نعت کا فن ہمیشہ ہی سر سبز رہا
ثنا خوانان جمال و کمال نبی ﷺ سدا سدا شمع روئے جہاں تاب رسول ﷺ سے عقیدت
کے دیئے جلاتے رہے۔لیکن اب اس دور کے دلوں کی کھیتیاں جلد جلد خشک اور
ویران ہو جاتی ہیں۔ سیر ابی و شادابی کی ضرورت بھی بڑھتی جاتی ہے اور جتنی
جتنی یہ ضرورت بڑھتی جاتی ہے اتنی اتنی نعت ،یعنی مدح رسول ﷺ کا جذبہ بھی
بڑھتا جاتا ہے ۔کہنا یہ ہے کہ نعت کا ایک عظیم شاعر گذشتہ روز اپنے رب کو
جا ملا ۔
اسی گلشن کے ایک بلبل خوش نوا بشیر حسین ناظم تھے۔جن کی نعت اب اپنے زمانے
پر اپنا نقش قائم کر چکی ہے۔لہذا تعریف کی کو ئی سعی اس کے کمال فن کی
ثنقیص کے برابر ہو گی ۔یہ تو ظاہر ہے کہ ہر صنف کی طرح نعت میں بھی ہر شاعر
یا نعت گو کی ایک انفرادی آواز ہو تی ہے جو اسے دوسروں سے ممتاز کر تی ہے ۔بشیر
حسین ناظم کی نعت میں بھی ا یک انفرادی آواز تھی۔جو عصر کے دوسرے نعت گوﺅں
سے اسے ممتاز کر تی تھی۔
یہ آواز وفور شوق و عقیدت ،وہ لہجہ جو ادب و لحاظ کا پاسدار ہے۔بشیر حسین
ناظم کی نعت کو پڑھ کر کچھ یوں محسوس ہو تا ہے کہ وہ ایک ایسا وصاف تھے۔جو
حضور ﷺ کے رو برو کھڑے ہیں ۔ان کی نگائیں جھکی ہو ئی ہیں ۔ان کی آواز ایسی
تھی کہ اگر کو ئی آدمی کسی کونے میں بیٹھا ہو تو وہاں پر بھی مائک کے بغیر
آواز پہنچے گی ۔شوق ہے کہ امڈ ا آتا ہے اور ادب ہے کہ سمٹا جا رہا ہے۔
بشیر حسین ناظم کی ہر نعت میں یہ کیفیت موجود رہتی تھی مگر ان کی نعت صرف
آواز اور لہجہ ہی نہیں ،اس میں حرف مطلب بھی ہے ۔یعنی وصف حسن بھی ہے۔مگر
غزل کا سا نہیں اظہار شوق بھی ہے مگر گیت کا سا نہیں وصف بھی ہے ۔مگر قصیدے
کے مانند نہیں اس میں التجا و تمنا بھی ہے ۔اس میں طلب و تقاضا بھی ہے مگر
زر و مال اور متاع قلیل دنیا کا نہیں انسانیت کے لیے چارہ جو ئی کا بشیر
حسین ناظم اپنی نعت کا تجزیہ یوں کر تے ہیں ۔
محمدﷺ سہارا ہے افسر دگاں کا
محمدﷺ مداوا ہے آزر دگاں کا
محمدﷺ سے رونق ہے کون و مکاں کی
محمدﷺ مسیحا ہے ہم مرد گاں کا
محمدﷺ ہے دافع ہجوم الم کا
محمدﷺ ہے غم خو ار،مر غم خوردگاں کا
محمدﷺ کے عاشق ملک ، حو ر و غلماں
محمدﷺ ہے سرتاج دل بزدگاں کا
رشتے میں وہ میرے پھوپھا جی لگتے ہیں لیکن میں ان کا ایک لحاظ سے شاگرد بھی
ہوں ۔مجھے ایک واقعہ یاد آگیا ہے جب وہ ہمارے گھر گوجرانوالہ آئے تو میرے
والد صاحب اس وقت بینک مینجر ہوتے تھے تو ایک رات میرے والد صاحب آم لے آئے
پھر کھانے کے بعد میری والد ہ کاٹ کر آم کمرے میں لائیں تو میں اور میرے
بڑے بھائی بھی بیٹھے ہوئے تھے تو ناظم صاحب کہنے لگے"ام دا کافیہ بناﺅ"میں
اس وقت کمرے سے باہر نکل رہا تھا تو میں نے کہا "ام ،بم،کم،چم"یہ کہہ کر
میں باہر چلا گیا تو تھوڑی دیر بعد میں آیا تو کہنے لگے شہری پتر توں اک دن
شاعر بنے گا ،اور ان کی دعا سے آج بچوں کے ادب کے لیے میں نظمیں لکھتا ہوں۔
سو بشیر حسین ناظم نے اپنی عمر کے شب و روز نعت مصطفیٰﷺ کے لئے کچھ ایسے
وقف کئے کہ ان کے اندر کی بوٹی کا مچایا ہو ا مشک ان کی شخصیت کے گرد ایک
خوشبو کا ہالہ بن گیا اور ان کے چہرے میں ایک ایسی نورانی لاٹ پیدا ہو گئی
تھی کہ جس نے نہ صرف ان کے پورے وجود کو منور کر دیا تھا بلکہ جو کو ئی
انہیں دیکھتا تھا اپنے اندر ایک روشنی سی محسوس کر تا تھا ۔
مجھے یاد ہے وہ کہتے ہوتے تھے کہ نعت ایک ایسا فن ہے کہ اسے لکھنے کے لیے
انسان کی نظر ساتھوں آسمانوں سے بھی آگے جائے تو نعت لکھی جاتی ہے۔انھوں نے
پنجابی ،اردو ،فارسی ،میں بھی شاعری کی ہے جن میں شامل نعتیہ کلام جمال
جہاں فروزاور پنجابی میں مکھ شامل ہیں ۔
نعتیہ شاعری میں اپنے شعور عشق و عقیدت کے ساتھ تا ریخی شعور اور موجودہ
حالات سے با خبری ،شریعت و سیرت کے اسرار و رموز سے آگہی جذبہ خلوص ،قلب کے
سوز و گداز ،دل و نگاہ کی پاکیزگی کے ساتھ جو اشعار نعت تخلیق ہو تے ہیں وہ
بحر خیالات و آب معطر ہو تے ہیں اور ایسے اشعار کی لطافت و خوشبوﺅں سے قلب
و روح میں ایک حرارت و روشنی پیدا ہو تی ہے۔ان معنوں میں بشیر حسین ناظم کی
نعتیہ شاعری ایک خاص و جذباتی کیفیت کی سر مستی ہے جو نعت رسول ﷺ کہنے سے
قبل پوری قو ت و توانائی کے ساتھ حاوی رہتی ہے اور وہ پوری طرح خود بھی
محفوظ رہتے ہیں اور اپنے ساتھ قارئین کو بھی شامل رکھتے ہیں ۔بشیر حسین
ناظم کی عقیدت ،بے لوث ،بے غرض ہر مادی مدعا سے پاک ،ایک سادہ انسان کے اس
عشق سے مشابہت رکھتی ہے جو محبت برائے محبت کر تا ہو اور اسے یہ بھی معلوم
نہ ہو کہ اسے کچھ مانگنا بھی ہے ۔
بشیر حسین ناظم کی نعتیں ہر دوسرے نعت گو سے الگ پہچانی جاتی ہیں ۔خلوص
،ادب ،دم بخود احترام ،آنکھ نم ،دل میں شوق اور شوق میں دبا ہو ا غم ،اسی
لیے زبان و بیان میں کمال درجے کیں شستگی اور شائستگی ،سکون و سکوت اور بر
جستگی کے باوجود متانت جو لا زمہ ادب ہے۔آرائش کا یہ رنگ اور زیبائش کا یہ
ڈھنگ جمال جہاں فروز میں ہر جگہ جلوہ افروز ہے۔آخر میں ایک شعر یاد آگیا
ہے۔
اب وہ طوفان ہے نہ وہ شور ہواﺅں جیسا
دل کا عالم ہے تیرے بعد خلاﺅں جیسا
میری اﷲ پاک سے دعا ہے کہ اﷲ انھیں جنت میں جگہ عطا فرمائے ۔۔آمین ! |