مکافات عمل

قرآن کاپیغام گلی گلی عام کرنے کے لیے مولانااحمد علی رحمة اللہ علیہ نے اپنی پوری زندگی صرف کردی ۔ وہ شیخ حبیب اللہ کے گھر دو رمضان المبارک 1887ءکوضلع گجرانوالہ کے قصبہ جلالی میں پیداہوئے۔ برطانوی سامراج کے خلاف تحریک ریشمی رومال کے پلیٹ فارم سے صدائے حق بلند کی جس کی پاداش میں قیدو بند کی صعوبتیں بھی جھیلیں۔قرآن کی خدمت کی وجہ سے انہیں شیخ التفسیر کے لقب سے نوازا گیا۔ان سے قرآن کاعلم سیکھنے دوردور سے لوگ سفر طے کرکے آتے جن میں نامی گرامی حضرات بھی ہوتے ۔عربی اور اردو ادب کے مایہ ناز ادیب ، چوٹی کے عالم دین مولاناابوالحسن علی ندویؒ نے بھی ان کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا۔

شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوریؒ صاحب کشف وکرامات بزرگ تھے۔حرام وحلال، ایماندار وبے ایمان لاکھ پردوں کے پیچھے بھی چھپے ہوتے وہ فوراًپہچان لیتے۔ایک شخص تھیلی میں حرام وحلال فروٹ ساتھ ڈال کر ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔انہوں نے تھیلی کھول کر حرام فروٹ ایک طرف اور حلال دوسری طرف کردیے۔ وہ شخص بہت متاثر ہوااور آپ سے بیعت کی درخواست کی۔ آپ نے فرمایاتم امتحان کی نیت سے آئے تھے جو ہوچکا، آئندہ اگر توفیق ہوئی تواپنی اصلاح کے ارادے سے تشریف لاناپھر دیکھیں گے۔

ا یک مرتبہ رمضان المبارک میں مولانا ابوالحسن علی ندوی اس لیے آپ کے مہمان ہوئے کہ دیکھیں آپ کے ہاں کادسترخوان کس نوعیت کاہوتاہے۔ مولانالکھتے ہیں یہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا کہ چہاردانگ عالم جن کی شہرت کاڈنکاشیخ التفسیر جیسے القابات سے بجتاہے ان کے گھر دال پکی ہوئی تھی۔ میری مہمان نوازی کے لیے دہی کااضافہ کیا گیا۔بالآخر علم وعمل کاچمکتاہواآفتاب1963ءکوغروب ہوا۔آج بھی ان کی روحانی اولاد لاکھوں کی تعدادمیں ان کےپاکیزہ مشن پر گامزن ہے۔

مبشر لقمان بھی اسی خانوادہ کے ”چشم وچراغ“ہیں۔میں جب ان کودیکھتاہوں مجھے لاہوریؒ کی روح تڑپتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔لاہوریؒ نے قرآنی تعلیمات پھیلانے کے لیے اپنے تمام قویٰ صرف کیے،وہ حاملین قرآنی تعلیمات سے نفرت کرتے ہیں۔ لاہوریؒدینی مدارس کو معاشرے کے لیے ریڑھ کی ہڈی سمجھتے تھے، وہ اسے اپنے گلے کی ہڈی باور کرتے ہیں۔ لاہوریؒ نے ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف علم جہاد بلند کیا، وہ انہیں سے ہمدردی جتانے میدان میں اترے ۔لگتا یوں ہے کہ آج انہیں محبوب کبریا(ﷺ) کے دشمنون کاساتھ دینے کی سزامل گئی۔

مسلم لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف کاکہنا بجاہے کہ یہ پلانٹڈ ویڈیو مبشر لقمان اور ان جیسوں کامکافات عمل ہے۔ مبشر لقمان عدلیہ پرقدغن ڈال کر پاکستان کو مزید تباہی سے دوچار کرنے والے ملک ریاض کاساتھ دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ تکبروغرور سے دوسروں کی پگڑیاں اچھالنے والا آج خود ذلت ورسوائی کاشکار ہے۔ارحم الراحمین پہلی مرتبہ جرم کرتے ہوئے کسی کوسزا نہیں دیتا۔ متعدد مرتبہ سرکشی کرنے پر اپنی سخت پکڑکاجلوہ دکھاتاہے۔

اس قضیے سے ارسلان افتخار کیس مزید ہولناکی اختیار کرگیاہے۔ سیاستدانوں کے احتساب کے ساتھ قلم کی حرمت کے سوداگر صحافیوں کے احتساب کی ضرورت بھی پڑگئی ہے۔اس میں دین اسلام سے ہم آہنگ نظریات رکھنے والوں کے لیے بھی سبق کاپہلو ہے، وہ ریاست کے چوتھے ستون صحافت میں مغربی ےلغار روکنے کے لیے آگے بڑھیں۔ امسال وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے عالم کورس کرنے والے علماءکی تعداد پچانوے ہزار اکہتر(95071)اور عالمات کی تعداد (99094)ننانوے ہزار چورانوے ہے۔یہ فاضلین و فاضلات دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ صحافت کی اہمیت وحساسیت کو سمجھتے ہوئے اپنی قابلیت کے جوہر دکھائیں، ورنہ مبشر لقمان اور مہر بخاری جیسے گندے انڈے ہمارا منہ چڑاتے رہیں گے۔
Ibrahim Hussain Abidi
About the Author: Ibrahim Hussain Abidi Read More Articles by Ibrahim Hussain Abidi: 60 Articles with 64008 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.