اس نفسا نفسی کے عالم میں جب
انسان بہت پریشان ہوتے ہیں تو وہ اپنا دل بہلانے کیلئے کوئی تفریحی
مقام کی طرف چل پڑتے ہیں جہاں خاموشی ہو کوئی اسے تنگ کرنے والا نہ
ہوہم نے بھی کچھ ایسا کیا ہم نے بہاولپور چڑیا گھر کا رخ کیا چڑیا گھر
میں جانوروں سے اپنا دل بہلا لیں گے جب ہم چڑیا گھر میں داخل ہوئے تو
ایسے لگتا تھا جیسے کوئی ویران جگہ پر آگئے ہیں چڑیا گھر کے داخلی
راستے ایسے تھے جیسے کوئی قدیمی جگہ ہو سوکھے سوکھے گھاس اور درخت کچھ
کہہ رہے ہوں یا یہ کہہ رہے ہوں کہ ہم پر نہ چلو ہمیں تکلیف ہوتی ہے
جانوروں کی اداس اداس سی شکلیں جیسے ہمیں کچھ کہنا چاہتی ہوں یہ خاموش
جانور کچھ کہہ رہے ہیں ان کی خاموشی میں بھی کچھ ایسا تھا جیسے وہ
پنجروں میں بند انسانوں سے بھی زیادہ تنگ نظر آرہے ہوں جب ہم شیر کے
پنجرے کے پاس گئے تو وہ ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرجیسے کچھ کہہ
رہے ہوںجیسے وہ ابھی بھی بھوکے ہوں یا اس کی رہنے کی جگہ ٹھیک نہ ہو ان
کی خاموشی میں بہت کچھ چھپا ہوا تھا جیسے وہ مجھے یہ کہہ رہے ہوں کہ تم
جہاں اپنی پریشانی ختم کرنے آئے ہو وہاں تو پہلے سے ہی بے زبان جانور
بہت پریشان ہیں تمہارے ساتھ باہر والے لوگ جو کررہے ہیں چڑیا گھر میں
بیٹھے کوئی فرشتے نہیں جو ہمارا بھی خیال رکھیں تمہیں باہر کھانے کو
نہیں ملتا یہاں ہمارا حصہ کوئی اور کھا جاتا ہے ہم پنجروں میں رہنے
والے جانور بہت پریشا ن ہیں جو گوشت ہمیں کھانے کیلئے دیا جاتاہے جنگل
کے جانور اس گوشت کو منہ تک نہیں لگاتے مگر زندگی ہمیں بھی پیار ی ہے
زندہ رہنے کیلئے بیمار اور لاغر گوشت کھانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ہماری
جسامت پہلے جیسی نہیں رہی بھوک کی وجہ سے ہم سارا دن نڈھال ہو کر سوئے
رہتے ہیں دیکھنے والے سوچتے ہوںگے جیسے ہمیں نشے کی عادت ہونشے کے عالم
میں ہم اٹھ بھی نہیں سکتے ہمارے کمرے کی بدبو سے آپ کو پتہ چل گیا ہوگا
کہ یہاں کتنی صفائی ہوتی ہے ہاں جب کبھی کسی بڑے افسر نے آنا ہوتا ہے
تو ہمارے کمروں کو اچھی طرح صاف کیا جاتا ہے مگر بدبو ویسے کی ویسے
رہتی ہے جہاں مہینوںصفائی نہیں ہوتی ایک دن کی صفائی سے وہ بدبو کیسے
ختم ہوسکتی ہے میرے سامنے اگر پڑی ہوئی ہڈی کو دیکھ کر تم سوچتے ہوگے
کہ جیسے مجھے یہاں بہت کچھ ملتا ہے مگر نہیں یہ ہڈی صرف اس لیئے رکھی
گئی ہے ہم بھوک کے عالم میں اس ہڈی پر آکر اپنی زبان پھیرتے ہیں کچھ
دیر کیلئے ہماری بھوک ختم ہوجاتی ہے ،ارے یار !آپ کی نظر ہمارے منرل
واٹر پر تو نہیں پڑی یہ گدلہ اور بدبودار منرل واٹرہمیں پینا پڑتا ہے
مگر کیا کریں مجبوری ہے اپنی پیاس بھی تو بجھانی ہوتی ہے یہ دیکھ کر
میں خاموشی سے دوسری طرف چل پڑا مجھے ایسا معلوم ہوا جیسے کوئی آوازیں
دے رہا ہومیں نے مڑ کر دیکھا بہت سارے بند ر اپنے پنجروں میں چھلانگیں
اورچیخیں مار رہے تھے میںجب بندر کے پنجروں کے قریب پہنچا میری نظر
وہاں پر پڑی مونگ پھلیوںپر گئی تو ان مونگ پھلیوں میں چھوٹے چھوٹے کیڑے
نظر آنے لگے ایسا لگتا تھا سالوں پرانی یہ مونگ پھلیاں بندروں کو کھانے
کیلئے دی گئی ہیں ابھی میں یہ دیکھ ہی رہا تھا میرے پاس کچھ اور لوگ
آکر ٹھہر گئے جنہوں نے اپنے شاپر سے کچھ پھل نکالے اور بندروں کی طرف
پھینک دیئے بندروںنے ان پھلوں کو اٹھا کر جلدی جلدی کھانا شروع کردیا
جیسے وہ کئی دن کے بھوکے ہوں !پھل کھانے کے بعد بندروں کو جب پیا س لگی
تو انکے برتن پانی سے خالی تھے مجھ سے یہ سب دیکھا نہ گیا چڑیا گھر ایک
معصوم اور پیارا جانورہرن مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب میں اس کے پا س گیا
تو دیکھا تو کیا دیکھا اس کے سامنے پڑی سوکھی گھاس کبھی وہ اپنی گھاس
کی طرف اور کبھی ہماری طرف دیکھ کر اس کی اداس نظروں سے ایسے پتہ چلتا
تھا جیسے وہ بہت پریشان ہے اور یہ کہہ رہا ہے خدارا مجھے یہاں سے لے جاﺅ
اور وہاں چھوڑ آﺅ جہاں سبزہ ہو اگر یہ بھی نہیں کرسکتے تو کسی شکار ی
سے کہو مجھے شکار کرلے میرے ساتھ یہاں بہت بڑا ظلم ہورہا ہے یہ سب کچھ
دیکھ کر میں پہلے سے زیادہ پریشان ہوگیا ابھی میں تھوڑا سے آگے ہی
نکلاتھا کہ میری نظر ایک نایاب جانورزیبرا پر پڑی جو حال سے بے حال اور
پریشان دکھائی دیتا تھا وہ اپنی لمبی گردن میری طرف کرتا جیسے وہ کچھ
کہنا چاہتا ہولیکن میں پریشانی کے عالم میں اس کی بات سنیں بغیر آگے
بڑھتا ہوا چلا گیا سوچنے کی بات یہ ہے حکومت کی وہ باتیں جو وہ بار بار
کرتے ہیں کہ ہم کرپشن کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے الٹا لٹکادیںگے کیا
انکو یہ اتنا بڑا ظلم نظر نہیں آرہا جو لوگ بے زبان جانوروں کا حصہ ہڑپ
کرجاتے ہیں یا حکومت کو چاہیے چڑیا گھر بہاولپور کافنڈ ڈبل کر دے جس سے
بھوکے جانور کم ازکم پنجروںمیں بیٹھے بددعا تو نہیں کرسکیں گے حکومت
وقت کو چاہیے کہ وہ بے زبان جانوروں کی بددعا سے ڈریں ۔ |