حادثہ ایک دم نہیں ہوتا

وطن عزیزسالہا سال سے مختلف نوعیت کی ارضی وسماوی آفات و بلیات اور حادثات و سانحات کا شکار ہوتا چلا آ رہا ہے۔ تھوڑے تھو ڑے وقفے کے بعدقومی اور ملکی سطح پر بڑے دلخراش اور ہولناک سانحات اور حادثات ظہور پذیر ہو تے رہتے ہیں۔لوگ ان کے بارے میں اپنے اپنے خیا ل اور علم کے مطابق تبصرے بھی کرتے نظر آتے ہیں۔صورتحال کچھ یوں ہوتی ہے کہ جب بھی کوئی بڑا حادثہ رونما ہوتا ہے تو لوگ اس کے رنج و غم میں ڈوب جاتے ہیں۔افسوس اور تعزیت کے ساتھ ساتھ متاثرہ افراد کے دکھ درد میں شرکت اور ان کی دلجوئی کے علاوہ امداد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔یہاں تک کہ ملک کے کسی دوسرے حصے میں کوئی اور افسوسناک اور دلخراش سانحہ سامنے آجا تا ہے۔سارا ملک اور ساری قوم پہلے حادثے کو بھول کر نئے سانحے کی طرف لپک کر جاتی ہے اور پھر وہی ریسکیو ٬مالی اور مادی امداد کے سلسلے تاآنکہ ایک اور حادثہ غم اور دکھ کا پہاڑ بن کرگر پڑتا ہے۔ابھی حال ہی میں بھوجا ائرلائنز کا حادثہ ٬ اس سے قبل سیاچن کا واقعہ اور ان سے پہلے سانحات اور حادثات و واقعات کے نہ ختم ہونے والے سلسلے ہیں۔یہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے کہ جواس طرح کے بڑے بڑے حادثات پر فردا فردا اور بحیثیت قوم بھی صبر کی توفیق عطا کرتی ہے۔

یقینا قوموں پر آزمائش اور ابتلا کے دور آتے رہتے ہیں۔ماضی کی تاریخ عجیب و غریب اور عبرتناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ اب توپاکستانیوں نے بھی حادثات و سانحات میں جینا سیکھ لیا ہے۔اس لحاظ سے پاکستانی عوام بڑے سخت جان واقع ہوئے ہیں۔شاید ایسی ہی صورتحال کے بارے میں شاعر نے کہا تھا۔
جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں
اِدھر ڈوبے ٬اُدھر نکلے ٬اُدھر ڈوبے٬ اِدھر نکلے

دوسری جنگ عظیم میں امریکا نے جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر بم گرائے تھے ٬ جن کی وجہ سے لاکھوں انسان لقمہ اجل بن گئے تھے۔جاپانی قوم ہر سال ان کی ےاد میں تقریبات منعقد کرتی ہے۔اب وہ سالہا سال سے دنیا بھر میں ایٹم بموں کے خلاف مہم چلا تی ہے کہ اس مہلک ہتھیار کے استعمال نے ہمارے ہاں کتنی بڑی تباہی کی تھی ٬جس کے مضر اثرات ابھی تک جاری ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ زندہ ٬ باشعور اور حادثات و سانحات سے سبق سیکھنے والی قومیں آئندہ حادثات و سانحات سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ تدابیر اور بچاﺅ کے طریقوں پر غور و فکر کرکے عملی اقدامات اٹھاتی ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ بعض واقعات اتنے بڑے اور شدید ہوتے ہیں کہ بڑے بڑے ممالک کی تمام تر جدید ترین ٹیکنالوجی بھی منہ دیکھتے رہ جاتی ہے۔جس طرح گذشتہ سال سونامی کی وجہ سے جاپان کے ایٹمی ری ایکٹروں کو نقصان پہنچا تھا اور وہ ناکارہ ہو کر رہ گئے تھے۔
ًًًٍٍفلک کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ ایک دم نہیں ہوتا

افسوس کہ ہمارے ہاں ایسا کوئی انتظام وانصرام سرے سے موجود ہی نہیں ہے کہ حادثات وسانحات کا تجزیہ کیا جا سکے۔ان کے اسباب وعوامل کا جائزہ لیا جائے اور آئندہ اس قسم کے واقعات سے بچنے کے لیے اپنی سی ہر ممکن تدابیر اختیار کی جائیں۔ساری دنیا نے دیکھا کہ 2005ءکے زلزلے کے موقع پر پوری پاکستانی قوم نے جس طرح ہمدردی ٬اخوت اور خدمت کا بے مثال عملی مظاہرہ کیا۔اس کی مثالیں دنیا میں کم کم ہی ملتی ہیں۔مگر دوسری طرف یہ خبریں بھی آتی رہیں کہ متاثرین کے لیے جانے والا سامان کس کس طرح سے بعض سرکا ری اور مقامی بااثر افراد نے اپنے اپنے قبضے میں لیا۔خود حکومت پاکستان کی کارکردگی اور بیرونی ممالک سے آنے والے سامان اور عطیات کی تقسیم شفاف نہیں تھی۔اس پر بھی انگلیاں اٹھتی رہی ہیں۔اس قسم کے معاملات میں غیر مسلم اور خدا کو نہ ماننے والی اقوام ہمارے لیے نمونہ کا درجہ رکھتی ہیں۔ہم تو دین اسلام کے پیروکار ہیں۔ہمیں تو اللہ اور اس کے رسول حضرت محمد مصطفےٰ ﷺنے تو امانت و دیانت کا حکم دیا ہے۔تکلیف ومصیبت سے دوچار صرف کلمہ گو مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ غیر مسلمو ں کی بھی امداد ودلجوئی ہمارا دینی فریضہ ہے۔افسوس کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو بھی بھلا دیا ہے۔ہم کتنے خود غرض بن چکے ہیں ۔صرف اور صرف اپنی ذات کے حوالے سے ہی سوچتے ہیں۔ہماری اجتماعی سوچ ختم ہو چکی ہے۔بھائی بھائی کا گلا کاٹ رہا ہے۔ہر گھر میں لڑائی اور فساد نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
فطرت افراد سے اغماض تو کر لیتی ہے مگر
کرتی نہیں قوموں کے گناہوں کو کبھی معاف

آئیے ! ہم سب اپنی اپنی ذات کے خول سے باہر نکلیں ۔فرقہ ٬مسلک ٬علاقہ ٬ زبان اور رنگ ونسل کی تفریق سے بالا تر ہو کر سوچیے۔بحیثیت مسلمان ہماری جو دینی ذمہ داریاں ہیں۔ ان کو سمجھیں اور ادا کرنے کی فکر کریں۔اسی میں ہماری دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راز مضمر ہے۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاﺅ گے اے غافل مسلمانو
تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں
Malik Muhammad Azam
About the Author: Malik Muhammad Azam Read More Articles by Malik Muhammad Azam: 48 Articles with 47135 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.