احکام شریعت(مسائل اور جوابات)روزہ اول

اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

قارئین کرام
الحمد اللہ
رمضان المبارک کاپیارا اور بابرکت مہینہ رحمتوں ،برکتوں اور انوار وتجلیات کی بارش برساتا جلوہ نما ہوچکا ہے اللہ تعالی اس بابرکت اور پیارے ماہ میں ہمیں زیادہ عبادت کرنے اور اس پیارے ماہ کی قدر کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے

اور اے کاش !یہ رمضان ہماری زندگیوں میں ایسا انقلاب برپا کردے کہ ہم حقیقی مسلمان بن جائیں اور پھر ہمارا ہر لمحہ مالک کائنات خالق ارض وسماوات عزوجل کی اطاعت وبندگی میں اور نبی کریم ﷺ کی اتباع میں گزرے آمین

محترم قارئین
مسائل بیان کرنے سے پہلے ایک اہم نکتہ کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ اس نزول قرآن کے مبارک ماہ میں مسلمانوں کی ایک تعداد کا یہ عمل دیکھنے میں آتا ہے کہ وہ کثرت کےساتھ قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ ختم قرآن ہو اور یوں وہ ثواب میں سبقت لیجانے کے خواہش مند دیکھائی دیتے ہیں

زیادہ ثواب کے حصول کے متلاشی نظر آنا خوش آئند بات ہے مگر کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارا یہ ثواب میں سبقت لیجانے کا عمل سارا ہی سال ہو ہم سارا ہی سال قرآن پاک کی تلاو ت ذو ق وشوق سے کریں اور قرآن کی تعلیمات کو اپنائیں ۔

د وم یہ کہ ہم قرآن پاک کی صرف تلاوت کرتے ہیں بے شک قرآن کی تلاوت بھی بہت عظیم شئی ہے اس کا بہت ثواب ہے لیکن کیا قرآن پا ک صرف اور صرف پڑھنے کے لے نازل کیا گیا ہے ؟

نہیں قرآن تو ہدایت دینے کے واسطے نازل کیا گیا ہے تو قرآن سے ہدایت حاصل کرنے کے لے ہمیں قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنا ہوگا اور قرآن پاک کو سمجھنا ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ ہوگا لہذا اس سال پورا قرآن پاک ترجمہ و تفسیر کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کریں اگرچہ کہ ایک سپارہ ہی تلاوت کرسکیں کہ ایک پارہ ترجمہ و تفسیر کے ساتھ پڑھنا یہ بغیر ترجمہ اور تفسیر کے پورے قرآن پڑھنےسے افضل ہے
تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ ہمارا پروردگار عزوجل قرآن میں ہم سے کیافرما رہا ہے اور ہمیں کیا نصیحتیں فرمارہا ہے اور کن اشیاء سے ہمیں باز رہنے کی تاکید فرما رہا ہے اور پھر قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل کرنے کی بھر پور کوشش کریں

اور میرے وہ احباب جنہیں تجوید ومخارج سے قرآن پاک پڑھنا نہیں آتا انہیں چاہیے کہ کسی اہل علم کے پاس جاکر قرآن پاک تجوید سے پڑھنا سیکھیں انہیں بغیر تجوید کے قرآن پاک پڑھنا ہرگز فائدہ نہیں دیگا اگر قرآن پاک کی تلاوت کا شوق ہے تو پہلے تجوید سیکھیں اور جب تک تجوید نہ آتی ہو اس وقت تک قرآن پاک کا ترجمہ و تفسیر پڑھیں

وہ حضرات جو قرآن پاک تجوید و مخارج کے ساتھ سیکھنا چاہتے ہیں اور انہیں اب ہچکچاہٹ ہے یا شرم ہے یا کوئی ایسا نہیں مل رہا ہے کہ جس سے قرآن پاک کی تعلیم مخارج کے ساتھ حاصل کریں ایسے احباب کو مشورہ ہے کہ دعوت اسلامی کے مبلغین بالغ حضرات کومساجد میں فی سبیل للہ قرآن پاک کی تعلیم دیتے ہیں

آپ اپنے علاقے میں ان مبلغین سے رابطہ فرماکر یا کسی اور صحیح العقیدہ سے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کریں اللہ تعالی ہمیں دین کا علم عطا فرمائے۔آمین

سوال نمبر۱۔ کیا روزے کی حالت میں خون دے سکتے ہیں ۔
جواب ۔ سب سے پہلے تو یہ بات قابل غور ہے کہ خون دینا درست ہے یا نہیں اگر تو واقعی مجبوری ہے کہ اگر مریض کو خون نہ دیاجائے تو کسی طرح بچنے کی امید نہ ہوتو ایسی صورت میں خون دینا جائز ہے اور ایسی صورت نہ ہو تو خون کا عطیہ کرنا جائز نہیں ۔

اگر روزے کی حالت میں خون دیا جائے یا لیا جائے تو نہ خون دینے والے کا روزہ جاتا ہے اور نہ خون لینے والے کا کیونکہ منفذ کے ذریعے دوا یا غذا کو معدہ یا دماغ تک پہنچانے سے روزہ جاتا ہے ۔ جبکہ یہاں ایسی صورت نہیں۔

سوال نمبر ۲۔ روزے دار کا پیسٹ کرنا کیسا ہے کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب ۔روزہ کی حالت میں کسی طرح کا ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنا اگرچہ اس کا کوئی ذرہ حلق میں نہ جائے مکروہ ہے کہ روزے کی حالت میں بلاعذرکوئی چیزمنہ میں رکھنامکروہ ہے۔ہاں اگر اس کاکوئی ذرہ حلق میں چلا گیااور اس کا ذائقہ بھی حلق میں پایا گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا ۔

سوال نمبر۳۔روزے میں انجیکشن لگوانے کا کیا حکم ہے؟
جواب ۔روزہ کی حالت میں انجیکشن لگوانے میں عصر حاضر کے علماء میں اختلاف ہے اورجمہور علماء کے نزدیک روزہ نہیں ٹوٹتاچاہے گوشت میں لگوایاجائے یاکسی نس میں مگر بلا ضرورت انجیکشن لگوانے سے احتراز کیا جائے

اس بارے میں ضابطہ کلیہ یہ ہے کہ جماع اور اسکے ملحقات کے علاوہ روزہ کو توڑنے والی صرف وہ دوا اور غذا ہے جو مسامات اور رگوں کے علاوہ کسی منفذ سے دماغ یا معدے تک پہنچے ۔

لہذا ا نجکشن کے ذریعے جو دوا پہنچائی جاتی ہے وہ منفذ سے نہیں بلکہ رگوں سے پہنچائی جا تی ہے اس لئے اس سے روزہ نہیں جاتا مگر حتی الامکان روزے کی حالت میں انجیکشن لگوانے سے پرہیز کریں۔

سوال نمبر۴ : حالت روزہ میں کان میں یا آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں
جواب : اس مسلہش میں دورحاضر کے علماء کی دو مختلف آراء ہیں بعض کے نزدیک کان میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹے گا آنکھ میں نہیں اور بعض کے نزدیک آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹے گا کان میں نہیں

فقہ کی کتابوں میں یہ مسلہم مرقوم ہے کہ کان میں تیل ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ کان اور معدےکے مابین را ستہ ہے اور آنکھ سے معدہ تک کا کوئی راستہ نہیں لہذا اس سے روزہ نہیں جاتا
فقہاء کرام کا یہ مسلہ قدیم طب کی روشنی میں تھا اب جدید طب سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کان اور معدہ کے درمیان کوئی راستہ نہیں جب کہ آنکھ اور معدہ کے درمیان راستہ ہے

لہذا جدید طب کی روشنی میں ہمارا یہ مو قف ہے کہ کان میں دوا ڈالنے سے روزہ نہیں جاتا اور آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ چلا جاتا ہے

سوال نمبر ۵: روزہ کی حالت میں رینٹھ یا بلغم پیٹ میں چلا جائے تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا
جواب : بلغم یارینٹھ پیٹ میں چلی جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا

والسلام مع الاکرام
ابو السعد محمد بلال رضا قادری
mufti muhammed bilal raza qadri
About the Author: mufti muhammed bilal raza qadri Read More Articles by mufti muhammed bilal raza qadri: 23 Articles with 71727 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.