کسی کی ہنسی رلاتی بھی تو ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ پڑھ کرآپ کو خیال تو آیا ہوگا کہ کسی
کے ہنسنے سے دوسرے کو
رونا کیوں آئے گا؟ خیال آیا ہوگا کہ رونے والا جیلس ہوگیا ہے حسد کر رہا ہوگا۔
لیکن نہیں ایسا بھی نہیں
ہے آپ کا ہنسنا کسی کی دل آزاری کا باعث کیوں بنے گا؟ کہا جاتا ہے کہ ہنسنا صحت
کے لئے مفید ہے اس لئے انسان کو ہنستے رہنا چاہئے لیکن شکایت ہے بے بات ہنسنے
والوں سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہنسئے مگر بے بات ہنسنے سے گریز
کریں۔آپ کا اس طرح ہنسنا کسی کو ناگوار بھی گزرتا ہوگا اورپریشان بھی کرتا ہوگا
اور ذہنی کوفت کا باعث بھی بنتا ہو گا۔
ایک جگہ ہم نے پڑھا کہ ایک محترمہ اپنی سہیلی کی طرف گئیں تو ان کی سہیلی کی
بہن انہیں دیکھ کر ہنسنے لگیں انکا ہنسنا محترمہ کو ناگوار گزرا مگر انہوں نے
اس پر دھیان نہ دیا۔ باتوں کا سلسلہ جاری تھا کہ سہیلی کی والدہ صاحبہ کمرے میں
داخل ہوئیں اور پھر سے وہی ہنسنا شروع۔
اب کے ہنسی کی وجہ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ امی جان کا بُرقعہ دیکھ کر ہنسی
آگئی محترمہ کو خیال آیا کہ نہ جانے ان کی کونسی بات پر بہن صاحبہ کو ہنسی آرہی
تھی۔ بہر حال ان کی یہ ہنسی محترمہ کے ساتھ ساتھ انکی اماں جان کی کوفت کا بھی
باعث بنی۔
اس قسم کا ہنسنا اور آپ پر لگا قہقہ آپ بھلا سکتے ہیں لیکن کچھ تیر کی طرح لگے
قہقے بھلائے نہیں بھولتے ایک نہ بھرنے والے زخم کی طرح آپ کے ساتھ تا عمر رہتے
ہیں آنسوؤں سے سیراب ہوتے ہیں اور دکھ بھری سوچوں کی کھاد سے زرخیز ہوتے ہیں۔
آپ حیران ہوں گے کہ اوپر بتائے گئے قہقے اتنے خطرناک تو نہیں جتنی بھیانک میں
منظر کشی کر رہی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ایسا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا مگر ہم میں سے کسی نے ایسا قہقہ لگایا ہوگا کبھی
نہ کبھی ، کہیں نہ کہیں ، کسی نہ کسی پہ جس نے کسی معصوم سے گل کو پتی پتی کیا
ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ پڑھ کر آپ کو لگ رہا ہوگا کہ میں اپنا
ذہنی توازن کھوچکی ہوں کبھی گل کو پتی پتی کرتی ہوں تو کبھی ہنسی کو تیر کہتی
ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے یہ گل تو ہم میں موجود وہ انسان ہیں جو کسی چیز سے محروم ہیں مثلا معذور
لوگ ۔ ہم میں سے کتنے ہی ان کی معذوری پر ہنستے ہوں گے ہماری یہ ہنسی ان کے
آنسووں کا باعث بنتی ہو گی اور ان کو احساس کمتری میں مبتلا کرتی ہو گی اور عام
لوگوں سے پیچھے چھوڑ دیتی ہوگی۔ راہ چلتے کتنے ہی لوگوں کو آپ کی ہنسی نے رلایا
ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہنے کو تو بہت ہے دل میں بھی بہت کچھ ہے مگر لکھتے
لکھتے ہم تک جائیں گے مگر ان گلوں کے دکھ اور احساسات بیان نہ کر پائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بس اتنا ہی کرنا ہو گا ہنسئے مگر ایسی ہنسی جو سب کو ہنسا دے ۔ |