ماں کی محبت،شفقت،حوصلہ ،صبر،برداشت،قربانیوں
اورخدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے عالمی یوم ماں کے موقع پر دنیا بھر
میں تقاریب کا سلسلہ تواترسے جاری ہے۔بین الا قوامی سیاسی راہنما،سماجی
کارکن،مذہبی امام اور دیگران ماں کی عظمت پرعقل کشا بیانات دے کر نسل نو کی
تربیت اور راہنمائی کر رہے ہیں ۔اگر بیٹا عالم فاضل ،یم بی بی ایس یا پی
ایچ ڈی بھی کر لے تو وہ اپنی ماں کا چہرا دیکھ کر بھی اسکا دکھ اور پریشانی
نہیں جان سکتا مگر اس کی ان پڑھ ماں جسے لکھنا پڑھنا بھی نہیں آتا مگر پھر
بھی وہ اسکی مسکراہٹ کے پیچھے چھپا ہوا دکھ اور آنکھوں میں لکھی ہوئی
پریشانی پڑھ لیتی ہے۔ ماں تیرے بعد بتا کون لبوں سے اپنے
وقت رخصت میرے ماتھے پہ دعا لکھے گا؟
جب شیطان مردود کو جنت سے زمین پر اتار دیا گیا تو اس نے اللہ تعالیٰ سے
عرض کی کہ میرا کوئی گھر مقرر کردے۔اللہ پاک نے فرمایا کہ جا تیرا گھر غسل
خانہ ہے۔شیطان نے پوچھا کہ میرے بیٹھنے کی جگہ کونسی ہو گی؟خدا تعالیٰ نے
فرمایا بازار اور چوک۔شیطان کہنے لگا میرا کھانا ؟ اللہ بزرگ و برتر نے
فرمایا کہ ہر وہ کھانا جس پر کھانے سے پہلے بسم اللہ نہ پڑھی جائے۔اس نے
پھر سوال کیا کہ میں پیوں گا کیا؟ارشاد باری تعالیٰ ہوا کہ ہر نشہ آور
چیز۔کہنے لگا کہ میرا ڈھنڈورچی کون ہو گا؟حکم ہوا کہ بینڈ باجے۔پھر بولا کہ
میری تلاوت کیا ہو گی؟ فرمایا برے شعر۔ پھر اس نے عرض کیا کہ میری تحریر؟
اللہ عزوجل نے فرمایا کہ انسانی جسم میں گود کر سرمہ بھرنا۔بولا کہ میری
باتیں؟فرمایا جھوٹ ۔پھر پوچھا کہ میرا پیغمبر کون؟فرمایا کہ نجومی۔عرض کیا
کہ میرا جال؟جواب ملا کہ عورتیں۔
لوگ مسجدوں میں جنت تلاش کرتے ہیں
اتنی فرصت نہیں ماں کے قدم ہی چوم لیں
کیا آپ جانتے ہیں ؟کہ قرآن پاک کی سورۂ کوثر دشمنوں کی دشمنی سے بچاتی
ہے۔سورۂ کافرون،موت کے وقت کفر سے بچاتی ہے۔سورۂ اخلاص،منافقت سے بچاتی
ہے۔سورۂ فلق،حادثوں سے بچاتی ہے۔سورۂ والناس،وسوسوں سے بچاتی ہے۔
ہر ابتدا سے پہلے ہر انتہا کے بعد
ذات نبی بلند ہے ذات خدا کے بعد
دنیا میں احترام کے قابل ہیں جتنے لوگ
میں سب کو مانتا ہوں مگر مصطفیٰ کے بعد
کیا آپ کو معلوم ہے کہ چارمرتبہ دنیا کا وقت تھم گیا؟ جب سرکار دوعالم
ﷺمعراج پر تشریف لے گئے۔جب حضرت بلالؓ نے اذان نہ دی۔جب خاتون جنت حضرت
فاطمۃ الزہرہؓکے سر سے دوپٹہ سرک گیا اور دو بال نظر آ رہے تھے۔ جب حضرت
علیؓ کی نماز قضا ہو رہی تھی اور سرکار دوجہاں ﷺان کی گود میں سو رہے تھے۔
قطب الدین ایبک شکار پر نکلا،ایک کسان کو ہل چلاتے دیکھا تو پوچھا کہ دن
میں کتنا کماتے ہو؟کسان بولا کہ چار دینار۔ایبک نے پوچھا کہ کیسے خرچ کرتے
ہو؟کسان نے جواب دیا کہ ایک دینار خود پر،ایک دینار قرض دیتا ہوں،ایک دینار
قرض واپس کرتا ہوں اور ایک دینار کنویں میں پھینک دیتا ہوں۔ایبک نے حیران
ہو کر کہا کہ میں تیری باتوں کا مطلب نہیں سمجھا؟کسان نے جواب دیا کہ ایک
دینار میں اپنے آپ اور بیوی پر خرچ کرتا ہوں۔ ایک دینار اپنے بچوں پر تاکہ
بڑھاپے میں وہ میری خدمت کر سکیں۔ایک دینار اپنے بوڑھے ماں باپ پر جنہوں نے
مجھ پر خرچ کیا تھا اور ایک دینار خیرات کرتا ہوں جس کااجر میں اس دنیا میں
نہیں چاہتا۔
جو تھا نہیں ہے جو ہے نہ ہو گا یہی ہے اک حرف محرمانہ
قریب تر ہے نمود جس کی اسی کا مشتاق ہے زمانہ
حضرت امام حسین ؑ نے فرمایا کہ جن انسانی جسموں پر خواہشات کی حکمرانی ہو
وہ گناہوں کی قید سے کبھی آزاد نہیں ہو سکتے۔ مزید ارشاد فرمایا کہ دو چہرے
انسان کوکبھی نہیں بھولتے،ایک مشکل میں ساتھ دینے والا،دوسرا مشکل میں ساتھ
چھوڑ دینے والا۔
جلتے ہر شب ہیں آسماں پہ چراغ
جانے یزداں ہے منتظر کس کا؟
ایک دن حضرت جبرائیل ؑ حضور پر نور ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ اللہ قادر مطلق
نے مجھے اتنی طاقت بخشی ہے کہ میں ساری دنیا کے درختوں کے پتے ،پانی کے
سارے قطرے اور ریت کے سارے ذرے گن سکتا ہوں لیکن اس آدمی پر اللہ پاک کی
رحمتوں کی تعداد نہیں گن سکتا جوآپ ﷺ پر ایک بار درود پاک پڑھتا ہے۔
خوب نام ہے یہ پیارا نام محمد، جس پہ نقطہ بھی رب کو گوارہ نہیں
ان کی محبت سے جو منہ موڑ لے دونوں جہانوں میں اس کا گزار ہ نہیں
دامن مصطفےٰ کو ہم چھوڑ دیں اتنا کمزور ایماں ہمارا نہیں
خود خدا نے نبی سے یہ کہ دیا جو تمہار ا نہیں وہ ہمارا نہیں |