بد گوئی کے اشتہار

پاکستان اگرچہ امت کا سردار ہے۔وطن عزیز بھوک،جہالت کا مینا بازار ہے۔ہماری قوم بدترین اخلاقی تنزلی کا شکار ہے۔ہمارا معاشرہ آدم بیزار اور حکومت تکلیفوں کا بھنڈار ہے۔بد تمیزی ہمارا شعار ہے۔بداخلاقی ہمارا ہتھیار ہے۔ منافقت ہمارا کردار ہے۔بدمزاجی ہماری پہچان ہے۔بد گفتاری ہمارا انداز بیان ہے۔اساتذہ اور علما خود بدخوئی،اخلاقی گراوٹ کے شہکار اور بدگوئی کے اشتہار ہیں۔ فرقہ واریت اور دہشتگردی پھیلانے میں ان دونوں کا مرکزی کردار ہے۔ہمارا سیاستدان عوام کے درپئے آزار ہے۔ہمارا ڈاکٹر خود نفسیاتی بیمار اور ہمارا نوجوان بدکردار ہے۔ہمارا جج طرف دار اور وکیل یارما ر ہے ۔ہمارا محنت کش کام چور اورسنگدل سرمایہ دار ہے۔ہمارا فوجی غاصب ڈکٹیٹر اور بیوروکریٹ شیطان کا یار ہے۔سرکاری ملازم رشوت خور اور ناجائز منافع خور دوکاندار ہے۔یہاں کاہل سست کسان ہے۔یہاں نشے میں دھت جوان ہے۔نہ والد کا کوئی ادب ہے نہ ماں کا احترام ہے۔یہاں عورتیں چغل خور ہیں یہاں مرد بے روزگار ہے۔کم ہمتی اپنا شیوہ ہے شیطان ہمارا یار ہے۔یہاں مسلک نفرتیں بانٹتے اور مذہب آلہ کار ہے۔انصاف خریدا جاتا ہے اوصاف کا قحط رجال ہے۔یہاں مسجدوں پر بھی تالے ہیں جہاں شدت کا پرچار ہے۔یہاں چوریاں ڈاکے روزانہ یہاں کرپشن کا گرم بازار ہے۔ایماندار ہے وہ ہی یہاں جسے موقعے کا انتظار ہے۔ہر کاہل،سست غریب ہے ہر جاہل یہاں سردار ہے۔طوائف سے بڑھ کر بے ہودہ یہاں سود کا کاروبار ہے۔یہاں آرٹیفشل گلدستے ہیں جن میں خوشبو نہ باس ہے۔یہاں چور اچکے چوہدری،یہاں غنڈی رن پردھان ہے۔یہاں مالی گل چیں بن گئے یہاں چور ہی چوکیدار ہے۔ہر چوتھا شخص بھکاری ہے ہر پانچواں فرد شکار ہے۔کچھ لوگوں کے منہ میں سگریٹ ہیں کچھ کے منہ میں نسوار ہے۔کچھ شراب کے جام میں غرق ہوئے،کوئی افیون،چرس کے نشے میں سرشار ہے۔سب دولت مند خودغرض ہیں کوئی مفلس کا نہ یار ہے۔یہاں سٹے باز کھلاڑی ہیں یہ نورا کشتی کا درشنی پہلوان ہے۔پانی میں دودھ ملاتا ہے جو سچ کا دعوے دار ہے۔کم تولتا ہے جھوٹ بولتا ہے یہاں تاجر دو دھاری تلوار ہے۔خود اپنے کام بگاڑتا ہے جو احمق بدگفتار ہے۔یہاں بھائی بہنوں کے قاتل ہیں والدین سے تکرار ہے۔رشتوں کی حرمت ختم ہوئی ماں بیٹے سے بیزار ہے۔میرے قائد اعظم دیکھ آ کر یہ کیسا پاکستان ہے؟جو دیکھا تھا خواب اقبال نے اس کی الٹی تعبیر ہے۔ گلے میں روٹیاں ڈالے یہ محنت کش کی تصویر ہے۔ مزدور،کسان ،جوان یہاں لوڈ شیڈنگ سے بیزار ہے۔روٹی روزی کے لالے ہیں ہر شخص یہاں بیکار ہے۔غربت نے بھوک سے مار دیا ملتا نہیں نان اچار ہے۔اٹھودرد مندوں کے دوستو،بدلو اپنا کردار،اب ظالم دہشت گردوں سے نہ ہو گی کوئی گفتار۔جی چاہے دشمن وطن کے ،لے جاؤں سوئے دار،اللہ کی رسی پکڑ لے جو مطلع انوار،اخلاق رسول پاک ﷺ کے، کیوں بھول گئے ہو یار،آ ؤساری نفرتیں بھول کر مل بیٹھیں سب دلدار،سب مومن ارض پاک کے یہ وعدہ کرو اک بار،ہم وطن کی خاطر ایک ہیں سب مذہب،مسلک ،سرکار۔یا رب تو کوئی بھیج دے یہاں سچااپنا یار،جو ملک کی قسمت بدل دے کوئی ولی غوث اوتار۔
main m arshad bazmi
About the Author: main m arshad bazmi Read More Articles by main m arshad bazmi: 16 Articles with 12254 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.