حوصلہ افزائی کی کمی

انسان کے اندرکچھ صلاحیتیں ایسی ہوتی ہے کہ اگر اس کو سراہا جائے تو وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید بہتری آتی ہے۔ایک بچہ جب بولنا شروع کرتا ہے تو والدین اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ فلاں لفظ بولو،فلاں لفظ بولو،تم بول سکتے ہو، وغیرہ وغیرہ ،حالانکہ وہ کچھ نہیں بول سکتالیکن اس حوصلہ افزائی کی وجہ سے وہ بہت جلد بولنا شروع کردیتا ہے۔ہمارے ہاں اعتماد اور ذہانت کی کمی نہیں بلکہ حوصلہ افزائی کی بہت کمی ہے،ہم اپنے بچوں اور جوانوں کی حوصلہ افزائی پہلے تو کرتے نہیں ،اگر کرتے بھی ہیں توصحیح طریقے سے نہیں کرتے ،جس طرح ہمیں کرنا چاہیے۔

حوصلہ افزائی ایک ایسی فطری چیز ہے ،چاہے بچہ ہویا جوان مرد ہو یا عورت،ہر عمر کے افراد کے اندر ایک نیا جوش وجذبہ پیدا کرتا ہے،ایک نئی توانائی دیتا ہے،جس کی بدولت سے وہ ایک کام کو پہلے کی بنسبت جلدی اور اس سے اچھا کرتا ہے۔بہت سے بچے ایسے ہیں جن کا مشاہدہ آپ نے کیا ہوگا کہ اس میں ذہانت متوسط یا ادنی درجے کی ہوگی لیکن اعتماد اور حوصلہ افزائی ملنے کی وجہ سے وہ اعلیٰ ذہانت والوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہے۔

بظاہر حوصلہ افزائی ایک معمولی سی بات نظر آتی ہے لیکن اس سے جوقوت و توانائی کام کرنے والے کو ملتی ہے،اس کا اندازہ اس کے علاوہ باقی کوئی نہیں کرسکتا۔ ہمارے ہاں کوئی اچھا کرتا ہے اگر وہ اعلیٰ طبقے کا ہوگا تو ہر کوئی اس کے پاس آئیگا، ہر جگہ اس کے چرچے ہونگیں ،اس بات کا مشاہدہ آج کے دور میں ہر دن آپ کرسکتے ہیں، لیکن اگراس فرد کا تعلق متوسط یا ادنی طبقے سے ہوگا،تو اس تو اول تو منظر عام پر آنے نہیں دیںگے ،اگر وہ آبھی جائے توساری عمر اس پر احسانات جتلاتے رہتے ہیں۔

جب کوئی بچہ یا جوان سکول و کالج میں کوئی کارگردگی کا مظاہرہ کرکے جب گھر آتا ہے تو وہ دوحالتوں میں سے ایک حالت کا سامنا کرتا ہے،پہلا یہ کہ گھر والوں کے سامنے جیسے ہی نتیجہ آتا ہے تو فوراً کہدیا جاتا ہے کہ ڈوب مرو!اتنے کم نمبر ،والد کہتا ہے جب میں تمھاری عمر کا تھا تو اول آتا تھا،فلاں کام کرتا تھا فلاں کام کرتا تھا ،اور آپ نے اتنے کم نمبر حاصل کئے،حالانکہ یہ وقت اپنی کارگردگی بیان کرنے کا نہیں بلکہ اس کو حوصلہ افزائی کرنے کا ہے ،کیا ہوا اگر اس کا نتیجہ آپ کے معیار کے مطابق نہ آیا،مگر آج کا دیا ہوا حوصلہ اس کے لئے مزید محنت اور امید کی نئی راہ کھول دے گااور اگلی بار نتیجہ اس سے بہتر ہوگا۔ دوسری حالت یہ ہے کہ نتیجہ جب گھر والوں کے سامنے آتا ہے تو والدین فورا دیکھتے ہوئے کہہ دیتے ہیں کہ زبردست ،بہت عمدہ،آپ نے تو کمال کردیاحالانکہ اس کی کارگردگی اتنی اعلیٰ درجے کی نہیں ہوگی لیکن یہ باتیں سن کراس کے خوشی کا جو عالم ہوگا اس کا احساس سوائے اس کے کوئی محسوس نہیں کرسکتااور اگلی بار وہ مزید محنت کریگا اور نتیجہ امید سے بھی زیادہ بہتر ہوگا۔ان دونوں حالتوں کا فرق بخوبی معلوم ہوگیا ہوگا،ان دونوں حالتوں میں فاصلہ صرف الفاظ کا ہے۔چند بول حوصلہ افزائی کے بول لینے سے جو اثر دل پرہوتاہے اس کا ثمرہ کچھ ہی عرصے بعد آپ کے سامنے ہوگا۔

انگریزوں میں جہاں تک بہت سی باتیں خراب ہیں لیکن وہاں کچھ باتیں ٹھیک بھی ہیں۔حوصلہ افزائی کے معاملے میں وہ ہم سے آگے ہیں،وہ مسلسل اپنے بچوں کی دیکھ بھا ل نہ کرنے کے باوجود ،حوصلہ افزائی کا حد درجہ خیال رکھتے ہیں۔وہ اپنے بچوں کے ہر معاملے میں دلچسپی لیتے ہیں اور جہاں تک ہمارا تعلق ہیں تو بہت کم ہی ایسے والدین ہونگیں جو اپنے بچوں کے ہر معاملے میں دلچسپی لیتے ہوں،یہ کمی ہم میں ہے لیکن وہ الگ بات ہے کہ ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے۔

اکثر والدین سے یہ شکایت سنی گئی ہے کہ ہمارا بچہ کسی کے سامنے بولنے سے ڈرتا ہے،اس کا کیا کریں؟اس کی اصل وجہ حوصلہ افزائی کی کمی ہے اور اس کمی کی وجہ سے وہ احساس کمتری کا شکار ہوجاتا ہے اور اس احساس کمتری کی وجہ اس کے دل میں خوف بیٹھ جاتا ہے جس کی بناءپر وہ بات کرنے سے گھبراتا ہے۔تواس کا آسان علاج یہ ہے کہ آپ اپنے بچے کو ہر معاملے میں حوصلہ دے ،اس کی ہمت بڑھائیں اور جہاں پے بچوں کی محفل ہو،خصوصا تقریروں وغیرہ کی محفل میں، وہاں پے وقتا فوقتا لے جاتے رہو اور کہو کہ یہ بھی آپ کی طرح اور آپ کی عمر کا بچہ ہے دیکھو جس طرح یہ بچہ بول سکتا ہے اس طرح تم بھی بول سکتے ہو،کچھ ہی عرصے میں نتیجہ آپ کے سامنے ہوگا،اس میں نمایاں فرق نظر آئیگا۔پہلے ایک بندے کے سامنے بات کرنے سے گھبراتا تھا آج وہ ہزاروں لوگوں کے سامنے بھی بے جھجھک بات کریگا، وجہ وہی ہے جو پہلے بیا ن ہوئی ۔اسی طرح اگر مسلسل حوصلہ بڑھاتے رہیں گے تو وقت کے ساتھ ساتھ اسکی صلاحیتوں میں کبھی بھی تنزلی نہیں آئیگی بلکہ نکھار ہی نکھار آتا رہیگا۔
Haseen ur Rehman
About the Author: Haseen ur Rehman Read More Articles by Haseen ur Rehman: 31 Articles with 61841 views My name is Haseen ur Rehman. I am lecturer at College. Doing Mphil in English literature... View More