چلو آجاؤ سارے بجلی کے کھمبوں کے پاس فوٹو بنوا لو

معزز صارف! السلام علیکم KESCمیں خوش آمدید۔ اردو میں معلومات کے لیے 1اور انگلش میں معلومات کے لیے 2کا بٹن پریس کریں۔ لوڈ شیڈنگ کے لیے 1دبائیے۔ فول اور شڈ ڈاؤن کے لیے 2دبائیے۔ پاور کی کمپلین کے لیے 3 دبائیے ۔ بلنگ کے لیے 4 دبائیے ۔ کنڈے کی شکایات کے لیے 5 دبائیے ۔ کسٹمر ریپریزنٹر سے رابطے کے لیے 0 دبائیے۔

صفر ملا کر انتظار کے بعد کسٹمر ریپریزنٹر سے رابطہ ہوا۔ السلام علیکم جی سر! فرمائیے! وعلیکم السلام ورحمة اﷲ وبرکاتہ ۔ سر! کل شام ہمارے علاقے میں بجلی کی تار گر گئی تھی ۔پورا علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا۔رات کو بے رحم مچھروں کی بھنبناہٹ،حبسِ درونِ خانہ کی دقت ، پھر دن کو کڑکتی دھوپ کی جولانیوں اور پسینے کی بے لاگ لڑیوں نے جو آثارِ ستم ظریفانہ مرتب کیے تو ہر علاقہ مکین خدا خدا کر اٹھا۔بے بسی و بے کسی کے آثار تو ہر چہرے سے عیاں تھے۔ہر شخص کو دیکھا موبائل اٹھائے کمپلین نوٹ کروارہا ہے۔اللہ اللہ کرکے24گھنٹے اس کرب والم میں گذارنے پرکہیں جا کر KESCکی گاڑی آئی ۔اکھڑی ہوئے سانسیں بحال ہوئیں،امید کی کرن KESCکی گاڑی تار جوڑ کر تو چلی گئی لیکن علاقے میں کئی گھروں کی لائٹ اب بھی بحال نہ ہوسکی ۔سر!علاقے میں بہت شدید اضطراب پایا جاتاہے۔ ازراہِ کرم کمپلین نوٹ فرماکر گاڑی کو متعلقہ علاقے میں دوبارہ بھیجیں تاکہ علاقہ مکین سکھ کا سانس لے سکیں۔ok سر !لائن پر رہیے گا۔ سر! اکاؤنٹ نمبربتانا پسند کریں گے؟.... اکاؤنٹ نمبر لکھوانے کے بعد .... ہاؤس نمبر بتائیے گا.... بتانے کے بعد.... سر! کنزیومر نمبر جان سکتا ہوں؟.... بالکل!وہ بھی نوٹ کروادیا .... سر !اسی نام پر آپ کا بل آتا ہے ؟جی سر!، لائن پر رہیے گا۔ ٹھیک ہے سر ۔ اچھا سر!انجام کالونی کمپلین سنٹر پڑتا ہے آپ کا؟جواب مثبت میں دینے کے بعد ریپریزنٹر صاحب گویا ہوئے: ok سر !.... عثمانی جھلملا کر .... معذرت کے ساتھ سر! آپ کمپلین نمبر دینا پسند فرمائیں گے؟ جی سر لائن پر رہیے گا، آپ کی کمپلین نوٹ کر رہا ہوں۔ ٹھیک ہے سر! لیکن میں موبائل سے کمپلین درج کروا رہا ہوں.... ٹونٹ ٹونٹ ٹونٹ....لائن ڈراپ!

عثمانی نے دوبارہ قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا اور پھر سے رابطہ کی کوششوں میں مصروف ہوگیا۔دوسری دفعہ ساز سنانے کے بعد معزز صارف کو سلام کیا گیا اور خوش آمدید بھی ۔ اس دفعہ صارف نے چاہا کہ 2کا بٹن دبایا جائے ہو سکتا ہے انگلش والی میڈم کو حال سے بے حال کسی شہری کے حال پر رحم آجائے اور کمپلین نوٹ ہوجائے۔ رسمی بڑبڑاہٹ سننے کے بعد مخلوقِ خدا کی خدمت میں سرگرمِ عمل KESCکے ٹیلی فون آپریٹر سے ہم کلامی کے لیے اپنی باری کا انتظار کرنے لگا۔ السلام علیکم جی سر فرمائیے ! متعلقہ روداد سنانے کے بعد ۔ اکاؤنٹ نمبر ، کنزیومر نمبر ، ہاؤس نمبر ، علاقے کے قریبی سنٹر کا پتہ حرف بہ حرف لکھوانے کے بعد ۔ سر لائن پر رہیے گا ۔ عثمانی بول پڑا ۔ سر میں تو لائن پر ہی ہوں خدارا آپ لائن پر رہیے گا۔ دوسری دفعہ کال ملائی ہے ۔میرے منہ سے یہ الفاظ نکلے ہی تھے کہ ۔ ٹونٹ ٹونٹ ٹونٹ۔لائن ڈراپ!

تیسری ، چوتھی ، پانچویں۔اب توقسمت کا سکندر عثمانی آٹھویں دفعہ KESCکے ٹیلی فون آپریٹر سے ہم کلامی کا شرف حاصل کررہا تھا ۔ ہر آپریٹر کو پہلے والے واقعے سے آگاہ بھی کرتا ، رحم کی اپیل بھی کرتا ، موبائل سے کال کرنے کا خرچہ بھی بتاتا ، اپنی تکلیف وپریشانی سے بھی آگاہ کرتا، غم وغصہ کی ملی جلی کیفیت کو قابو میں رکھتے ہوئے شائستگی سے انہیں سمجھانے کی بھر پور کوشش کرتا رہا ۔ لیکن نہ KESC والوں نے کمپلین نوٹ کرنی تھی اور نہ ہی کی۔ آٹھ مرتبہ تمام معلومات فراہم کرنے کے بعد کمپلین نمبر دیتے دیتے ہی لائن ڈراپ ہوجاتی تھی۔

عثمانی نے بھی تہیہ کر لیا تھاکہ کمپلین نمبر لے کر ہی چھوڑے گا۔ نویں دفعہ جب 118 ڈائل کیا تو بیلنس ندارد۔ خیر اکاؤنٹ ری چارج کروانے کے بعد عثمانی غم وغصہ سے لال پیلا اور شدت ِ گرمی سے نڈھال ہورہا تھا۔ آستینیں چڑھائے ، کمر کس کر مقابلے کے لیے پھر سے نمبر ڈائل کیا ۔ کیونکہ یہ تو کمپلین درج کروانا نہیں بلکہ پوری ” نورا کشتی“ تھی ۔ جس میں عثمانی بار بار گھر والوں کے سامنے پچھاڑا جا رہا تھا۔ کسٹمر آفیسر کے سلام کرتے ہی عثمانی نے برجستہ کہا سر آپ اپنا نام بتانا پسند فرمائیں گے ؟ جی سر! عدنان بات کررہاہوں۔ فرمائیے کیا مسئلہ ہے؟ عدنان صاحب! معذرت کے ساتھ مسئلے کو رکھیے ایک جانب۔ آپ یہ بتائیں کہ آپ لوگوں نے یہ کیا تماشا بنا رکھا ہے ؟ آپ لوگوں کی شکایات نوٹ کرنے کے لیے آفس میں بیٹھے ہیں یا تمسخر اُڑانے اور ٹائم پاس کرنے کے لیے ؟ سر کیا ہوگیا؟ بنا بسم اﷲ کے ہی شروع ہودیے ؟ شکایت تو درج کروائیے ؟ مسئلہ کیا ہے ؟ عدنان صاحب اپنی شکایت میں آٹھ کسٹمر ز کے نمائندوں کو درج کرواچکا ہوں ۔عدنا ن صاحب: ٹھیک ہے سر! کمپلین نمبر بتائیے ؟ عدنان صاحب آپ میری بات تو پوری ہونے دیں ۔ جی جی فرمائیے سر! میرا یہ سوال آپ سے ہے کہ میرا کمپلین نمبر کیا ہے ؟ آٹھ دفعہ کمپلین لکھوانے کے باوجود مجھے کمپلین نمبر نہیں دیا گیا ۔ بلکہ کمپلین نمبر دیتے وقت ہی لائن کاٹ دی جاتی ہے۔اس کا کیا مطلب ہے ؟ آپ کسٹمرز کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں ؟ ۔ ٹونٹ ٹونٹ ٹونٹ۔لائن ڈراپ!

عثمانی نے موبائل کو زور سے بیڈ پر پٹخا اور سر پکڑ کر بیٹھ گیا ۔ ابھی کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ سیل فون بج اُٹھا۔ اسکرین پر 02138115372کا نمبر نمودار ہوا۔ کال ریسو کی تو دوسری جانب سے آواز سنائی دی ۔ سر KESC سے عدنان بات کررہا ہوں ۔ ابھی آپ سے بات ہو رہی تھی ۔ جی جی جی۔ عثمانی بے اختیار بول پڑا۔ سر دراصل آپ نے اس مہینے کا بل ادا نہیں کیا ۔ اور KESC والوں نے اسی مہینے ایک نیا قانون بنایا ہے کہ جس صارف نے بل ادا نہ کیا ہو تو اس کی کمپلین درج نہیں کی جائے گی۔ اوہ ! عثمانی کے منہ سے بے ساختہ نکلا۔تو عدنان صاحب اس وجہ سے میرے ساتھ اتنا سنگین مذاق کیا گیا ؟ کہ میں ایک مہینے کا نادہندہ ہوں ۔ چلیں ٹھیک ہے آپ نے جو قانون بنایا ہے ہم صارف ہونے کی حیثیت سے اس کا احترام کرتے ہیں لیکن قانون کے اجرا کا یہ طریقہ کار ہے جو آپ لوگوں نے میرے ساتھ اپنایا؟ اگر پہلی ہی کال پر مجھے مطلع کردیاجاتا تو کیا یہ زیادہ مناسب نہیں تھا؟ سر آپ کو جو تکلیف پہنچی اس پر ہم معذرت خواہ ہیں ۔ عثمانی نے عدنان صاحب کا شکریہ ادا کیا اور لائن کاٹ دی۔

عثمانی سوچنے لگا کہ گناہوں کے کفارے کے لیے شاید KESCوالوں نے عدنان جیسے آفیسر تو رکھ لیے ۔ لیکن کیاصارفین کو بروقت بل کی فراہمی کے لیے بھی کوئی قانون تراشا گیا ہے ؟ یا کوئی ایسا قانون بھی بنایا گیا ہے کہ بروقت بل نہ پہنچنے کی صورت میں تاخیر سے ادائیگی کرنے والے صارف کے اگلے ماہ کے بل سے گزشتہ ماہ کی رقم کو منہا کیا جائے گا؟ یا اگلے ماہ کے بل میں پچھلے ماہ کے بل کو بھی شامل کیا جائے گا اور صارف پھر گزشتہ ماہ کے ڈوبلوکیٹ بل تھامے کسٹمر سنٹر کے چکر لگاتا پھرے اور ایک ایک آفیسر سے اسٹمپ ، تصدیق ا ور سائن کرواتا پھرے کہ معزز صارف گذشتہ ماہ کا بل ادا کرچکا ہے ۔لہذا اس بل سے صرف اسی ماہ کی کٹوتی کی جائے ؟

مہنگائی کے تودوں تلے دبی اس قوم کو اتنی فرصت اب کہاں رہی کہ وہ ایک دن کی دیہاڑی کو ترک کر کے KESC کے دفتروں میں چکر لگاتے پھریں اور اپنے بل کی درستگی کرتے پھریں، بدامنی کے بھنور میں پھنسی اس لاچار قوم کو اتنا امن کہاں میسر کہ وہ گردشِ حالات سے نبرد آزماہوتے ہوئے کسٹمرز سنٹرز تک امن وآشتی سے پہنچ پائے ۔ لوڈ شیڈنگ کی عادی اس مظلوم قوم کو اتنا احساس کہاں کے وہ برقی رفتار سے جانے اور چیونٹی کی رفتار سے آنے والی” برق“کی آنکھ مچولی کا ادراک کر سکے۔کرپشن کی چکی میں پستی اس قوم کو کیا خبر کہ کروڑوں کے نادہندگان کے لیے اس ایک ماہ والے قانون میں کتنی وسعت وکشادگی ہے اور ہزاروں کے نادہندگان کے لیے کتنی تنگی وسختی!

عثمانی انہیں سوچوں میں گم تھا کہ یکدم سے سیل فون پر میسج کی گھنٹی بج اُٹھی۔ میسج پڑھنا چاہا تو وہ بھی عثمانی کا منہ چڑہا رہا تھا ۔ اسکرین پر بجلی کا پول تھا اور پول کے پاس کھڑا ا یک شخص تصویر بنا رہا تھا۔ نیچے میسج درج تھا۔ چلو آجاؤ سارے بجلی کے کھمبوں کے پاس فوٹو بنوالو ، پھر اپنے بچوں کو دکھانا کہ پہلے پاکستان میں بھی بجلی ہوتی تھی! عثمانی چشم ِ تصور میں قوم کے مستقبل کوہی سوچتا رہ گیا۔
Saleem Ahmed Usmani
About the Author: Saleem Ahmed Usmani Read More Articles by Saleem Ahmed Usmani: 24 Articles with 22123 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.