اللہ دیکھ رہا ہے

چاروں طرف افرا تفری پھیل چکی ہے عوام پریشان ہیں سازشی عناصرنت نئی سازشوں کے جال بن رہے ہیں،ظالم کا ظلم بڑھتا جا رہا ہے مظلوموں کی کراہوں میں شدت آتی جارہی ہے حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں میں مصروف ہے عوام میں بھی جس کا جہاں داﺅ چل رہاہے وہاں وہ بھی اپنا مطلب نکال رہے ہیں ہر طرف ایک بے چینی کی فضا ہے نت نئے بحرانوں سے انسان ٹینشن میں مبتلا ہو چکا ہے ،حضرت انسان جسے اشرف المخلوقات بنایا گیا تھا اس وقت اس کی حالت ،اس کی عادات،اس کی حرکات حیوانوں سے بھی بدتر ہیں اس ظلم کی فضا میں آسماں بھی خاموش ہے اور زمین بھی چپ۔

یہ کیا ہو رہا ہے ؟پاکستان کے دارالحکومت میں بڑے بڑے گھروں ،بڑی اور لمبی گاڑیوں کے مالک ،ایوانوں میں بیٹھنے والے کیا پروگرام ترتیب دے رہے ہیں؟ عوام کی فلاح اور ملکی ترقی کا نعرہ لگانے والے عوام کو بے وقوف بنانے کے نئے نئے طریقے تیار کر رہے ہیں اور عوام بھی ان کے ہاتھوں بےوقوف بنتی چلی جاتی ہے یہ بڑے بڑے سوٹ کیسوں میں کیا کیابھرا ہوا ہے؟؟رات کے اندھیرے میں یہ لوگ کیا کارنامے انجام دے رہے ہیں؟میرا اللہ سب دیکھ رہا ہے اپنی رسی کو ڈھیلا چھوڑا ہوا ہے کہ شاید یہ لوگ سدھر جائیں اور راہ راست پر آجائیں،لیکن یہ اونچی گردن کرکے اکڑ کرچلنے والے بھول چکے ہیں ،ان مغرور لوگوں کو پتا بھی نہیں چلے گا اور ان کا صفایا ہوتا چلا جائے گا ،مارگلہ کے اونچے پہاڑوں سے کہیں ان کے لئے کوئی مصیبت نہ اتر آئے جو ان کے ارادوں کو خاک میں ملادے ۔ڈر ہے کہ مارگلہ کے خوبصورت جنگل میں ہی سے شاید ان کے لئے کوئی عذاب نہ اتر آئے جو مغرور طبقہ کو نیست و نابود کر دے۔

ہم ابھی تک نہیں سنبھل رہے ہیں دوبارہ سے عیش وعشرت میں مبتلا ہو کر اپنے رب کو بھول چکے ہیں قدرت کے ان حسین وادیوں میں عیاشیوں کے اڈے پروان چڑھتے جارہے ہیں ،چاہئے تو یہ تھا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں کے حسین مناظر کو دیکھ کر اپنے کریم رب کا شکر بجا لاتے ،لیکن ہم ان حسین وادیوں کو دیکھ کر بہک گئے اور عیاشیوں میں کھوتے چلے گئے لیکن میرا اللہ دیکھ رہا ہے اور ڈھیل دے رہا ہے کہ سنبھل جاﺅ،سنبھل جاﺅ اور میری طرف لوٹ آﺅ۔لگتا ہے کہ ان کے کان بند ہیںاور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑ چکا ہے یہ بھول گئے ہیں کہ کیسے دریا بپھرتے ہیں کیسے یہ سیلاب کا روپ دھار کر ہر چیز کو تباہ برباد کر کے اپنے ساتھ بہا لے جاتے ہیں ۔

یہ مسخ شدہ لاشیں کس کی ہیں؟یہاں ڈر کی فضا کیوں قائم ہے؟یہاں امن کب قائم ہوگا ؟یہ ظلم کب تک ہوتا رہے گا ؟ قدرت نے اس خطے کو معدنیات کی دولت سے مالا مال کیا ہے بلوچستان کے بلند و بالا پہاڑ خدا کی عظمت و بڑائی کو بیان کرتے نظر آتے ہیں ،لیکن یہاں کے ظالم لاشوں کے انبار لگائے ہوئے ہیں لوگ گھروں سے لا پتہ ہو رہے ہیں پھر بھی ان لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی ہے یہ اپنے آپ میں مگن ہوکر اپنے خالق حقیقی کو بھول چکے ہیں ،ڈر ہے کہ ان مظالم کو دیکھ کر پہاڑ بھی آپس میں ٹکرا نہ جائیں اور ظالموںکو فناکرتے ہوئے عبرت کا نشانہ بنادیں۔

یہاں عجیب ہی رواج ہے ،حوا کی بیٹی کی خواہشات کو دبا کر قرآن سے شادی کروائی جاتی ہے کبھی تو بنت حوا پر کارو کاری کا الزام لگا کر سفر آخرت پر روانہ کر دیا جاتا ہے یہاں لوگوں سے ان کا مال ومتاع طاقت کے بل بوتے پر چھین لیا جاتا ہے سندھو دریا کے باسی اس ظلم پر آسمان کی طرف نظریں اٹھائے اللہ سے التجا کرتے نظر آتے ہیں مظالم کی انتہا ہوچکی ہے یہ کبھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا آج یہاں بوری بند انسانی لاشیں ملنا معمول کی بات ہے،یہاں ظلم و بربریت کے مظاہرے جابجا دیکھنے کو ملیں گے ،مظلوم فریاد کرتے دکھائی دیتے ہیں اور ظالم کا ظلم بڑھتا ہی چلا جارہا ہے،میرا اللہ دیکھ رہا ہے بہت جلد اپنی دی ہوئی مہلت کو ختم کر دے گا اور ڈر ہے کہ کہیں خاموش کھڑا سمندرجوش مارے گا اور ٹھاٹھیں مارتا ہوا ظالموں کی سرکوبی کے لئے ہر چیز کو فنا کرتا چلا جائے گا۔

یہاں عجیب دستور ہے چند وڈیرے قوم کے فیصلے کرتے دکھائی دیتے ہیں یہاں ظالم کا انداز انوکھا ہے مظلوم ظلم سہ کر بھی آہ نہیں کرتا،یہ میرے ملک کا آبادی کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے لیکن یہاں بھی امراءاور وڈیروں کا راج ہے اللہ تعالیٰ سب دیکھتا ہے مجھے ڈر ہے کہ اگر سلسلہ یونہی چلتا رہا تو یہاں بھی کوئی موذی وبا نہ پھیل جائے،اس سے پہلے کہ اللہ کا قہر نازل ہو ،سنور جاﺅ اور اپنے کریم رب کو پہنچان لو۔

کچھ لوگ اپنی تدبیریں کر رہے ہیں مستقبل کے پروگرام ترتیب دے رہے ہیں اور میرا اللہ بھی تدبیریں کر رہا ہے اور اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 188156 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.