آئرلینڈ کی لڑکی

آئرلینڈ کی ایک نوجوان لڑکی اس کشمکش میں مبتلا رہی کہ آیا وہ اپنے محلے کے اس جوان سے شادی کرے یا نہ کرے جو اسے باب شادی کا پیغام دے رہا ہے ۔اس کی عمر اب خاصی ہوچکی تھی لیکن محض قوتِ فیصلہ کی کمی کے باعث اب تک وہ اپنے بارے میں کوئی رائے قائم نہ کرسکی تھی ۔یوں تو وہ خاتوں اس جوان کے عادات و ابوار سے بہ خوبی واقف تھی کیوں کہ وہ ان کے پڑوس میں ہی رہتا تھا اس کی سہیلیاں بھی اسے اس کے لیے بے حد پسند کرتی تھیں ،لیکن وہی قوتِ فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ خود اس معاملے میں اپنی زبان سے کچھ نہ کہہ سکتی تھی اس ذہنی کشمکش کی وجہ سے وہ اس قدر پریشان رہنے لگی کہ رفتہ رفتہ اعصابی امراض نے اس پر حملہ کردیا۔اس خاتون کی حالت دیکھ کر محلے کی بوڑھیوں نے مشورہ دیا کہ وہ اچھے نفسیاتی معالج کے پاس جاکر اسے اپنے حالات بتائے ورنہ اس کی صحت اور زیادہ خراب ہوجائے گی وہ خود تو کیا جاتی ایک روز اس کی سہیلیاں اسے زبردستی ایک ماہرنفسیات کے پاس لے گئیں اس نے اس کے تمام حالات کا نفسیاتی تجزیہ کرنے کے بعد بتایا کہ وہ دراصل اس نوجوان سے ملاقات کرنا چاہتی ہے لیکن اس کا لاشعور اسے ایسا کرنے سے روکتا ہے پچھلی زندگے کے حالات معلوم کرنے سے پتا چلا کہ اس کا باپ لڑکیوں کی آزادی کے سخت خلاف تھا وہ نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کو ایک جگہ دیکھنا پسند نہ کرتا تھا ایک مرتبہ اس نے یہ سمجھتے ہوئے کہ اس کی نوعمر بیٹی اس کی باتیں نہ سن رہی ہوگی ،اپنی بیوی کو مخاطب کرے کہا دیکھو میں اپنی بیٹی کو کبھی زیادہ آزاد نہ ہونے دوں گا۔جب کبھی ان آزاد خیال جوان لڑکوں اور لڑکیوں کو ایک جگہ بے ہودگیاں کرتے دیکھتا ہوں تو میری آنکھو ں میں خون اتر آتاہے ۔،آئرش خاتون کی ماں نے کہاں کہ ایک نوجوان لڑکی کے لیے سب سے بہتر اور محفوظ جگہ اس کا گھر ہے میں بھی لڑکیوں کی اس آزادی کے سخت خلاف ہوں کہ وہ جائیں چاہیں اور جس کے ساتھ چاہیں آئیں جائیں ۔چونکہ وہ مغربی معاشرے میں رہتی تھی اس نے پسند کرنے میں تو دیر نہیں لگائی لیکن اس کے شعور میں والدین کا خوف تھا ۔جو اس کے اعتماد کو بڑھنے نہیں دے رہاتھا۔

یادرکھیں :ماہرین ِ نفسیات کہتے ہیں کہ اعتمادکی کمی کی وجوہات میں سے اہم وجہ والدین ،اساتذہ کی ڈانٹ ،بڑے ہوکر بھی ان میں وہ کمی رہتی ہے ۔چند چیزیں ۔مشاہدات سے سمجھ میں آتی ہیں ۔جب محسوس کریں کہ کوئی فیصلہ نہیں کرپارہے تو آپ اس فیصلے پر تحمل سے غور کریں جہاں جہاں نفع کی بات ہے اسے جہاں جہاں نقصان کا پہلو ہے وہاں نقصان کو دونوں کا باہم تقابل کرکے خود نتیجہ اخذ کریں ۔یہ سوچ لیں کہ اس دنیا میں جو بھی کام کرناہوگا خود کرنا ہوگا کوئی غیبی طاقت نہیں آئیگی ۔

اس دنیا میں کامیابی کا راز اعتماد میں پنہاں ہے آپ کے اندر جتنا قوتِ فیصلہ ہوگااتنا آپ نئے عقدے کھولنے میں کامیاب ہونگے ۔اپنے اندر اعتماد پیدا کیجیے ۔ایک چھوٹا ساتجربہ آپ کو کرنے کے لیے کہہ دیتاہوں جو سراسر میرے تجربہ کی روشنی میں ہے اور احباب سے بھی سن رکھا ہے ۔آپ ایک صفحہ لیں اس میں دو کالم بنائیں ایک میں اچھائی لکھیں ایک میں برائی ۔اچھائی والے کالم میں اپنی ایک ایک اچھائی جو آپ میں موجود ہے لکھیں جبکہ دوسرے کالم میں جو جو برائیاں آپ میں موجودہیں انھیں لکھیں ۔جب آپ مطمئین ہوجائیں کہ اب بات مکمل ہوگئی ہے ۔پھرآپ تقابل کریں تو آپ حیران ہوجائیں گئے کہ آپ کے اندر بہت سی صلاحتیں آپ کے سامنے آجائیں گی۔اعتماد میں کمی کی بڑی وجوہات میں ایک بڑا مسئلہ اپنی چھپی صلاحیتوں کا ادراک نہ کرنا ہے ۔جس دن آپ جان گئے کہ آپ یہ کرسکتے ہیں جان لیں کہ آپ کا اعتماد بحال ہوتا چلا جائیگا۔محترم قارئین : میں دعوے سے کہتاہوں آپ باصلاحیت ہیں اپنے آپ کو جاننے کی کوشش تو کریں ۔شاباش آپ کرسکتے ہیں وہ سب کچھ جو ایک انسان کے تحت قدرت ہے جی ہاں یہ سچ ہے ۔یقین نہ آئے تو آزما کردیکھ لیں ۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593900 views i am scholar.serve the humainbeing... View More