چھری سے پھل کاٹو گلہ نہیں

جوں جوں انسان آسانی کی طرف بڑھتا چلاجارہاہے ایسے ایسے اس نے ان سہولت کا غلط استعمال بھی شروع کررکھاہے ۔جن کے مضراور غلط استعمال کی وجہ سے ناصرف وہ انفرادی طور پر بلکہ اجتماعی طور پر اس کے نقصانات سر آنکھوں نے ملاحظہ کیے ہیں ۔اسی ایک جدیدسہولت انٹرنیٹ جس نے دنیا کو سمیٹ لیاہے اتناسمیٹ لیا کہ اب تو مسافت کا احساس ہی ختم ہوگیا۔پل بھر میں آپ اپنے ملک کہ کسی شہر بلکہ دنیاکے کسی بھی ملک میں بیٹھے اپنے عزیز تک رسائی با آسانی حاصل کرسکتے ہیں ۔

اب تو انٹرنیٹ کیفوں کی برمار ہے ۔بہترین اور نفع بخش کاروبار کی شکل اختیار کرلی ہے ۔اسی انٹرنیٹ کو سائبر ورلڈ، سائبروے، انفارمیشن سوپر ہائی وے وغیرہ جیسے ناموں سے موسو کیاجاتاہے ۔بنیادی طور پر یہ ایک جال ہے جو دنیابھر میں پھیلاہواہے ۔جوچند پروٹوکولس اورپروگرامس کی بنیاد پر اصطلاعات کی ترسیل کرتا ہے۔ اس جال (نیٹ ورک) سے مربوط کمپیوٹر، اطلاع حاصل کرتے ہیں اور چند ضوابط کی پابندی کے ساتھ حاصل کردہ اطلاعات کی ترسیل کرتے ہیں۔

محترم قارئین :آپ کو بتاتاچلوں کہ آج جس سہولت یعنی انٹرنیٹ کے ذریعہ پوری دنیاسے رابطے میں ہیں اس کی ایجاد ١٩٦٠ء میں ہوئی ۔اس کے موجد میں امریکہ سرفہرست ہے ۔دن بہ دن اس کے استعمال میں اضافہ ہوتاچلاجارہاہے ۔بلکہ جو لوگ پہلے کسی وجہ سے اس سہولت سے فائدہ نہیں اُٹھا سکتے تھے ۔اب یہ اتنا عام ہوگیاہے کہ ہرکسی کی رسائی آسان ہوگئی ہے۔کوئی بینک ہویاٹی وی چینل ،کوئی اخبار کادفتر ہویاکسی فیکٹری کا ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹ یعنی ہر جگہ اس سے استفادہ کیا جارہا ہے۔ اس سے بہت تعمیری و نفع بخش کام ہورہے ہیں ۔ایک فائدہ مند چیز ہے ۔

لیکن ایک بات ذہن نشین کرلیں ۔دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی چیز ہوجس کا درست اور غلط استعمال ہوتاہے ۔اب یہ استعمال کرنے والے پر ہے کہ وہ اسے کیسے استعمال کرتاہے ۔ایک مثال عرض کرتاہوں ۔چھری جب بنائی گئی تھی تو اس کا مقصد کاٹنا تھا۔اب اس سے سبزیاں ،پھل کاٹے جاتے ہیں ۔بلکہ یہ تو ہرگھرکامعمول ہے ۔اس فعل کو کوئی بھی برانہیں کہتالیکن اس چھری سے جب کسی انسان کا گلہ کاٹاجائے ،ناک کاٹی جائے ،انگلی کاٹی جائے تو معاشرہ سراپائے احتجاج ہوجاتاہے ۔آخرکیوں ؟چھری کاکام تو کاٹناتھا۔دراصل چھری کاکام تو کاٹناہی تھالیکن کس کس چیز کو کاٹناتھاکیسے کیسے کاٹناتھااصل چیز کو آپ بھول گئے لہذا آپ نے ایک جرم کیا جس کی پاداش میں کورٹ کچہری بھگتے رہیں ۔

اسی طرح گلوبل ولیج بنانے والے انٹر نیٹ کا اچھااستعمال کرنے والوں نے اپنی معلومات کو وسیع کیا،اپنے کاروبار کو وسیع کیا،اپنے روابط کو وسیع کیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ چھری سے گلہ کاٹنے والے ایسے بھی تھے جنھوں نے اس کاغلط استعمال بھی کیا۔جس کی وجہ سے اب لوگ اگر کسی کو انٹرنیٹ کیفے سے نکلتے ہوئے دیکھ لیں تو آواز کستے ہیں ۔براجانتے ہیں ۔حالانکہ فی نفسہ تو یہ برانہیں ۔ لیکن افسوس صد افسوس! ایک مفید ذریعہ معلومات خرابیوں کا سرچشمہ بھی بنتا جارہا ہے۔ اس سے گوناگوں مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ اس کے برے اثرات سے بچنے کی تدابیر نہیں کی گئیں تو انسانیت کو زبردست خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرتی ہے۔ جنسی جذبات کی برانگیختگی اور جذبہ ثبوت کی تسکین کا سامان نوجوان انٹرنیٹ سے حاصل کرتے ہیں۔ فرینڈ شپ کلب بھی جنسی خواہشات کی تکمیل کا ایک ذریعہ ہیں۔ ویب کیمرہ کے ذریعے زنا تک کے مناظر دکھائے جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن قحبہ گری کا پیشہ بھی چلایا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ وغیرہ سے مجازی جنسی عمل (Virtual Sex) کرتے کرتے حقیقی عمل تک پہنچنا آسان ہوجاتا ہے۔ نتیجتاً زنا کی کثرت ہوجاتی ہے۔ طلب لذت اور تسکین شہوت کے لیے جنسی عمل کا رجحان بڑھتا ہے تو خاندان تباہ ہوجاتے ہیں۔ مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی عبرت ناک مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔

یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ جنسی بے راہ روی، ذہنی سکون اور قلب کا اطمینان چھین لیتی ہے۔ اس طرح کی برائی میں ملوث افراد ڈپریشن (Depression) کا شکار ہوجاتے ہیں اور بسا اوقات خودکشی کی نوبت آجاتی ہے۔ شہوت اور نفسانی خواہشات کا ذہن پر جب ہر وقت دباؤ رہنے لگتا ہے تو قوت فکر متاثر ہوتی ہے اور ذہنی استعداد میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ ذہن پر فحاشی کے مسلسل حملے سے طلبہ احساس محرومی (Frustration) کا شکار ہوجاتے ہیں۔ چڑچڑے پن کا غلبہ ہوتا ہے جس سے ماں باپ اور اساتذہ کے ساتھ بدتمیزیاں کر بیٹھتے ہیں۔ پورنوگرافی اور حیاسوزلٹریچر کے علاوہ انٹرنیٹ سے پھیلنے والی اور بھی برائیاں ہیں جنھیں سائبر کرائم (Cyber Crimes) کہا جاتا ہے۔ آپ کی معلومات میں اضافہ کرتاچلوں کہ سائبر کرائم میں مختلف کرائم ہیں ۔اجمالامیں کچھ بیان کردیتاہوں جس سے آپ کو اندازہ ہوجائے گاکہ لوگ کیسے کیسے اخلاقی ،قانونی ،معاشرتی جرائم کے مرتکب ٹھہرتے ہیں ۔

ہیکنگ۔۔۔انٹرنیٹ کی دنیا میں ہیکنگ بھی ایک اصلاح ہے اس سے مراد کسی کمپیوٹر سسٹم یا نیٹ ورک میں غیر قانونی مداخلت۔ ہر وہ عمل جس سے کمپیوٹر یا نیٹ ورک کے داخلی نظام میں تخریب کی جائے ہیکنگ کہلاتا ہے۔ یہ تخریبی کوششیں ذاتی منفعت کے لیے کی جاتی ہیں مثلاً کسی شخص کے کریڈٹ کارڈ کی جانکاری حاصل کرکے اس کے اکاؤنٹ میں جمع شدہ رقم ہڑپ کرلینا وغیرہ۔

چائیلڈ پورنوگرافی۔۔۔۔یہ ایک ایساسنگین جرم ہے جس میں بچوںکا جنسی استحصال ہے۔ انٹرنیٹ بچوں کی دسترس میں آجانے کی وجہ سے بچے سائبر جرائم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ بچوں میں انٹرنیٹ کے استعمال کی بڑھتی ہوئی تعداد اور شوق کی وجہ سے بے حس درندہ صفت لوگ جو زندگی کوخواہشات کاجنگل جان کر اپنے مکروہ حرب استعمال کرکے جنسی تسکیں کے حصول کے لیے انٹرنیٹ کو استعمال کرتے ہیں ۔

سائبر اسٹاکنگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں دیگر نیچ حرکتیں انسان نے کرلیں تو بھلا وہ کسی کی عزت پر کیچڑ اچھالنے میں کیونکر عارمحسوس کرے گا۔چنانچہ سائبر اسٹاکنگ (Cyber Staking): انٹرنیٹ سروس کا استعمال کرکے کسی فرد کو مستقل ہراساں کیا جاسکتا ہے۔ اسے سائبر اسٹاکنگ کہا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے یہ بہت آسان ہے۔ اسٹاکر (Stalker) انٹرنیٹ کے ذریعے کس فرد کے سلسلے میں تفصیلی معلومات حاصل کرلیتا ہے جسے وہ مختلف ویب سائٹس پر پھیلا کر اسے پریشان اور شرمسار کرتا ہے۔ انٹرنیٹ پر جان سے مارنے کی دھمکی، بدنام کرنا، ہراساں کرنا جیسے اقدام عام ہوگئے ہیں۔

انٹرنیٹ کے جرائم میں سب سے تباہ کن اور اخلاقی قدروں کو پامال کرنے والا جرموں نے اخلاقی قدروں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایاہے ۔مجھے جب کبھی کیفے جاناہوتاہے تو کاؤنٹر پر بیٹھا شخص مجھے جس باتھ میں جانے کا اشارہ کرتاہے ۔جب میں اپنے مطلوب نوٹس کے لیے نیٹ براؤزنگ کرتاہوں تو پہلے سے سرچ کی گئی ویب کے ایڈریس دیکھتاہوں تو شرم سے پانی پانی ہوجاتاہوں ۔کیونکہ میرے بیٹھنے سے قبل ایک خوبرو،گورا چٹا،صاف ستھرا نوجوان اُٹھ کرگیاتھا۔جس کے چہرے سے بھی ہیجان ،اضطراب عیاں تھا،پنکھاچلنے کے باوجودنہ جانے اسے پسینے کیوں آرہے تھے ۔آپ بھی سوچ رہے ہونگے میں نے تو بدگمانی کے انبار لگادیے ہیں ۔اصل میں یہ وہ علامات ہیں جو میری میڈیکل معلومات کے مطابق کسی خاص موقع پر پیداہوتی ہیں ۔چلیں چھوڑیں ۔

محترم قارئین:کیاکریں ۔ہم ایشیاوالوں کے ساتھ ایک حادثہ ہے جب کوئی چیز بنتی ہے جب وہ استعمال کرکے باسی کرچکے ہوتے ہیں پھر ہمارے پاس آتی ہے ۔جب ہمارے پاس آتی ہے تو پھر ہم لیٹ آنے کا غصہ اس کے غلط استعمال کے ذریعے اتارتے ہیں ۔خداراہ !آپ انسان ہیں اپنے منصب کوپہچاننے کی کوشش کریں ۔جوجس کام کے لیے بنائی گئی ہے یابنی ہے انھیں ویسے ہی استعمال کریں تاکہ خاطرخواہ نتائج حاصل ہوں۔میری والدین سے عرض ہے کہ آپ اولاد کو علیحدہ روم میں کمپیوٹر ،انٹرنیٹ ،ویب کیم لگواکردیں بہت اچھا۔بچہ سیکھے گا۔اپنے نوٹس تیارکرے گا۔اپنی پی آر بڑھائے گا۔لیکن وہ تو بچہ ہے اس پر نظر بھی رکھیں شہزادہ حضور کیا گل کھلارہے ہیں تاکہ احتساب بھی رہے ۔جبکہ نوجوان بہنوں ،بھائیوں سے ہاتھ جوڑ کر التجاہے ۔میں نے آپ کے ادھار نہیں دینے کے ہاتھ جوڑرہاہوں ۔صرف اس لیے کہ آپ میری دنیا کے باسی ہیں ۔آپ انسان ہیں ،آپ اللہ عزوجل کی اشرف المخلوقات ہیں آپ سے میرے اتنے رشتے ہیں بھلا میں آپ کو برباد ہوتے کیسے دیکھ سکتاہوں ۔خداکے لیے انٹرنیٹ کو علم دوست بنائیں ،غیراخلاقی سرگرمیوں سے گریز کریں ۔غلط کاموں کے غلط نتائج ہوتے ہیں ۔آپ جسمانی طور پر بھی مضراثرات پاتے جائیں گئے ۔معاشرے میں جھنیں آپ کے متعلق معلوم ہوگیاکہ یہ مذموم حرکت کرتے ہیں تو کچھ وقعت نہ رہے گی۔بندہ دیکھے نہ دیکھے وہ ربّ تو آپ کے سو پردوں میں چھپنے کے باوجود آپ کو دیکھ رہاہے ۔اس سے حیاکرلینے میں ہمارے حق میں بہت بہتری ہے ۔امید ہے آپ ابھی اسے ارادہ کرلیں کہ بس ۔۔۔۔اب ان شاء اللہ عزوجل :میری ترجیح اسلام دوست ،اسلام دوست کام ہونگے ۔میں اپنا پیغام پہنچانے میں کس قدر کامیاب ہوا۔آپ کے بھیجے گئے تاثرات اس کی روشن نظیرہونگے ۔دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
شاد رہیے آباد رہیے ۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 594076 views i am scholar.serve the humainbeing... View More