اتنے ذہین لوگ
(zahoor ahmed danish, NAKYAL KOTLE AK)
ذہانت ذکاوت اللہ عزوجل کی عطاکردہ نعمت ہے
۔سییر و تواریخ کی کتب کا مطالعہ کریں تو ذہین فطین لوگوں کے قصص پڑھ کر
عقل حیران و خیرہ رہ جاتی ہے ۔آج بھی ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے حلقہ احباب
میں چند چہرے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن کی گفتگو سے علم ودانش کے چشمے
پھوٹتے ہیں ۔وہ جب کوئی بات کرتے ہیں تو بندہ انگشت بدنداں ہوجاتاہے ۔ہیں ؟کیا
؟اچھا؟بے اختیار الفاظ نکلتے ہیں ۔آج میں آپ کے لیے ایک قصہ لے کر آیا ہوں
۔جس سے قران وسعت کا باخوبی اندازہ ہوجائیگا۔
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ کچھ لوگ آٹے اور گھی کا حلوہ کھانے کیلئے جمع
ہوئے۔ایک شخص نے لقمہ اٹھاکر گھی میں ڈالا اور یہ آیت پڑھی:فَکُبْکِبُوْا
فِیْہَا ہُمْ وَالْغَاونَ ترجمہ کنزالایمان: تو اوندھا دئیے گئے جہنّم میں
وہ اور سب گمراہ(پارہ٢٦،الشعرائ،آیت١٤)اور گھی کو اپنی طرف کھینچ لیا۔دوسرے
نے کہا:اِذَآ اُلْقُوْا فِیْہَا سَمِعُوْا لَہَا شَہِیْقًا وَّ ہِیَ
تَفُوْرُ ترجمہ کنزالایمان:جب اس میں ڈالے جائیں گے اس کا رینکنا سنیں گے
کہ جوش مارتی ہے(پارہ٢٩،الملک،آیت٧) اور گھی اپنی طرف سرکا لیا۔تیسرے نے
کہا:وَ بِئْرٍ مُّعَطَّلَۃٍ وَّ قَصْرٍمَّشِیْدٍترجمہ کنزالایمان:اور کتنے
کنویں بیکار پڑے اور کتنے محل گچ کئے ہوئے (پارہ١٧،الحج،آیت٤٥)یہ کہتے ہوئے
گھی اپنے پاس کرلیا۔چوتھا بولا:اَخَرَقْتَہَا لِتُغْرِقَ اَہْلَہَا لَقَدْ
جِئْتَ شَیْـًا اِمْرًاترجمہ کنزالایمان:کیا تم نے اسے اس لئے چیرا کہ اس
کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی(پارہ١٥،الکھف،آیت٧١)اور گھی
اپنے قریب کرلیا۔پانچویں نے کہا:نَسُوْقُ الْمَآء َ اِلَی الْاَرْضِ
الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ ترجمہ کنزالایمان:ہم پانی بھیجتے ہیں خشک زمین کی طرف
پھر اس سے کھیتی نکالتے ہیں (پارہ٢١،السجدۃ،آیت٢٧)یہ کہہ کر گھی اپنی طرف
سرکالیا۔چھٹا بولا:فِیْہِمَا عَیْنَانِ تَجْرِیَانِ ترجمہ کنزالایمان:ان
میں دو چشمے بہتے ہیں (پارہ٢٧، الرحمن ، آیت٥٠) یہ کہہ کر گھی قریب
کرلیا۔ساتواں گویا ہوا:فِیْہِمَا عَیْنَانِ نَضَّاخَتَانِ ترجمہ
کنزالایمان:ان میں دو چشمے ہیں چھلکتے ہوئے (پارہ٢٧، الرحمن ، آیت٥٠)اور
گھی اپنے پاس کرلیا۔آٹھواں بولا:فَالْتَقَی الْمَآء ُ عَلٰۤی اَمْرٍ قَدْ
قُدِرَترجمہ کنزالایمان: اور زمین چشمے کرکے بہا دی تو دونوں پانی مل گئے
اس مقدار پر جو مقدّر تھی(پارہ ٢٧، القمر،آیت٢٢)اور گھی اپنی پاس کھسکا
لیا۔نویں نے کہا:فَسُقْنٰہُ اِلٰی بَلَدٍ مَّیِّتٍ ترجمہ کنزالایمان: پھر
ہم اسے کسی مردہ شہر کی طرف رواں کرتے ہیں (پارہ٢٢، فاطر ، آیت٩)اور گھی
اپنے پاس کرلیا۔دسواں بولا:وَ قِیْلَ یٰۤاَرْضُ ابْلَعِیْ مَآء َکِ وَ
یٰسَمَآء ُ اَقْلِعِیْ وَغِیْضَ الْمَآئُترجمہ کنزالایمان:اور حکم فرمایا
گیا کہ اے زمین اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان تھم جا اور پانی خشک کردیا
گیا(پارہ١٢،ھود،آیت٤٤)یہ کہتے ہوئے گھی کو بقیہ حلوے میں ملایا اور سارا لے
لیا۔( کتاب الاذکیاء ص٢٦٦)۔
محترم قارئین :یہاں ایک بات کا وہم کاسدباب کرتاچلوں کہ قران معاذ اللہ
عزوجل کوئی ایسی کتاب نہیں کہ جو آپ کے من میں آئے اس اعتبار سے آپ تشریحات
و مفاہم کی تشہیر کرتے پھریں بلکہ قران مجید ایک عظیم کتاب ہے ۔اس کا پیغام
ہرخاص وعام کہ لیے ہے ۔قران فہمی کے لیے صرف و نحو،علم البلاغہ وغیرہ جیسے
علوم سے بھی شناسائی ضروری ہے ۔یہ واقعہ میں نے اس لیے نقل کیا ہے کہ جنھوں
نے قران سے رشتہ مضبوط کیا ۔قران کو سمجھنے کی کوشش کی قران نے اس کے لیے
حصولِ علم آسان فرمادیا۔نیز یہ کہ قران مجید کی بہترین وضاحت پیارے آقا
علیہ السلام کی احادیث، مبارکہ ہیں ۔اللہ عزوجل ہمیں قران مجید سے اکتسابِ
فیض کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین |
|