یار یقین کرو کچھ سمجھ نہیں آتا جدھر دیکھو
مسلمان پٹ رہا ہے ۔پوری دنیا میں باقی سب چین سے بیٹھے ہیں مسلمان ہے کہ
گاجر مولی کی طر ح کٹ رہاہے ۔
دوسرا:دوست بس یہ دشمن کی چال ہے ۔
پہلادوست :یار یہ کیا بات ہوئی کہ یہ دشمن کی چال ہے ۔یہ چالیں تم کیوں
نہیں چل سکتے ۔معاملہ یہ ہے کہ تم تنقید کے عادی ہوگئے ہو وہ اصلاح کے عادی
ہوگئے ہیں وہ غلطیوں سے سیکھتے ہیں تم غلطیوں پر روتے ہو فرصت مل گئی تو
فقط تبصروں پر اکتفاء کرتے ہو-
محترم قارئین :یہ گفتگو جب سنی تو مجھے یوں لگاکہ پہلے دوست نے میرے منہ کی
بات لے لی ہو۔ہماری حالت یہ ہوگئی ہے کہ باتیں کروڑوں کی دکان پکوڑوں کی ۔خیر
اس میں شک نہیں کہ قیامت کی نشانیوں کے بادل بدستور چھا رہے ہیں بتدریج امت
مسلمہ اپنے برے اعمال، باہمی اختلافات، عصری و دینی علوم کی روشنی سے
محرومی جیسے اسباب کی وجہ سے عالم کفر کے شکنجے میں پھنستی جا رہی ہے،
اسلامی تاریخ کی سرگزشت کے افق پر چمکتا ہوا روشن پاسبان آج روحانی امراض
کے باعث مغرب کی چوکھٹ پر سجدہ ریز عضو معطل ہے، چاند گرہن سے نہتے ستارے
مظلومیت اور معصومیت کی دلیل لیکر فرمانبردار ہونے لگے، عالَم دنیا میں
جدھر نظر دوڑاو،ن مسلمان تختہ ئ مشق بنا ہواہے ۔کبھی غور کیا وجہ کیا ہے ۔تو
پھر دل تھام لیجیے :میرے تجربہ ،مطالعے اور مشاہدہ میں چند اسباب ملے جو کہ
آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نظر کرنا اپنی علمی ،معاشرتی ذمہ داری سمجھتاہوں ۔
(۔۔۔۔)تعلیم کو دو درجوں میں منقسم کرکے انسانوں کی درجہ بندی کردی ۔ایک
دینی تعلیم ،دوسری دنیاوی تعلیم ۔اب مسلمان ہونے کے باوجود دونوں درسگاہوں
سے فاضل و فارغ کے اذہان یکسر مختلف ۔دینی روشنی سے محرومی کی بناء پر حرام
و حلال کی تمیز ختم ہوتی چلی گئی۔
(۔۔۔۔۔)۔ اکائی ،اتحاد ،یکجہتی قوموں کی اساس ،قوموں کی بقاء ،قوموں کا
ارتقاء ہوتا ہے جبکہ ہم اگر انسان ہیں تو کونسے غریب امیر ،مسلمان ہیں تو
کونسے ،دیوبندی ،وہابی ،بریلوی ،شیعہ کونسے ،اختلاف کا اک جہاں آباد کیے
ہوئے ہیں ۔
(۔۔۔۔)تیل کے ذخائر مسلمانوں کے پاس ہیں ۔لیکن بدقسمتی سے مسلمانوں نے کم
فہمی اور جدید تکینیکی مہارتوں سے محرومی کی بناء پر دشمن سے مدد لی دشمن
نے اپنی مہارت سے روزگار بھی حاصل کیا ،اور ذخائر پر گرفت بھی مضبوط کرلی
۔جب کاغذ کی حد تک ہمارے ہیں لیکن حقیقی قبضہ اغیار ،دشمن بد اطوار کا ہے
۔مسلمانوں کی حالت بتدریج گرتی چلی جارہی ہے ۔
(۔۔۔۔)۔ منظم منصوبہ بندی کے بغیر درخشاں مستقبل میں قدم جمانے کیلئے ہر
ایک نے اپنے دیس کو تاریکی کی آماجگاہ بنا دیا ہے۔
(۔۔۔۔)مسلمان ملک ہونے کے باوجود رابطہ ودفتری زبان غیر کی ،قانون ضابطہ
غیر کا ۔اسلامی قانون آٹے میں نمک کے برابر نافذ ۔
(۔۔۔)میڈیا وار میں دشمن نے سب سے پہلے ہمارے اعصاب کو فتح کیا ہے کہ آج ہ
اپنی ثقافت ہی کو بھول بیٹھے ہیں دوسروں کے طور طریقے کو اپنے لیے اعزاز
سمجھ بیٹھے ۔
()۔۔۔۔جاہ و حشمت ،مال و متاع ،منصب و اقتدار کی ہوس نے ہمیں انسان کے درجہ
سے اتار کر درندہ صفت کردیا ۔ہم بھائی بھائی کے دشمن ہوکر رہ گئے۔
(۔۔۔)ا پنی آرائش و آسائش کی خاطر ہم نے شاہانہ اقتدار کو طول دینے کیلئے
ظالمانہ نظام کو دوام بخشنے کیلئے جبر کا سہارا لیا۔
(۔۔۔۔۔)ماضی کے تاریخ ساز و انسانیت کے پاسبان ہستیوں کو پس پشت ڈال کر
اپنوں سے دور ہوکر مفادات کی اس جنگ میں دشمنوں سے دوستی کا ہاتھ
بڑھایا۔کوئی بھی ذی عقل اس امر کو درست تصور نہیں کرسکتا بلکہ یہ سراسر
حماقت ہے ۔تابناک ماضی پر داغ دار حال سے وہ رنگ بھر دیا کہ منہ دکھانے کے
قابل نہ رہے ۔
محترم قارئین اور نہ جانے کتنے ایسے نقائص ہیں جنھوں نے ہمیں کہیں کا نہیں
چھوڑاکہ آج ہم ایک کھٹپتلی کی طرح کام کرتے چلے جارہے ہیں ۔سوچیے انجام کی
طرف ورنہ
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے مسلمانوں
تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں |