حق کی پہچان اور داعی قرآن

متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

اللہ اللہ کیسی عظیم شخصیت تھی میرے استاذ محترم مولانا محمد اسلم شیخو پوری شہید رحمہ اللہ کی، جن کی اس اچانک جدائی پر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ اس ماہ میں یہ مسلسل شہادتیں یکے بعدیگرے علماءِ حقہ کا یوں دنیا سے اٹھتے چلے جانا قربِ قیامت کی علامت ہے ۔ استاذ محترم جن کی پوری زندگی کتاب اللہ کی خدمت میں گزر گئی جو بظاہر معذور ہو کر بھی توانا لو گوں کا سہارا تھے، جنہوں نے زمانے کے سرد وگرم کو دیکھا، بحر وبر کو روندا، سیاہ سفید کو پر کھا…… بغیر ٹانگوں کے محض وہیل چیئر پر بیٹھ کر گلی گلی، نگر نگر خدا کا قرآن سنایا اور اسکے مطالب ومعانی کو ایسے کھولا کہ سننے والا پکار اٹھا۔
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ بھی میری دل میں ہے

حضرت استاذ محترم انتہائی معتدل مزاج اور نرم دل انسان تھے۔ زند گی بھر ایسی کوئی بات نہ کی جس سے کسی کوعداوت وعناد کی آگ بھڑکانے کا موقع ملے۔آپ ہر مجلس و محفل میں سنے جاتے تھے۔ حضرت کا اپنا ذوق تھا کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ قرآن مجیدکے قریب کیا جائے اور واقعی یہ مبارک ذوق تھا جس کی تکمیل کے لئے حضرت کبھی کبھی غیروں کی مجلس میں بھی چلے جاتے کہ
شاید کہ اتر جائےتیرے دل میں میری بات

لیکن افسوس ظلم کا ہاتھ ان تک بھی پہنچ گیا جنہوں نے ساری زند گی کسی کے خلاف بات نہ کی، صرف دعوت الی اللہ ہی دیتے رہے ،مگر وہ بد طینت جن کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ ہم کس کے خون سے ہاتھ رنگ رہے ہیں ؟ جیسے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بچھو نے ڈسا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"اس کو اتنی بھی پہچان نہیں کہ نبی اور غیر نبی کا فرق کر لے ۔"

آج میرا ان امن کے علمبر داروں سے سوال ہے جو ہمیں کھل کر کلمۂ حق کہنے اور ہر باطل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے سے صرف اس لئے منع کرتے ہیں کہ اس سے تمہاری جانیں محفوظ نہیں ہوں گی، تو ذرا بتائیں کہ مولانا اسلم شیخو پوری رحمۃ اللہ علیہ جیسے بے ضرر انسان جس نے ساری زند گی وہیل چیئر پر بیٹھ کر درس قرآن دیتے ہوئے گزار دی ،اس درویش صفت انسان کا خون آخر کس کے ہوس انتقام کی تسکین تھا؟؟؟ آخر جب بد بختوں نے ان سے کوئی رعایت نہیں کی تو ہم ان تخریب کار، دہشت گردوں سے کس خیر کی امید رکھیں؟

اے میر ے عزیز علماء! زند گی اور موت کا وقت متعین ہے ، موت ہر حال میں آ کر رہنی ہے، پھر کیو ں نہ اس حیات ِفانی کو غنیمت سمجھتے ہوئے خم ٹھو نک کر میدان میں آجائیں اور دنیا کو بتا دیں :
ذرے ہی سہی کوہ سے ٹکرا تو گئے ہم
دل لے کے سر عرصہ میدان آ تو گئے ہم
وہ جو کہتےتھے اب جان سے گزر کوئی نہیں سکتا
اور جان سے گزر کر انہیں جھٹلا تو گئے ہم

اہل حق علماء کی مسلسل شہادتیں …… کبھی ہمارے مخدوم و مکرم ولی کامل حضرت مولانا نصیب خان شہید رحمۃ اللہ کی مظلومیت کی داستان سنائی ہو ئی لاش تو کبھی مولانا عطا ء الرحمن شہید رحمۃ اللہ علیہ کی الم ناک شہادت ، لکی مروت کے بزرگ شیخ الحدیث کی ٹارگٹ کلنگ تو کبھی مولانا حسن عزیر اور مولانا اسلم شیخو پوری پر گو لیوں کی بو چھاڑ…… کیا حق کے چہرے سے شک کی چادریں اتارنے کے لئے کافی نہیں ہیں؟؟

اگر آج میرا زخمی دل میرے قلم کے راستے خون کے آنسوں رو رہا ہے تو ساتھ ہی مجھے الحمد للہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زبان سے اپنے علماء اور اپنے عقید ے کے بر حق ہونے کی سند بھی تو مل رہی ہے۔جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"لیاتین علی العلماء زمان یقتلون فیہ کما یقتل اللصوص فیا لیت العلماء یو مئذ تحامقوا" ( رواہ ابو عمر الدانی فی السنن الواردۃ فی الفتن ج:3 ص:661 بحوالہ تیسری جنگ عظیم اور دجال ص:32 تا 33)
کہ علماء پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ انہیں چوروں کی طرح قتل کیا جائے گا کاش اس دن علماء جان بوجھ کر انجان بن جائیں۔

اب صاف ظاہر ہے جن علماء کے بے دریغ قتل پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فکر مند ہوئے وہ علماء حقہ ہی ہوں گے ،علماء سو ء سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیاسرو کار؟ اور آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ کس نظریہ اور کس عقیدے کے حامل علماء ہر دور میں بے دریغ قتل ہوتے رہے اور آج تک ہو رہے ہیں۔ تحفظِ ختمِ نبوت سے لے کر ناموس صحابہ تک اِعلاء کلمۃ اللہ سے لے کر احیاء ِخلافت واحیاء جہاد تک قربانیوں کا ایک حسین تسلسل ہے جس میں ہر نگینہ اپنی جگ پر فٹ بیٹھا چلا جا رہا ہے ، ہمارے ہزاروں بے گناہ علماء کے بہیمانہ قتل کو پتھر کے دل اور تانبے کے دماغ رکھنے والوں نے ہمیشہ فرقہ وارانہ قتل قرار دیا۔ لیکن کاش ابھی ان کی آنکھیں کھل جاتیں کہ مولانا اسلم شیخو پوری رحمۃ اللہ جیسے مفسر ِقرآن کو شہید کرنے سے کس مسلک کی سر بلندی وابسطہ تھی ؟

میری آخری گزارش اپنے ان غیور علماء کرام سے ہے جو دن رات ایک کر کے حفاظتِ دینِ متین کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں کہ اپنی حفاظت کا بھی خودبند و بست فرمائیں، ایسا نہ ہو کہ ہمیں آج کی طرح مزید کوئی اور روز بد دیکھنا پڑے ۔ آپ کے سینوں میں قرآن وسنت کی امانت ہے، خد اکے لئے اس کی حفاظت کریں اوریہ بات یاد رکھیں ابلیسی لشکر حاملین دین ِمصطفوی کو کچل دینا چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو شرورو فتن سے محفوظ فرمائے اور استاذ محترم کی شہادت کو اپنی بار گاہ میں قبول فرمائے ۔۔۔آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ و سلم
muhammad kaleem ullah
About the Author: muhammad kaleem ullah Read More Articles by muhammad kaleem ullah: 107 Articles with 120807 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.