حواس خمسہ اور مائنڈ کنٹرول

مجھے سخت حیرانگی اور افسوس ہوتا ہےجب کوئی انسان وسائل کی کمی اپنی بدقسمتی اور محرومیوں کا رونا روتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی پاک ذات سے گلہ شکوہ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا۔ کیا کبھی ہم نے غور کیا ہےکہ اللہ تعالیٰ کی پاک ذات نےاس دنیا میں ہمارے لیے کس قدر نعمتیں پیدا کی ہیں؟ اور ہمارے لیے کس قدر وسائل مہیا کر رکھے ہیں۔ جنہیں حاصل کر کے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ کسی بھی انسان کو اس دنیا میں بعد میں بھیجا جاتا ہے مگر اس کو زندگی گزارنے کے لیے اور زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے جن جن وسائل کی ضرورت ہوتی ہے وہ سب وسائل ہمارے اس دنیا میں آنے سے پہلے موجود ہوتے ہیں اور ان وسائل کو حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی پاک ذات نے انسان کو طاقت اور عقل کے ساتھ ساتھ بہت سی صلاحیتوں سے نواز رکھا ہے۔

یہ صلاحیتیں اللہ تعالیٰ کی ذات نے سب انسانوں کو یکساں طور پر دے رکھی ہیں۔ بس ہمیں یہ علم ہونا چاہئے کہ ان صلاحیتوں کو کیسے بیدار کر کے استعمال کیا جائے۔ انسان کتنی قوتوں اور صلاحیتوں کا مالک ہے اس کے لیے ہم اللہ تعالیٰ کی پاک ذات کا جتنا بھی شکر ادا کریں وہ کم ہے۔

انسان کے جسم کا ایک ایک اعضاء اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا مظہر ہے۔ انہی اعضاء میں سے اللہ تعالیٰ کی پاک ذات نے ہمیں پانچ حواس کی نعمتیں عطا کی ہیں جنہیں حواس خمسہ کہا جاتا ہے۔ یعنی کہ دیکھنا، سونگھنا، چکھنا، سننا اور چھونا، حواس خمسہ کسی بھی انسان کی جسمانی ذہنی اور روحانی تعمیرو ترقی میں کلیدی کردار کے حامل ہیں۔حواس خمسہ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمتیں ہیں۔ اگر ہمیں حواس خمسہ کو ٹھیک طریقے سے استعمال کرنے کا علم آجائے تو ہم دوسرے لوگوں پر حکومت کر سکتے ہیں۔ حواس خمسہ کی عام تعریف اور ان کا کام تو سبھی لوگ جانتے ہونگے لیکن یہاں ہم حواس خمسہ کے اُس خاص طریقہ استعمال پر بات کریں گے۔ جس کا علم بہت کم لوگ رکھتے ہیں۔ یہ وہ طریقہ ہے جس کے استعمال سے ہم اپنی خواہشات کو پورا کر کے اپنی زندگی کو خوشگوار بنا سکتے ہیں۔ بس ضرورت صرف اس طریقہ کو سمجھنے کی ہے۔ حواس خمسہ اور ہمارے دماغ کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ حواس خمسہ کے بغیر ہمارا دماغ کچھ بھی نہیں ہے اور دماغ کے بغیر حواس خمسہ کسی کام کے نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے پورے جسم کو ہمارا دماغ کنٹرول کرتا ہے ہم دماغ کو جسم کا کنٹرول روم بھی کہہ سکتے ہیں۔ہمارا دماغ ہمیں مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے لہٰذا ہمیں امراض بھی لاحق ہوتے ہیں ان امراض کے سدِباب کے لیے ہمارا دماغ ہی ہمارے دفاعی نظام کو متحرک کرتا ہے۔ کسی بھی طرح کے امراض لاحق ہونے سے پہلے ہمارا دماغ ہمیں مختلف طریقوں سے پہلے ہی آگاہ کر دیتا ہے۔ اور ہمارا جسم مختلف امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ ہمارا دماغ ہمیں ملنے جلنے والے لوگوں کے رویوں سے بھی آگاہ رکھتا ہے کہ کون ہمارا خیر خواہ ہے، کون ہمارا دوست اور کون ہمارا دشمن ہے، کس کو ہم سے نفرت ہے اور کون ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور یہ بھی ہمیں ہمارا دماغ ھی بتاتا ہے کہ کس کے ساتھ ہم نے کیسا رویہ رکھنا ہے۔ ان سب باتوں کو جاننے کے لیے ہمارے دماغ کو بہت ساری اور مختلف قسم کی معلومات درکار ہوتی ہیں۔

یہ معلومات حاصل کرنے کے لیے ہمارا دماغ محتاج ہے حواس خمسہ کا کیونکہ حواس خمسہ کے ذریعے ہی ہمارا دماغ بیرونی دنیا سے منسلک ہے۔ جسم کو کنٹرول کرنے کے لیے انہی کے ذریعے ہمارا دماغ بیرونی دنیا سے معلومات حاصل کرتا ہے۔ ہم حواس خمسہ کو دماغ کے پانچ دروازے بھی کہہ سکتے ہیں۔

لوگوں کو اپنا گرویدہ کرنے کے لیے، اپنی خامیوں کو دور کرنے کے لیے، زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے، دوستوں اور ملنے والوں سے بہتر تعلق کے لیے، کاروبار میں ترقی کے لیے، گھریلو زندگی کو خوشگوار بنانے کے لیے، بچوں کی بہتریں تعلیم و تربیت کے لیے، دوسرے لوگوں سے اپنی بات منوانے کے لیے، ملازمت میں ترقی کے ساتھ ساتھ بہت سے نفسیاتی مسائل کے حل کے لیے حتیٰ کے لوگوں سے وابستہ ہر کام میں اپنی بات منوا کر کامیابی حاصل کرنے کے لیے ہمیں انہی پانچ دروازوں میں سے کسی ایک کے ذریعے دماغ تک پہنچ کر اسے کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔حواس خمسہ کے ذریعے ہم کسی بھی دماغ کو بہت آسانی کے ساتھ کنٹرول کر سکتے ہیں۔ حواس خمسہ کے ذریعے دماغ کو کنٹرول کرنے کے لیے ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ جس شخص کے دماغ کو آپ کنٹرول کرنا چاہتے ہیں یا جس سے آپ اپنی بات منوانا چاہتے ہیں اُس شخص کا وہ کون سا ایسا حواس ہے جس سے آپ اس کے دماغ کو کنٹرول کر کے اپنی بات منوا سکتے ہیں۔ اور ہمیں اس بات کا علم ہونا بھی ضروری ہے کہ ہمارا وہ کون سا ایسا حواس ہے جس کے ذریعے ہم اپنے پیغام کو مخصوص حواس کے ذریعے دوسرے شخص کے دماغ تک پہنچا کر اسے کنٹرول کر سکتے ہیں۔ اگر کسی شخص کا چکھنے یا سننے کا حواس زیادہ ایکٹیو ہے تو ایسے شخص کو کس حواس کے ذریعے کیسے کنٹرول کرنا ہے۔ ہمارے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ سامنے والے شخص کے مخصوص حواس کو اپنے کس حواس کے ذریعے کیسے ایکٹیو کرنا ہوتا ہے اور اپنے پیغام کو کیسے اس کے دماغ تک پہنچانا ہے تا کہ سامنے والے شخص کا دماغ آپ کے پیغام کو قبول کر کے آپ کے پیغام کے مطابق عمل کر سکے اور آپ کو نتائج آپ کی مرضی کے مطابق مل سکیں۔ہر شخص کا وہ حواس مختلف ہوتا ہے جس کے ذریعے ہمیں اپنا پیغام بھیجنے کے لیے یہ جاننا ہوتا ہے کہ اپنے کس حواس کو کس طرح اور کیسے استعمال کر کے اپنے پیغام کو دوسرے شخص کے دماغ تک پہنچایا جائے۔ جب آپ کا پیغام کسی بھی شخص کے دماغ تک ایسے طریقے سے پہنچ جائے کہ اس کے دماغ کے فلٹر حرکت میں نہ آئیں تو وہ شخص آپ کے پیغام کے مطابق عمل کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ اور آپ کو نتائج آپ کی منشاء کے مطابق سو فیصد ملتے ہیں۔ حواس خمسہ کے ذریعے اپنی بات منوانے اور دماغ کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت زیادہ محنت کی ضرورت نہیں ایک چھوٹا سا ٹیسٹ ہوتا ہے جس کے ذریعے ہر کوئی جان سکتا ہے کہ حواس خمسہ کو کس طرح ایکٹیو کر کے اور کون سے حواس کے حامل شخص کو کس حواس کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے خود اپنے دماغ کو کنٹرول کر کے اپنی بہت سی خامیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔

اب ہمیں یہ جاننا ہے کہ حواس خمسہ کے ذریعے بھیجے ہوئے پیغام کے مطابق ہی ہمارا دماغ کیسے عمل کرتا ہے۔ ہمارا دماغ جو کہ بہت ساری حیرت انگیز صلاحیتوں کا مالک ہے۔ اس کی مختلف کیفیتیں ہوتی ہیں۔ شعور، تحتِ شعور اور لاشعور۔ ہم یہاں صرف شعور اور تحتِ شعور پر مختصر سی بات کریں گے کہ شعور اور تحتِ شعور کیا ہیں؟ اور کیسے کام کرتے ہیں؟ شعور کی کیفیت میں رہتے ہوئے ہم جو کام سر انجام دیتے ہیں وہ یہ ہیں۔ کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا، ایک دوسرے سے ملنا جلنا، کھیلنا کودنا وغیرہ وغیرہ۔ یعنی کہ ہر وہ کام جس کا ہمیں علم و ادراک ہوتا ہے کہ ہم یہ کام کر رہے ہیں۔اس کو ہم شعور کی کیفیت کہہ سکتے ہیں دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بیداری کی حالت میں کیے جانے والے زیادہ تر کام ہم شعور کی کیفیت میں رہتے ہوئے کرتے ہیں۔ مختلف طرح کے کام سر انجام دینے کے لیے ہمارے دماغ کو جو معلومات درکار ہوتی ہیں وہ ہمارے تحتِ شعور میں محفوظ ہوتی ہیں۔ اور وہیں سے ہمارے شعور کو حاصل ہوتی ہیں۔ اور تحتِ شعور ہمارے شعور کو جو معلومات فراہم کرتا ہے ہمارا شعور بالکل اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔ حقیقت میں تحتِ شعور ہی ہمارے دماغ یعنی شعور کو کنٹرول کرتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر گھر میں کوئی تہہ خانہ ہو اور اس میں استعمال کی سبھی اشیاء ہوں ۔ یہ اشیاء حاصل کرنے کے لیے ہمیں بار بار تہہ خانے میں جانا پڑے گا تا کہ وہاں سے استعمال کی اشیاء حاصل کی جا سکیں۔ اسی طرح ہمارے شعور کو حرکت میں رہنے کے لیے بار بار تحتِ شعور سے معلومات حاصل کرنے کے لیے تحتِ شعور سے رابطہ رکھنا پڑتا ہے۔ حواس خمسہ جو کہ ہمارے دماغ کے پانچ دروازے ہیں۔ ہم حواس خمسہ کے ذریعے مخصوص طریقے سے جو پیغام دماغ تک پہنچاتے ہیں وہ پیغام سیدھا تحتِ شعور میں جاتا ہے اور معلومات کی صورت میں تحتِ شعور میں محفوظ ہو جاتا ہے اور تحتِ شعور جب ہمارا وہ پیغام شعور کو دیتا ہے تو ہمارا شعور اس پیغام کے مطابق ہی کام کرتا ہے جو کہ اُس کو ملتا ہے۔

ہم تحتِ شعور کو دماغ کی ہارڈ ڈسک بھی کہہ سکتے ہیں۔ ہارڈ ڈسک میں جو کچھ موجود ہوتا ہے وہی اسکرین پر ڈسپلے ہو گا۔ اسی طرح تحتِ شعور میں جیسی معلومات ہو گی شعور اسی کے مطابق عمل کرے گا۔ مجھے امید ہے کہ آپ بات کو سمجھ گئے ہونگے۔ حواس خمسہ کی نعمت تو اللہ تعالیٰ کی ذات نے سبھی لوگوں کو دے رکھی ہیں مگر ان نعمتوں کو استعمال کرنے کا طریقہ بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ میرا مقصد صرف یہ ہے کہ لوگ ان نعمتوں کے استعمال کا طریقہ جان کر ان کو اپنے مقاصد کی کامیابی کے لیے استعمال کر کے اپنی زندگی کو خوشگوار بنا سکیںً۔ ور اللہ تعالیٰ کی ذات کا شکر بجا لائیں۔چھوٹے سے ٹیسٹ کے ذریعے جانا جا سکتا ہے کہ ان نعمتوں کے استعمال کا طریقہ کیا ہے۔

شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات۔

میری کوشش ہو گی کہ آئندہ کالموں میں قارئین کرام کو ایسی معلومات فراہم کروں جو ان کی نظروں سے پہلے کبھی نہ گزری ہو۔ اپنی قیمتی آرا سے ضرور نوازیئے گا۔

[email protected] کسی بھی قسم کی معلومات کے لیے آپ اس ایڈریس پر ای میل کر سکتے ہیں
Hafiz Taj Muhammad
About the Author: Hafiz Taj Muhammad Read More Articles by Hafiz Taj Muhammad: 8 Articles with 51025 views Spiritual Healer, Reiki Healer, Hypnotherapist, NLP practitioner and Silva mind control... View More