پہچانتے ہو؟

 ہم مسلمان ہیں ۔آؤ اللہ عزوجل کی عطا کردہ نعمتوں سے فائد ہ اُٹھا نے والے سنو سنو !ربّ تعالیٰ نے تمہیں ذمہ داری سونپی ہے ۔تمہیں لایعنی ،عبث ،بے معنٰی نہیں پیدا فرمایا ۔بلکہ تمہاری تخلیق میں اس کی ہزارہا حکمتیں ہیں ۔تمہارا بڑا منصب ہے ۔
تمہاری بڑی ذمہ داری ہے ۔
(ا)کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ(آلِ عمران٣:١١٠)۔ ۔۔۔۔
تمہار قدم قدم تمہارا لمحہ لمحہ برائیوں کے سدباب میں صرف ہو ۔تم کردار و گفتار کے غازی بن جاؤ ۔دوسروں کے لیے ضر ب المثل بن جاؤ۔
تمہارا چال چلن دوسروں سے کلام کرے ۔
سنو!!!کانوں کی کھڑکیاں کھولو!سماعتوں سے اس لطیف آواز کو ٹکرانے دو!!!!!!!!!!
(ب)کَانُوْا لَا یَتَنَاھَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ(المائدہ٥:٧٩)۔

آہ !یہ قتل و غارت ،یہ جنگ و جدل کا سماں جس پر آج انسانیت سسکیاں لے رہی ہے ۔بنی نوع انسانیت اللہ کے پیغام پر متفق ہوجاؤ کرم ہی کرم ہوجائے گا۔ ہاں یہ وہ سچ ہے جسے کوئی طاقت جھٹلا نہیں سکتی ۔قران کہتا ہے :
وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ(آلِ عمران٣:١٠٤)۔

َلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ(آلِ عمران٣:١٠٤)۔

مایوس نہ ہو۔عراق ،کشمیر ،فلسطین ،چیچنیا ،الغرض دنیا بھر میں تم مار کھارہے ہو ۔دشمن غالب اور تم مغلوب ۔جانتے ہو کیوں ؟اس لیے کہ تم نے حقانیت کے چشمہ اتار پھینکے اور ظاہر جاہ و جلال ،جا ہ و حشمت کے چکاچوند قمقموں میں گم ہوگئے ۔بھلا پھر تو یہی ہونا تھا۔دیکھو !تمہارا کام TO INFORM THE PEOPLE فقط اچھی بات بتانا ،بھلائی ،خیر کی طرف بلانا تمہارا کام ہے ،جنگ و جدل ،قتل و غارت تمہیں زیب نہیں دیتا ۔یہ جو آج اسلحہ اپنوں ہی پر تانے کھڑے ہو ۔بھائی بھائی کی جان کے درپے ہے تو ایسے میں دشمن کو تمہاری کمزوریوں ،منہ زوریوں کا اندازہ ہوگیا ہے ۔لہذا باہم نیکی کو عام کرو۔لسانیت ،عصبیت کو چھوڑ دو ۔قران تمہیں سمجھا رہا ہے ۔بتا رہا ہے ۔
وَاتَّقُوْا فِتْنَۃً لاَّ تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَآصَّۃً(انفال٨:٢٥)۔
فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْھُمْ طَآئِفَۃٌ(التوبۃ٩:١٢٢)۔
اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ(حم٤١:٣٤)۔

دیکھو دیکھو !!!!!!!!!دین تو ہے جو زندگی کے ہرمیدان میں شفیق سائبان کی طرح تمہارا ممد و معاون رہے ۔تم عظیم ہو ہاں ہاں ،یہ سچ ہے ۔سچ ۔قران کے ماننے والے قران کہاں نہیں تمہاری مدد کرتا ۔میں اپنے گزشتہ آرٹیکل میں آپ قارئین کی نظر کرچکا ہوں کہ اسلام دین فطرت ہے ۔آپ اسے پڑھیں تو سہی ۔یہ صرف داڑھی والے ،امام مسجد،حفاظ و علماء کے لیے فقط نہیں اترا بلکہ سبہی کی رہبری و رہنمائی اس اعجاز ہے ۔

ہمارے ہاں ایک بڑا سانحہ ہے ہم اپنا اکثر وقت فضولیات ،لغویات میں صرف کردیتے ہیں یا پھر ان جہلاء کی رفاقت میں صرف کردیتے ہیں جن کی معیت سوائے خسارے کے کچھ نہیں ۔قران نے کیا خوب پیغام دیا۔
اِذَا خَاطَبَھُمُ الْجَاھِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰماً(فرقان٢٥:٦٣)۔

قران جس میں زیر زبر کی بھی شک کی گنجائش نہیں اپنی تمام تر علمی تابانیوں کے ساتھ افق پر چمک رہا ہے تو اس کی تعلیمات کو ماننے کے باوجودقول اور فعل میں اس قدر تضاد،دنیا میں منہک ہوکر کشت و خون کا بازار گرم کرنا ،لسانیت کی بنیاد پر ،جغرافیائی سرحدوں پر انسانیت کا تمسخر اُڑانا کہاں کی دانش مندی ۔ہوش کے ناخن لے لیں ورنہ اس کا قہر تمہار اکچھ نہ چھوڑے گا۔ کیوں اپنی ذمہ داری ،اپنے منصب کے خلاف ،انسانیت سوز کام کرتے ہو۔جس پر انسانیت پر شرمندہ ۔آپ اپنی ذمہ داری کو سمجھیں،خود ہی کو پہچان لیں آپ کون ہیں ؟ ۔میں سمجھتا ہوں کہ ہر فرد اپنے گھر کی سلطنت کا امیر اور امین ہے وہ ٹھیک ہوجائے ،تو فرداً فرداً پورے معاشرے میں سکوں ،امن ،بھائی چارے ،رواداری کی فضا قائم ہوجائےگی ۔ہم بتدریج بقاء سے ارتقا کی جانب بڑھتے چلے جائیں گئے ۔اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازتے رہیے گا۔آخرمیں اک سوال :ہم کیسے تنزلی سے ترقی کی جانب بڑھ سکتے ہیں ؟ پہچانتے ہو؟خود کو ؟جواب کا متمنی
طالب ِ دعا:ڈاکٹرظہوراحمد دانش
چیر مین:ورلڈ اسلامک ریوولیوشن
دوٹھلہ ڈبسی ضلع کوٹلی آزادکشمیر
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 547140 views i am scholar.serve the humainbeing... View More