ہمارے علاقے میں عموماََ تھانے
کچہری میں جانے کو ایک عذاب سمجھا جاتا ہے اور لوگ کھلم کھلا یہ کہتے ہوئے
نظرآتے ہیں کہ ہسپتال اور کچہری تو اللہ کسی دشمن کو بھی نہ لے جائے عوام
میں پائی جانیوالی اس سوچ کے پیچھے اُن کے وہ تلخ تجربات ہیں جو انہیں ان
اداروں کی mismanagementکی وجہ سے پیش آتے رہتے ہیں کہ جب بھی کوئی سائل
تھانہ میں انصاف کیلئے جاتا ہے یا جب کوئی مریض
ہسپتال کا رخ کرتا ہے تو ان اداروں کی انتظامیہ کی بدنظمی اور یہاں موجود
فرعونی اہلکاروں کی بدتمیزی ان کے دکھ اور تکلیف کو کم کرنے کی بجائے کئی
گنا بڑھا دیتی ہے اور جب خداخدا کرکے وہ ان مقدمات یا بیماری سے خلاصی
کرلیتے ہیں تو اس وقت تک وہ کنگال ہوچکے ہوتے ہیں اور یہیں سے یہ سوچ پیدا
ہوتی ہے جو میں کالم کے شروع میں عرض کرچکا ہوں ۔لیکن خیروشر کی اس دنیا
میں آج بھی ایسے ایماندار اور صالح افسران موجود ہیں جو اپنی پیشہ ورانہ
اور خداداد صلاحیتوں سے مخلوق خدا کیلئے رحمت بن جاتے ہیں اور اُن کا خلوص
اور دیانتداری انہیں عوام میں ہردلعزیز بنادیتی ہے ڈاکٹر رضوان خاں اے ایس
پی دیپالپور بھی ایسے ہی لائق اور دلیر افسر ہیں جنہوں نے دیپالپور میں
اپنی پہلی ہی تعیناتی میں وہ کارہائے نمایاں سرانجام دئیے کہ لوگ عش عش
کراٹھے وہ علاقہ جو چند پولیس ٹاوٹوں اور پولیس کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے
جرائم کی آماجگاہ بن چکا تھا ڈاکٹر رضوان نے صرف ایک ماہ کے قلیل وقت میں
اس کو مجرموں کیلئے جہنم بنا کے رکھ دیا اور دیپالپور کے شہری بجا طور پر
اس نوجوان اورباہمت اے ایس پی کے دیوانے ہوگئے کیوں کہ ڈاکٹر رضوان آیا اور
چھا گیا کے مصداق دیپالپور میں مجرموں اور پولیس ٹاوٹوں کیلئے ایک ڈراؤنا
خواب ثابت ہوا ایک ہی ماہ میں اس کے انتہائی خطرناک اور بااثر مجرموں کے
خلاف آپریشنز خصوصاََ منشیات فروشی جو ملک کا مستقبل بننے والے نوجوانوں کو
تباہ کررہی ہے کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے متعدد منشیات فروشوں کو گرفتار
بھی کیا اُن کے ان تمام اقدامات کو بہت سراہا گیا بہرحال یہ ابھی آغاز تھا
اور ڈاکٹر رضوان قیصر کامیابی پر کامیابی حاصل کرتے آگے بڑھتے جارہے تھے کہ
اچانک درمیان میں ایک سپیڈ بریکر آگیا یہ سپیڈبریکر اُن کا تبادلہ ہے عوام
کا یہ کہنا ہے کہ ڈاکٹررضوان کا تبادلہ اُن سیاسی قوتوں کی کارستانی ہے جو
تھانے کچہری کواپنی ملکیت سمجھتے ہیں اور ان کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے
استعمال کرتے ہیں ان کے تبادلے کی خبر نے شہر بھر میں تاجروں،وکلائ،سٹوڈنٹس
اور شہری حقوق کی دوسری تنظیموں نے بھرپور مذمت کی اور اس تبادلے کی منسوخی
کیلئے تاحال احتجاج جاری ہے مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں طویل عرصے کے بعد
ایک ایسا ایماندار پولیس افسر دیکھنے کو ملا ہے جس نے واقعی یہ ثابت کیا ہے
کہ پولیس اگر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کارلاتے ہوئے کام کرے تو
آج بھی معاشرہ جرائم سے پاک ہوسکتا ہے میاں شہبازشریف جو کہ ایک اچھے
ایڈمنسٹریٹر ہیں اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی یقیناََ اُن کی ترجیحات
میں شامل ہے میراذاتی خیال ہے کہ اُن کو شائد ڈاکٹر رضوان کے بارے میں غلط
بریف کیا گیا ہے ورنہ وہ ہرگز اُن کا تبادلہ نہ کرتے لیکن اب بھی وقت ہے کہ
میاں صاحب اس نڈر اور دلیر پولیس افسر کا تبادلہ فوراََ منسوخ کرنے کے آرڈر
جاری کریں کیونکہ یہ دیپالپور کے شہریوں کی متفقہ آواز بھی ہے اور انصاف کا
تقاضا بھی ۔امید ہے میاں شہبازشریف صاحب عوامی خواہشات کاضروراحترام کریں
گے۔ |