اسلام دین فطرت ہے اس کا کوئی
بھی کام حکمت سے خالی نہیں ۔کبھی وہ اسرار و رموز ہم پر آشکارا ہوتے ہیں
اور کبھی ہم سے مخفی رہ جاتے ہیں ۔اس میں کمی کی نسبت ہماری کم فہمی کی
جانب ہے تعلیماتِ اسلام تو تمام کی تمام کامل و اکمل اور اعلٰی و ارفع
ہیں۔ماہِ رمضان کی آمد آمد ہے ۔میں نے سوچاکیوں نہ ہم روزے کے متعلق کچھ
طبی فواء کے حوالے سے کچھ سیکھنے کی سعادت حاصل کرلیں تاکہ کسی کو یہ
معلوماتِ نافع بتاکراسے روزہ کے فوائد سے شناسا کرسکیں ۔
محترم قارئین:
سال بھرہم تین وقت کا کھانا کھاتے ہیں ،دن بھر کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں ۔لیکن
کبھی سترماوں سے زیادہ پیار کرنے والے رب نے ہمیں کبھی منع نہیں کیا لیکن
ان بارہ ماہ میں ایک ماہ کے لیے ہمیں منع فرمادیاکہ نہ نہ اے میرے بندے اس
ماہ میں اپنی زندگی کا جدول ،اپنے شب و روز کے امور کے لیے ایک نیاطریقہ
کار روا رکھ ۔اس میں کیاحکمت ہے تیری بھلائی ہے ۔میں آپ کو روزہ کے طبی
فوائد بتاچاہ رہاہوں تو لیجیے ۔طبی فوائد: روزہ عبادت کے ساتھ ساتھ صحتِ
انسانی کے لئے مفید چیز ہے۔ روزہ رکھنے سے انسان کمزور نہیں ہوتا بلکہ
درحقیقت 24 گھنٹوں میں جسم کو مجموعی طور پر اتنے حرارے (Calories) اور
مائع (پانی) کی مقدار مل جاتی ہے۔جتنی اسے عام دنوں میں درکار ہوتی ہے ۔بلکہ
رمضان میں ہمارے کھانے پینے اور غذاوں کے انتخاب کا جدول اور طریقہ بھی بد
ل جاتاہے ہم اکثر زیادہ پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ والی چیزوں کو ترجیح دیتے
ہیں نتیتجتاعام دنوں کے مقابلہ میں اس کی مقدار بڑھ جاتی ہے ۔
(۔۔۔۔)۔سال بھر ایک یکساں رفتار سے چلنے والا نظام انہضام اس ماہ کچھ ریسٹ
کرتاہے جگرکو بھی کچھ فرصت کے لمحات ملتے ہیں ۔کیونکہ سال کے گیارہ ماہ اسے
چل سو چل کرناہے تو اب وہ یہ تیس یاانتیس دن میں خود کو آراد دہ کیفیت میں
گویا تیار کررہاہوتاہے۔جبکہ اطباء و ماہرین طب کی یہ رائے ہے کہ چہ جائے کہ
وہ مسلم ہیں یا غیرمسلم اس بات پر متفق ہیں کہ جسم کے ان اہم پرزوں کو اپنی
بقاء اور جسم کے ارتقاء کے لیے ایک ماہ کی ریسٹ کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔ہم
پر کرم دیکھیے کہ ہمیں ہمارے ربّ نے وہ نعمت روزہ کی صورت میں عطافرمادی کہ
روحانی منفعت کے ساتھ ساتھ جسمانی منفعت بھی ۔
(۔۔۔۔) اسی طرح فشار ِ خون کے میں بھی کمی واقع ہوتی ہے ۔اس سے دل کی دھک
دھک کی مستقل ریاضت میں کچھ وقفتہ آنے سے اس کچھ آرام مل جاتاہے تاکہ مزید
رننگ کرسکے ۔ایک اور اہم اور قابل غو بات وہ یہ ہے کہ خلیوں کے درمیان
(Inter Celluler) مائع کی مقدار میں کمی کی وجہ سے خلیوں کا عمل بڑی حد تک
سکون آشنا ہو جاتا ہے۔ لعاب دار جھلی کی بالائی سطح سے متعلق خلیے جنہیں
(Epitheliead) کہتے ہیں اور جو جسم کی رطوبت کے متواتر اخراج کے ذمہ دار
ہوتے ہیں ان کو بھی صرف روزے کے ذریعے ہی آرام اور سکون ملتا ہے۔ اسی طرح
سے ٹشو یعنی پٹھوں پر دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ رمضان کے ایک ماہ کے روزے بطور
خاص ڈائسٹالک پر یشر کو کم کرکے انسان کو بہت زیادہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔
(۔۔۔۔)۔جسم کا ایک اہم جزء پھیپھڑے جوبراہِ راست خون صاف کرتے ہیں اس لئے
ان پر بلاواسطہ روزے کے اثرات پڑتے ہیں۔ اگر پھیپھڑوں میں خون جمع ہو جائے
تو روزے کی وجہ سے بہت جلد یہ شکایت رفع ہو جاتی ہے اس کا سبب یہ ہے کہ
نالیاں صاف ہو جاتی ہیں۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ روزہ کی حالت میں
پھیپھڑے فضلات کو بڑی تیزی کے ساتھ خارج کرتے ہیں اس سے خون اچھی طرح صاف
ہونے لگتا ہے اور خون کی صفائی سے تمام نظامِ جسمانی میں صحت کی لہر دوڑ
جاتی ہے۔
(۔۔۔۔) روزے کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں تو
ہڈیوں کا گودہ حرکت پذیر ہو
جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں لاغر لوگ روزے رکھ کر آسانی سے اپنے اندر زیادہ
خون پیدا کرسکتے ہیں۔ روزے کے دوران جگر کو ضروری آرام اتنا مواد مہیا کر
دیتا ہے جس سے بآسانی اور زیادہ مقدار میں خون پیدا ہو سکے۔
(۔۔۔۔۔۔)جسم میں خون نہ ہوتو جسم میں سکت نہیں ،حرکت نہیں ،نمو نہیں
،آفزائش نہیں ۔اب میرے پیارے رب کی حکمت دیکھیں کہ خون میں سرخ ذرات کی
تعداد زیادہ اور سفید ذرات کی تعداد کم پائی جاتی ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں
کہ روزے کی حالت میں یعنی جب انسان بھوکاہوتاہے تو ایسے میں جسمانی حرارت
کا گراف گر جاتاہے لیکن جب حقیقی بھوک زور پکڑتی ہے تو حالتِ جسمانی اصلی
حالت کی طرف ماہل ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح جب روزہ کھولا جاتا ہے اور غذا
استعمال ہوتی ہے تو حرارتِ جسمانی میں کسی قدر اضافہ ہو جاتا ہے روزہ رکھنے
کے بعد خون کی صفائی کا عمل جاری ہو جاتا ہے۔خون کے سرخ خلیات کی تعداد میں
ترقی ہو جاتی ہے ۔۔
محترم قارئین:کیاخیال ہے آپ کا ؟رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں کی آمد آمد
ہے ۔آپ تمام روزوں سے فیضیاب ہونے کی نیت فرمالیں ۔ان شاء اللہ عزوجل !نیت
کاثواب ہمارے ذاتی نفع کے کام کو بھی نیکی میں بدل دے گااور جو طبی روزے کے
فوائد ہیں وہ بھی ہمیں نصیب ہوجائیں گئے ۔مجھے اپنی آراء سے ضرور نوازئیے
گا۔یہ ساعتیں پھر زندگی میں نصیب ہوں یانہ جانے پھر یہ بہاریں مل ہی نہ
پائیں تو۔۔۔۔۔لہذا وقت کوغنیمت جانتے ہوئے ماہ مکرم ماہ ذیشان ماہِ رمضان
کی تیاریاں شروع کردیجے گا۔جس طرح تاجر مال کمانے کے لیے ایسے ہی آپ بھی
نیکیوں کے حریص بن جائیں اور اپنے ربّ کی خوب رحمتوں کی تجارت کے لیے کمر
بستہ ہوجائیں ۔اللہ عزوجل :ہمیں ماہِ صیام کی برکتوں و رحمتوں سے مالا مال
فرمائے ۔آمین |