئی سیاست دان اور منتظم پیدا نہیں کرسکی۔سیاستدانوں کی کرپشن اور بدانتظامی کی وجہ سے آج پاکستانی قوم دنیا کے کٹہرے میں ایک غریب ٬ مقروض ٬ پسماندہ٬ بے وسائل کے روپ میں مجرم بن کے کھڑی ہے ۔کاش محمد علی جناح جیسا کوئی سیاست دان اور پیدا ہوجاتا کاش افتخار محمد چودھری جیسا وطن پرست پاکستان کا صدر یا وزیراعظم بن سکتا لیکن یہ مٹی زرخیز ہونے کے باوجود ابھی تک نم کی تلاش میں سرگرداں ہے ۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 126891 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.