مجاہدین افغاں۔۔۔ فتح مبارک ہو
(Abdul Sattar Awan, Bhakkar)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
افغانستان کے میدان جنگ میں صلیبیوں کا ”انبوہ کثیر “مجاہدین فی سبیل اللہ
سے بری طرح پٹ رہا ہے جس سے امریکہ اور اس کے حواری سخت حواس باختہ ہو چکے
ہیں اورجو ںجوں 2014ءکی ساعتیں قریب آرہی ہیں برادر اسلامی ملک کے میدان
کارزار سے بھاگ نکلنے کی صلیبی افواج کی تیاریاں زوروں پر ہیں ، اس ضمن میں
عالمی سطح پر تبصرے ، تجزیے اور امریکی بوکھلاہٹ کے مظاہر دیکھنے کو مل رہے
ہیں ،عالمی اتحاد ِ کفرکے چہرے سے پریشانی ، خفت اور افغانستان کے تیغ بکف
مجاہدین سے شکست کھانے کے آثار صاف ظاہر ہیں۔ امریکہ اور اس کے بیالیس
اتحادی بے بسی اورلاچارگی کی تصویر بنے افغان ”جہنم“سے فرار کی راہیں تلاش
کرنے میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں ، اس سلسلے میں کبھی پاکستان کی جانب
حسرت اور یاس کی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے تو کبھی وسطی ایشیائی ریاستوں سے
معاہدے کیے جا رہے ہیں ۔ جو امریکی ایک دہائی پیشتر جس فخراور گھمنڈ سے
غیرت مند افغانوں کی اس دھرتی کو تاراج کرنے اور اپنی فتح کے خواب دیکھنے
آئے تھے آج ان کی امیدوں پر پانی پھر چکا ہے،اب ڈھٹائی اور بے حمیتی دیکھیے
کہ افغانوں کے کاری وار کی تاب نہ لاتے ہوئے یہاں سے جب بھاگ رہے ہیں تو
نہایت ہی کسمپرسی اور شکستگی کے عالم میں ان کا سرغنہ ، نیٹو کا سیکرٹری
جنر ل راسموسن دنیا کو بتا رہا ہے کہ وسطی ایشیائی ممالک کی تین ریاستوں
ازبکستان ، کر غیزستان اور قازقستان نے ہمیں اس” جہنم“ سے فرار کی راہ دکھا
دی ہے اور یہ ریاستیں افغانستا ن سے انخلاءکا راستہ فراہم کرنے پر آمادہ
ہیں ، یاد رہے کہ انخلاءکے معاملے پر روس کے ساتھ ناٹو فورسز کا معاہدہ
پہلے ہی طے پا چکا ہے ۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسن نے اپنی شکست اور خفت
چھپانے کی ایک ”ناکام“ کوشش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ 2014ءکے بھی ہم
افغانستان میں رہ سکتے ہیں ۔ خالصتاً اللہ کی راہ میں لڑنے والے نہتے افغان
مجاہدین اب دوسری سپر پاورکے غرور کوبھی افغانستان کی چٹانوں سے ٹکرا کر
پاش پاش کر چکے ہیں،عالمی صلیبی اتحاد کی وہ درگت بن رہی ہے کہ شاید جسے
قلم بھی لکھ نہ پائے گا ،مجاہدین فی سبیل اللہ اور اسلام کے ان شیروں ،
غازیوں اور سرفروشوں نے صلیبی لشکر کو وہ سبق سکھادیا ہے جسے تاریخ قیامت
کی صبح تک یا د رکھے گی ۔ افغانستان میں قطار اندر قطار صلیبیوں کے تابوت ،
تڑپتے زخمی فوجیوں کی حال فریاد ، افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں پر در بدر
بھٹکنے والے فوجیوں میں بڑھتے نفسیاتی امراض ، امریکہ کی دم توڑتی معیشت ،
ایسے مسائل ہیں جنہو ں نے عالمی کفر کو تلملا کر اور تڑپا کر رکھ دیا ہے ۔بس
ظلم ، سفاکیت اور سربریت کے اندھیرے ہیں کہ جلد ہی چھٹا چاہتے ہیں اور
افغان دھرتی پر اس کے اصل مالک ”افغان طالبان“کا بسیرا ہوا چاہتا ہے ۔ دنیا
کی بہترین، جدید اور تیز ترین جنگی ٹیکنالوجی سے لیس ڈیڑھ لاکھ اتحادی
فوجیوں اور دو لاکھ کے قریب افغان نیشنل آرمی کو جس طرح سے افغانستان کے ان
بوریانشینوں نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور ان پر جس انداز سے کاری
وار کیا ہے انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ بھلا یہ کیسے ممکن ہے بیالیس
ممالک کی جدید افواج کو مٹھی بھر مجاہدین گھٹنے ٹیکنے اور ایڑیاں رگڑنے پر
مجبور کر دیں ۔۔۔؟ لیکن یہ کوئی ایسا مافوق الفطرت اور انتہائی حیرت انگیز
عمل بھی نہیں کیونکہ یہ سچ ہے کہ جب عقیدہ مضبوط ہو ، عزم کامل ہو ، ایک
ہاتھ میں قرآن دوسرے میں شمشیر اور دل میں جذبہ جہاد موجزن ہو تو ان کفریہ
طاقتوں سے نبرد آزما ہوا جا سکتا ہے ، ان کو شکست و ریخت سے دوچار کیا جا
سکتا ہے اور انہیں ناکوں چنے چبواکر ”سپین بولد ک“ اور” طورخم“ نہ سہی
”خواجہ غار“ یا ”دریائے آمو“ کے اس پار وسطی ایشیائی ریاستوں کی جانب
تودھکیلا جا سکتا ہے۔ان صلیبیوں کی عبرت ناک شکست کا انداز ہ ان کے فوجی
عہدیداروں اور ان کے اپنے میڈیا کے آئے روز کے بیانات اور تجزیوں سے بخوبی
لگایا جا سکتا ہے کہ کس وضع سے مجاہدین نے ان کا غرور توڑ ا ہے اور اب وہ
اس شکست کی ”کالک“ اپنے چہروں پر ملے وسطی ایشیائی ریاستوں سے فرار کی بھیک
مانگ رہے ہیں اور ازبکستان و قازقستان کی سڑکیں ماپتے پھر رہے ہیں ۔ امریکی
سینٹر جان کیری اپنی اس شکست کا اعتراف کچھ اس انداز سے کرتے ہیں ”ہم اس
حکمت عملی سے متفق نہیں کہ افغانستان میں مزید فوجیں بھیجی جائیں کیونکہ ہم
نے دیکھا ہے کہ فورسز کی کثرت زیاد ہ نقصان کا باعث بن رہی ہے “۔ ایک مغربی
جریدہ”بوسٹن گلوب“ لکھتا ہے کہ طالبان کو مکمل شکست دینا تو دور کی بات ،گزشتہ
دس سالوں میں امریکی و اتحادی فوجیں طالبان کو ”کمزور “بھی نہیں کر سکی ہیں
۔ ایک پاکستانی میگزین نے اپنی رپورٹ میں بتا یا ہے کہ امسال افغانستا ن
میں آسڑیلوی فوجیوں کی بہت زیادہ ہلاکتیںہوئی ہیں اور آسٹریلوی وزارت دفاع
کا کہنا ہے کہ ہم ان ہلاکتوں کی تفصیلات جاری نہیں کر سکتے کیونکہ اس سے
آسٹریلیا کو عوامی شورش اور غیض و غضب کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے ۔ قصہ
مختصر کہ بہرحال اللہ سبحانہ کی نصرت اور افغان مجاہدین کی استقامت ، جرات
اور پامردی سے افغان سرزمین ”سرخ ریچھ“ کے بعد عالم کفر کے لیے قبرستان بن
چکی ہے اور وقت دور نہیں جب روسی انخلاءکے وقت پاکستان کے ایک معروف شاعر
کی نظم کے یہ اشعار ایک با ر پھر اہمیت حاصل کر جائیں گے اور افغاں مجاہدین
اپنی فتح کے جشن منا رہے ہوں گے۔(انشاءاللہ)
اے مجاہدین افغاں فتح مبارک ہو ، فتح مبارک ہو
رنگ لایا خون ِ شہیداں فتح مبارک ہو ، فتح مبارک ہو
روسیوںکو قوت اپنی پہ بڑا ناز تھا ، ادھر اسلامی ہر اک جانباز تھا
بھاگے چھوڑ کے روسی میداں ، فتح مبارک ، فتح مبارک ہو |
|