خواتین کی اصلاح .دو منظر نامے

خواتین اسلام ہمارے معاشرہ کا ایک اہم کردار ہیں۔ایک لازمی جزو اور حصہ جس کو کسی صورت میں نظر اندازہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔خواتین اسلام کی اصلاح کی کوششیں ہر سطح پر کی گئیں ہیں۔ لیکن تجربہ سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اصلاح کی ان کوششوں میں بعض اہم پہلوؤں کو نظر انداز کر دینے کی وجہ سے الٹا نقصان ہوا ہے، فائدہ کہیں دکھائی نہیں دیا۔میں آپ کو دو ایسے منظر نامے دکھانا چاہتا ہوں جس میں خواتین اسلام کی اصلاح کے لئے کوشش کی گئی ہے۔ لیکن دونوں منظر نامے بالکل الگ الگ سمت لیے ہوئے ہیں۔ نفع کسے ہوا اور نقصان میں کون رہا۔یہ آپ خود فیصلہ کیجیے گا ؟

پہلا منظر ایک ’’فائیو اسٹار ہوٹل‘‘ کا ہے جس میں’’تعلیمات نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اور آج کی خواتین‘‘ کے عنوان سے خواتین کو مدعو کیا گیا ہے۔ اسٹیج بقعۂ نور بنا ہوا ہے۔ فلش لائٹس اور متعددکیمرے گاہے بگاہے اسٹیج پر موجود بیگمات کی ہر ہر زاویہ سے تصاویر بنانے میں مصروف تھے۔ہوٹل کے مرد بیرے پانی اور متعدد اشیا ’’سرو‘‘ کرنے میں مشغول تھے ۔ عورتوں کے حقوق کی ایک معروف این جی او کے تحت یہ پروگرام منعقد ہورہا تھا۔اس این جی او کے بڑے بڑے پوسٹرز دیواروں پر آویزاں تھے۔ ’’ ٹی وی‘‘ کی ایک جانی پہچانی میزبان نے مائیک سنبھالا ہوا تھا اور پھر وہ اسٹیج پر موجود بیگمات کا تعارف کرانے لگیں۔ درجن بھر کے لگ بھگ بیگمات جو مختلف سماجی شعبوں میں سماجی خدمات اور عورتوں کے حقوق کی جدوجہد کے حوالے سے کوئی خاص مقام رکھتی تھیں، سٹیج پر جلوہ افروز تھیں۔ زرق برق ملبوسات و زیورات اور مہنگے میچنگ ’’پرسوں‘‘ نے اسٹیج کی رونق’’ چار چاند‘‘ کی ہوئی تھی، اسی لئے فوٹوگرافرز اور ٹی وی چینلز کے کیمرہ مینوں کا تحرک دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ میزبان فرداً فرداً ان بیگمات کو اظہارخیال کے لئے بلارہی تھی۔ اکثر بیگمات کے دوپٹے جو غالباً’’ ٹشو میڈ‘‘ تھے کسی طور پر سر پر ٹکنے کا نام ہی نہیں لیتے تھے۔ انکے سراور دوپٹے کے درمیان ایک کشمکش تھی۔ تقریر کے دوران جب کوئی مقرر یا مقررہ صاحبہ ’’حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ‘‘کا نام مبارک لیتیں تو ہال میں بیٹھی ہوئی ہر ایک عورت کا ہاتھ شانوں پر پڑے دوپٹے کو سر پر رکھنے کے لئے بڑھ جاتا تھا۔خیر تقاریر کا اختتام ہوا۔ اور کھانے کے ہال کی طرف جانے کا اعلان کیا گیا۔اشتہا انگیز کھانوں کی خوشبوئیں شرکا کو میزوں کی جانب تیز تیز قدم بڑھانے پر مجبور کر رہی تھیں۔کھانے کے دوران خواتین آپس میں ایک دوسرے کے زرق برق لباس اور میچنگ پر سیر حاصل گفتگو کرنے میں بری طرح مصروف ہو گئیں تھیں۔کھانے کے اختتام پر متعدد خواتین نے میزبان’’ این جی او‘‘ کا شکریہ ادا کیا اور پھر آج کی اس تقریب پر تبصرے کرتے ہوئے ہوٹل سے باہر نکلیں اور اپنے اپنے راستہ چلتی بنیں۔

’’تعلیمات نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اور آج کی خواتین اسلام ‘‘ کے اس موضوع پر کسی نے کوئی تبصرہ نہ کیا، کوئی واقعہ انہیں یاد نہ رہا، صرف چند گھنٹوں کی اس تقریب کو ’’ فنکشن‘‘ کا نام دے دیا گیا۔ اس ’’ فنکشن ‘‘ میں انہیں بتایا گیا کہ خواتین کے بارے میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کیا ہیں، پردہ، حیا، سادگی، عورت گھر کی زینت وغیرہ سب کچھ بتایا گیا لیکن جس ماحول اور جس طریقہ سے بتایا گیا وہ آپ کے سامنے ہے۔ اس ’’ فنکشن‘‘ نما پارٹی سے کسی کو فائدہ پہنچنا تو دور کی بات ہے بلکہ ایسا طرز عمل اپنا کر اسلام اور دین کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ جو نہ صرف کسی معاشرے کے لئے تباہ کن ہے بلکہ خود اپنی ذات کے لئے بھی سراسر نقصان اور گمراہی کا کام ہے۔

اس کے بالکل برعکس ’’اصلاح خواتین‘‘ کا ایک اور منظر نامہ آپ کو دکھاتا ہوں جس میں کسی خاتون خانہ کو گھر سے نکال کر کسی ’’فنکشن‘‘ میں مدعو نہیں کیا گیا،کسی جگہ خواتین کا اجتماع نہیں کیا گیا، نہ ہی انہیں کسی خاص جگہ اکٹھا کر کے تقاریر نہیں سنائیں گئیں، نہ ہی گھر کے کام کاج میں کسی قسم کا کوئی خلل واقع ہوا، نہ ہی آپس میں اکٹھے ہو کر زرق برق لباسوں کی نمائش کی گئی، بلکہ جہاں وہ موجود تھیں وہاں ان کو دین کی بات ایسے پہنچا اور سمجھا دی گئی کہ باہر کی دنیا کو خبر تک نہ ہوئی۔ اور اس کا فائدہ جہاں جہاں تک بات پہنچی، ہر ایک نے محسوس کیا اور دلوں کو بدلتا پایا۔اس’’ مبارک مہم ‘‘ کے چند مناظر آپ کے سامنے پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔

’’اصلاح خواتین ‘‘ کی اس کوشش کا نام ’’ المومنات مہم ‘‘ رکھا گیا۔ کام کی طرح نام بھی کتنا مبارک، اعلیٰ اور خوبصورت تجویز کیا گیا۔اس مہم کا کل دورانیہ آٹھ دن رکھا گیا۔اس مہم کو سر انجام دینے کے مقام کے طور پر ہر خاتون خانہ کو اس کا گھر ہی ’’ مقام‘‘ قرار دیا گیا۔یعنی ہر کوئی اپنے گھروں میں رہتے ہوئے اس مہم میں شریک اور حصہ دار رہیں گی۔اس ’’مبارک مہم ‘‘کا تمام تر بیڑا ایک مرد قلندر، ایک مرد مجاہد نے اٹھایا اور خواتین اسلام کو دین کی بات پہنچانے اور سمجھانے کے لیے ایک عجیب و غریب طریقہ اپنایا، جس میں خواتین کو ہر طرح کے فتنے اور پریشانی سے محفوظ رکھا گیا اور گھر بیٹھے انہیں اپنے محرم مردوں کے ذریعے دین کی بات پہنچا دی گئی۔ حضرت امیر المجاہدین حضرت مولنا محمد مسعود ازہر حٰفظہ اللہ نے اپنے ’’الہامی مکتوبات‘‘ کے ذریعے خواتین اسلام میں صرف ’’آٹھ روز‘‘ کے اندر دین اسلام کی ایسی تڑپ اور غیرت پیدا کر دی جس نے ان کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگا دیا۔ اسلامی بیداری کی ایک لہر ہر طرف دوڑ گئی۔ اس مہم میں دین کی اساس ’’کلمہ‘‘ سمجھا دیا گیا کہ یہ عظیم کلمہ لا الہ الا اللہ ہم سے کس چیز کا تقاضا کرتا ہے۔ انہیں نماز کے بارے میں بتلایا گیا، کہ نماز کی اسلام میں کیا حیثیت ہے اور نماز رب کو کتنی پیاری ہے۔ انہیں صحابیات کی مثالیں دے دے کر سمجھایا گیا کہ کیسے وہ دین اسلام پر عمل کرنے والی تھیں، صوم و صلوۃ کی پابند اور سراپا حیا تھیں۔ اس کے علاوہ خواتین اسلام کو بتلایا گیا کہ عورت کی اصلاح کے بغیر اسلام پر عمل اور جہاد کا عمل کتنا مشکل ہے۔ انہیں سمجھایا گیا کہ خواتین اسلام کو ساتھ ملائے بغیر مسلمان مرد اپنے عظیم مقاصد میں ترقی اور کامیابی کبھی حاصل نہیں کر سکتے۔گناہوں سے نفرت اور عار دلائی گئی، انہیں اطاعت اور نیکی کے کام کرنے کی طرف رغبت دلائی گئی، انہیں بتلایا گیا کہ مرد حضرات ہوں یا خواتین دونوں کی زندگی کا اصل مقصد اللہ رب العزت کی عبادت ہے۔ اور عبادت کہتے ہیں اللہ پاک کے احکامات کو اللہ پاک کی رضا کے لئے پورا کرنا۔ انہیں مزید سمجھایا گیا کہ خواتین اسلام کی زندگی کا مقصد زیورات پہننا نہیں اور نہ ہی نت نئے کپڑوں کا شوق، عیش و آرام، رونا دھونا مقصد ہے بلکہ ان کا مقصد بہت عظیم تر ہے۔ انہیں جعلی پیروں، تعویذ، گنڈوں سے دور رہنے کی تلقین کی گئی اور چار خاص چیزوں کی طرف خصوصی توجہ دلائی گئی کہ تلاوت کو لازم پکڑو، کلمہ طیبہ کے ورد کا معمول بناؤ، درود شریف اور استغفار کو یقینی بناؤ۔ اسکے علاوہ خواتین اسلام کو یہ بھی بتلایا گیا کہ جہاد فی سبیل اللہ دین اسلام کا ایک قطعی اور محکم فریضہ ہے، اس اہم ترین عبادت میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے اپنا مال اللہ کے راستے میں خرچ کریں اور اپنے مردوں کو راہ جہاد کے لئے تیار کریں، اس کے علاوہ وہ اپنی دعاؤں میں اپنے مجاہد بھائیوں اور اسیران اسلام کو یاد رکھیں اور ان کے لئے خصوصی دعاؤں کا معمول بھی بنائیں۔

ان کے علاوہ اور بھی بہت سے اسباق اور نصیحتیں کی گئیں، جس سے الحمد للہ بہت فائدہ دیکھنے میں آیا۔ یوں یہ ’’اصلاح خواتین ‘‘ کی خوبصورت مہم آٹھ یوم کی مختصر مدت میں ڈھیروں کامیابیاں سمیٹتی ہوئی اپنے پیچھے ان گنت حسین یادیں چھوڑ گئی۔

دوسری بہت سی مبارک مہمات کے ساتھ ساتھ اس ’’المومنات مہم ‘‘ کی کامیابی پر حضرت امیر المجاہدین مولانا محمد مسعود ازہر حفظہ اللہ سب سے زیادہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ یہ سب مہمات جو ہمیں رواں سال نصیب ہوئیں انہیں کی برکت سے ہمیں یہ ایمانی بہاریں دیکھنے کو ملیں، خصوصاً آپ کے ’’الہامی مکتوبات‘‘ سے عجیب حوصلہ اور ہمت ملی، سست جسم چست و چالاک بن گئے، کام کی لگن اور محنت کا شوق پہلے سے زیادہ بڑھ گیا۔ ان شائ اللہ آپ کی ہی برکت سے ہمیں مزید ’’مبارک مہمات‘‘ دیکھنے کو ملیں گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس محنت اور امت مسلمہ کی تڑپ رکھنے پر اپنے شایان شان اجر عظیم نصیب فرمائیں اور اپنی حفظ و امان میں رکھیں۔ آمین

یہ تھا وہ دوسرا ’’منظر نامہ‘‘. جو خواتین اسلام ہی کی اصلاح کے لئے ترتیب دیا گیا تھا۔ اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ سراسر فائدہ مند کون رہا اور سراسر نقصان کس نے اٹھایا۔

یہ محض اللہ رب العزت کا فضل و کرم ہے۔ اگر کام کرنے کی سمت اور راہ درست ہو اور اخلاص دلوں میں موجزن ہو تو نا ممکن بھی ممکن ہو سکتا ہے۔
Zubair Tayyab
About the Author: Zubair Tayyab Read More Articles by Zubair Tayyab: 115 Articles with 166644 views I am Zubair...i am Student of Islamic Study.... View More