میڈیا کی ضرورت وہمیت انسانی
تاریخ سے وابستہ ہے۔میڈیا کی زندگی ارتقائی مرحلے سے گزر کر آج بڑی اچھی
شکل میں ہماری سامنے موجود ہے۔پرنٹ میڈیا،ریڈیو،ٹی وی اور آج سوشل
میڈیا(فیس بک وغیرہ) میڈیا کے اہم ترین اور باثر ذرائع ہیں۔پرنٹ میڈیا
تاریخ کا پرانا حصہ ہوتا ہوا آرہا ہے،اس کے بعد 1906میں پہلی بارBBC نے
ریڈیو کے ذریعے لندن سے پرائیویٹ نشریات کا اغاز کیاجو بعد میں حکومت وقت
نے لوگوں کی زیادہ دلچسپی کی ڈر سے حکومتی تحویل میں لے لی جو اج تک جاری
ہے۔اسکے بعد 1923میں TV ایجاد ہوا،اسی طرح ٹیکنالوجی کی میدان میں ایک نئی
گھوڑ سوار کا اضافہ ہوا جس نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑڈالے اور اج بھی بڑی
زور شور سے جاری ہے۔اسکے بعد 1982میں انٹرنیٹ کا اغاز ہوا جس نے ٹیکنالوجی
کے سارے پہلوانوں کو مات دیدی۔4 فروری2004 میں امریکہ سے دو دوستوں نے فیس
بُک کا آغاز کیا اور اسی طرح رفتہ رفتہ میڈیا کے دوستوں میں ایک نیا چہرہ
نمودار ہوا جس نے سوشل میڈیا کا نا م اپنالیا۔ سوشل میڈیا میں سوشل انگریزی
میں معاشرے کو اور میڈیا ابلاغ کو کہتے ہیں،کیونکہ یہاں پرلوگ ایک ہی گاﺅں
اور معاشرے کی طرح ایک دوسرے سے باخبر ہونے کے ساتھ ساتھ معلومات شیئر
کرسکتے ہیں اس لیئے ایسے سوشل میڈیا کا نا م دیا گیا ہے۔اسکی بڑی مثالیں
فیس بُک،ٹویٹر،لینکڈِن،گوگل پلس،یوٹیوب اور فلیکر ہیں۔ایک سروے کے مطابق
65% لوگ دوستوں پر،27% ایکسپرٹس اور صرف 8% مشہور لوگوں پر Trust کرتے
ہیں،مطلب اُن سے متاثر ہوجاتے ہیں۔چونکہ یہاں پر لوگ Network کی شکل
میںConnect ہوتے ہیں اسلئے اس کو Network Media بھی کہتے ہیں۔آج کل دوسروں
پر اثر انداز ہونے کا یہ ایک آسان اور سستا ذریعہ ہے۔
2011 کے ایک رپورٹ کے مطابق 86% لوگ روایتی اشتہارات پر یقین نہیں
رکھتے۔دنیا کی کل آبادی کا 11% لوگ Facebook سے وابستہ ہیں۔Linkedin میں ہر
ایک سیکنڈ ہیں دو نئی یوزر آتے ہیں۔Youtube میں ہر ایک منٹ میں 35 گھنٹے پر
مشتمل ویڈیو اپلوڈ ہوتا ہے۔با لا سروے سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کتنی تیزی سے
سوشل میڈیا کا رُخ کرتا ہے۔اگر ٹوٹل آبادی کا 11% لوگ صرف ایک چینل سے
وابستہ ہو تو اسکی اہمیت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔سوشل میڈیا کے علاوہ
دیگر میڈیا والے بھی اسکی مرہونِ منّت ہے۔TV پر تمام نشر پروگرامات بہ
آسانی youtube پر دستیاب ہیں۔دنیا کی تمام بااثر لوگ Twitter استعمال کرتے
ہیں جبکہ Linkedin پر Executives کا قبضہ ہے۔ریڈیو نے 50 ملین لوگوں تک
رسائی کیئے 38 سا ل کا سفر طے کیا،TV نے یہ سفر 13سال میں جبکہ سوشل میڈیا
نے صرف 4 سال میں50 میلین لوگوں کو رسائی حاصل کی۔اس سے سوشل میڈیا کی
افادیت اور تیز رفتاری صاف واضح ہے۔اس کی بڑی وجہ موبائیل ہے جو ہر ہاتھ
میں موجود ہے جس نے انسان کی اکیلاپن ختم کرنے کے علاوہ بہترین انٹرٹینمنٹ
اور ابلاغ میں بھر پور مدد دی۔امریکی کار کمپنی فورڈ اپنی منافع کی 25%
سوشل میڈیا پر خرچ کرتی ہے کیونکہ ان کو اسکی فوائد کا پتہ ہے۔میرے ذاتی
رائے کے مطابق پاکستان میںسوشل میڈیا کا زیادہ استعمال تحریکِ انصاف اور
جماعتِ اسلامی کے ورکرز کرتے ہیں۔باقی پارٹیاں صرف مرکزی سطح پر جبکہ با لا
دونوں پارٹیوں کے جوشیلے ورکرز شہروں کے علاوہ گاﺅں،یونٹ اور محّلہ تک اس
سے استفادہ کرتے ہیں یہ لوگ اس سے خوب واقف ہیں اور بڑی حد تک کامیاب ہوتے
نظر آرہے ہیں۔میرا مشورہ ہے پاکستان کے دوسرے پارٹیوں،گروپس اور کاروباری
حضرات کو کہ اس جدید ذریعے سے ضرور استفادہ اُٹھائیں کیونکہ یہ آج کا سستا
اور تیز تریں اثر کرنے والا راستہ ہے۔ |