کل ہم بچے تھے اور آج ہمارے ماں باپ بوڑھے ہیں

اسلام وعلیکم :

میں آپکا دوست ارشد اقبال آج بوڑھے ماں، باپ اور کل جو بچے تھے آج بڑے ہوگئے کیا فرق پایا ۔ نئی نسل جو جوانی کی طر ف گامزن ہے کیا وہ اپنے ماں باپ کا خیال رکھ پارہی ہے یا غیر مذہب کے T.Vپروگرام اور فلمیں دیکھ کر اپنے ماں باپ کو عمر کے اس دور میں بے یارومدد گار چھوڑ کر اپنی زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں یا یوں کہنا بے جا نا ہوگا کہ اپنی عاقبت خراب کر رہے ہیں ۔میر ے دوستوں میں ازخود مختلف ہوٹلز ، ڈاھبے ، چھوٹے موٹے کھانے اور چائے کے ڈاھبوں پر جاتا ہوں اور اکثر اور بیشتر وہاں ضعیف العُمر افراد بھی نظر آتے ہیں یا تو وہ اپنے آپ سے بات کررہے ہوتے ہیں یا پھر ان مفاد پرستوں کے ہاتھ چڑھ جاتے ہیں جو سٹّہ ، جوا، نشہ یا پھردوسرے بُرے کاموں میں مشغول اور اُسکے عادی ہوتے ہیں ۔ آپ یقین جانیں اکثر بزرگوں کو بات کر تے سناہے کہ وہ گھر کی وجہ سے پریشان ہیں کوئی کہتا ہے بچوں کوپال پوس کر بڑا کردیا آج اُن پر میں بھاری پڑرہا ہوں تو کوئی یہ کہتا نظرآتاہے کہ بہورانی جو بڑے ارمان سے گھروں میں آتی ہے وہ مجھے کھانا تک نہیں دیتی بلکہ کہ کہتی ہے تمہارے ابّا کو اب کیا ضرورت ہے نئے کپڑے پہننے کی کوئی ضرورت نہیں ادھر پیسہ خرچ کرنے کی ہمارے بچے ہیں کل کو اسکول جائینگے اور میری اپنی ضرورتیں وہ کیسے پوری ہونگی بڑے میاں کو بولوں رہنا ہے تو خاموشی سے ادھر پڑے رہیں ۔ کچھ بزرگوں سے ڈائریکٹ بات ہوئی وہ کہتے ہیں کہ بیٹا میرے بچوں نے مجھے گھر سے نکال دیا ہے بس ادھراُدھر بیٹھ کر گزار رہا ہوں باقی زندگی نا جانے کب بلاوا آجائے میں نے پوچھا بابا آپ کرتے کیا تھے کہا بیٹا میں سرکاری ملازم تھا اور ساتھ میری 4دوکانیں بھی ہیں جن سے ماہانہ کرایہ بھی آتا تھا 2فلیٹ لیے تھے اور ایک مہران گاڑی بھی تھی یہ سب میں نے اپنی 52سالہ سروس اور خون پسینے کی کمائی سے  بنایا تھا بچوں کے پڑھا لکھاکر بڑا کیا اس قابل کیا کہ وہ بھی میر ے طرح محنت کریں اور جب شادی کی بچوں کی تو ایک ایک کر کر سب الگ ہوگئے میری پراپرٹی پر قبضہ جمالیا اور پھر آخری بیٹے نے بھی میرا آخری ٹھکانا چھین لیا اورگھر سے نکال دیا آج 2سال سے بھیک مانگ کر گزارا کررہاہوں اور پھر وہ بِلک بِلک کر رونے لگے ۔ایسے لوگ جو گھروں کی پریشانی کی وجہ سے یا جن کے بہو، بیٹے ، بیٹیاں اپنے گھروں سے نکال دیتی ہیں یا گھر میں انکو وہ مقام نہیں دیتی ہیں جسکا وہ حق رکھتے ہیں تو میر ے دوستوں ایسے لوگ ان شرابی، جواری، سٹُے بازوں ، اور دوسری بری حرکات میں مشغول لوگوں کے ہاتھ چڑھ جاتے ہیں پھر کیا ہوتا ہے جانتے ہیں بیٹے، بیٹیوں کے رشتے نہیں آتے نسل کی نسل تباہ ہوجاتی ہے جینا محال ہو جاتاہے اور اکثر لوگ ان پریشانیوں کی وجہ سے خودکشی جو اسلام میں حرام ہے وہ تک کر گزرتے ہیں ۔

میرے دوستوں گھروں کا سکون چاہتے ہو تو اپنے بزرگوں کا احترام کرو انکو گھروں میں اتنی عزت دو کہ وہ اپنا قیمتی ٹائم تمہارے ساتھ گزاریں دوستوں غیر مسلم تو اپنے بڑے ماں باپ کو Old age Hoseمیں منتقل کردیتے ہیں اور اپنی عیاشی کے دن گزارتے ہیں یہ بوڑھے اور بزرگ لوگ تو ہمارے لیے مشعلِ راہ ہوتے ہیں ۔انکی جتنی قدر کی جائے کم ہے ۔ اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق دے ۔
آمین۔
Arshad Iqbal
About the Author: Arshad Iqbal Read More Articles by Arshad Iqbal: 7 Articles with 4788 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.