پی ٹی اے کا سجدہ سہو

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے)کانام کزشتہ دنوں ایک بارپھراس وقت موضوع گفتگوبن گیا،جب اس نے ایک کالعدم مذہبی جماعت کی ویب سائٹ کوبندکرتے ہوئے یہ موقف اختیارکیاکہ اس ویب سائٹ کے خلاف پی ٹی اے کے پاس تواترسے اس قسم کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ اس میں نہ صرف نقص امن کاباعث بننے والاموادشائع کیاجارہاہے،بلکہ حضوراکرم ۖ کی تیارکردہ جماعت صحابہ کرام،بالخصوص حضرات خلفائے ثلاثہ کے خلاف بھی،گستاخانہ موادآن ایئرکیاجارہاہے،جس سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نوے فیصداہل سنت والجماعت آبادی کی شدیددل آزاری بھی ہورہی ہے۔اس اقدام کومتاثرہ فریق کے علاوہ ہرسطح پرسراہاگیا۔ملک کے سنجیدہ طبقات کی جانب سے فون کالوں کے ذریعے اس اقدام کی تحسین کرتے ہوئے پی ٹی اے کی توجہ اپنے دائرہ ٔ کارکومزیدوسعت دینے کی طرف بھی مبذول کرائی گئی۔ابھی پی ٹی اے مبارک بادیں وصول کرنے میں اورشایدمستقبل کے حوالے سے منصوبہ بندی میں مصروف تھی،کہ سرمنڈاتے ہی اولے پڑے کے مصداق پی ٹی اے کے خلاف بیان بازیوں،پریس کانفرنسوں ،احتجاجی مظاہروں اورٹاک شوزکاکبھی نہ ختم ہونے والاسلسلہ شروع ہوگیا۔نوبت بایں جارسیدکہ کراچی میں ایک ریلی نکالی گئی ،جس کاہدف پی ٹی اے آفس تھا۔ریلی کے شرکاکے نعرے چغلی کھارہے تھے کہ وہ ''کچھ کرکے ''ہی ٹلیں گے،اگرچہ ان کے قائدین کاکہناتھاکہ ہم صرف اپنااحتجاج ریکارڈ کراناچاہتے ہیں۔شایدحکومت کوبھی اس ریلی کے کوئی حسن ظن نہیں تھا،جبھی توبھاری تعدادمیں نفری اورپانی کی توپیں پہنچادی گئیں۔مسجدباب رحمت میں ماضی قریب میں اس ''امن پسند''گروپ نے جوخون کی ہولی کھیلی تھی،شایدحکومت اورقانون نافذکرنے والے ادارے اسے نہیں بھولے تھے۔بھولتے بھی کیسے ابھی چنددن قبل ہی اس گروپ کے سرخیل صدرکے مشیروحکومتی جماعت کے ڈویژنل صدرصاحب نے اپنے عہدوں سے استعفادینے کے بعدایک نجی چینل پرآکرجو''طبل جنگ''بجایاتھااورجس طرزگفتگوکاثبوت اورجن عزائم کااظہارکیاتھا،اس نے سب امن پسندی کی قلعی کھول دی تھی۔عیاں راچہ بیاں!!

قصہ کوتاہ ماضی کی طرح اس باربھی پی ٹی اے کوسجدہ سہوکرنابلکہ چاروں شانے چت ہوناپڑا۔مذکورہ ویب سائٹ بحال کردی گئی اورشایدوہ ''سب کچھ''بھی جس کوبندش کی وجہ قراردیاگیاتھا،جائزقرارپاگیا،کہ یہاں جائزناجائزکے پیمانے دوسرے ہیں۔فیس بک ہویاٹیوٹر،شیعہ کلنگ ہویاقادیانیوں کی ویب سائٹ جب ان پرپابندی ہٹانے کافیصلہ ہوتاہے توقوم کویہ بتانے کی بھی زحمت گوارانہیں کی جاتی کہ پابندی کے بعدکیایہ ویب سائٹیں توبہ تائب ہوچکی ہیں،کیاانہوں نے آب زم زم سے غسل کرلیاہے…کیوں کہ ایساکچھ نہیں ہوتا۔اصل تواوپرکادباؤ اوراحکامات ہوتے ہیں۔اللہ بدگمانی سے بچائے کیامعلوم ڈاکٹرمحمدیاسین صاحب کوبھی''کھلاچٹھا''کرنے کی دھمکی دے کررام کرلیاگیاہو،کہ موصوف بھی کرپشن کی گنگامیں اشنان کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں رہے ہیں اورخیرسے صاحب بہادرکااسم گرامی ای سی ایل کی بھی زینت بن چکاہے۔

پی ٹی اے سے ہم کس طرح خوش گمانی رکھ سکتے ہیں ،جب کہ سوشل میڈیاہویاکیبل نیٹ ورک،سب میں بے حیائی وفحاشی کاوہ طلسم ہوش ربابرپاہے کہ الامان والحفیظ!!کمرشلزکے پردے میں وہ کچھ دکھایاجارہاہے کہ شرافت منہ چھپانے کومجبورہے۔

ہم بات کررہے تھے پی ٹی اے کے شیعہ کلنگ نامی ویب سائٹ کوبندکرنے اورپھرکھول دینے کے اقدام کی۔ہرغیرجانب دارپاکستانی مسلمان کی طرح ہمارابھی ایقان ہے کہ شیعہ سنی آویزش،جسے فرقہ واریت کانام دیاجاتاہے، کوئی ایسامسئلہ نہیں،جودوچارویب سائٹوں کی بندش سے حل ہوجائے۔یہ انتہائی حساس مسئلہ ہے۔امن پسندی کے تمام درس عمل اورردعمل سے تعلق رکھنے والی فریقین کی اشتعال انگیزی کے آگے ہیچ ہیں۔خطیبوں کی زبان بندیوں،ویب سائٹوں کی بندش اورتنظیموں پرپابندی جیسی تھپکیاں دے کرمتحارب فریقین کے عمل اوردرعمل کے سلسلے کوروکاجاسکتاہے،نہ انکی دلی نفرتوں کوختم کیاجاسکتاہے اورنہ ہی کسی کے نظریات کوبدلاجاسکتاہے۔

اس مسئلے کے،جس نے ملک کی بساط امن کوہمیشہ لپیٹ کررکھ دیاہے،مستقل حل کی ضرورت ہے،جونہ پی ٹی اے کے بس کی بات ہے،نہ پولیس،فوج اورکسی دوسرے ادارے کی۔اس مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ پارلیمنٹ،عدلیہ ومقننہ اپناکرداراداکریں۔چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری سوموٹوایکشن لے کرفریقین کی قیادت کوطلب کریں،ان کے دلائل کازمینی حقائق کی روشنی میں غیرجانب دارانہ تجزیہ کرنے کے لیے ماہرین قانون وعلماکابینچ تشکیل دیں۔ماضی میں اس حوالے سے جوکوششیں ہوئیں،بالخصوص سابق چیف جسٹس سیدسجادعلی شاہ کے سوموٹوایکشن، ڈاکٹراسراراحمدکمیشن،مولانامحمدعبدالستارنیازی کمیشن،اوردیگرکمیشنوں کی سفارشات کاجائزہ لیں۔ماضی میں اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں ہونے والی کوششیں کیوں غیرمؤثرثابت ہوئیں؟اس کے محرکات وذمہ داروں کاتعین کریں۔حکومت فریقین کے لیے قابل قبول ضابطہ اخلاق مرتب کرکے اسے ہرسطح پرنافذکرے۔حضورخاتم المرسلین ۖ کے خلفائے راشدین،اہل بیت عظام وصحابہ کرام ،جوہرمسلمان کے نہ صرف قابل احترام بلکہ معیارحق وہدایت ہیں،ان مقدس شخصیات کی تعظیم کوہرفریق کے لیے لازم اوران میں سے کسی کی ادنیٰ سی گستاخی کوسخت سزاکامستوجب جرم قراردے۔اس ضابطہ اخلاق پرکسی اندرونی وبیرونی دباؤکوخاطرمیں لائے بغیرعمل کرائے۔اگریہ اقدامات روبہ عمل لائے جائیں توکوئی وجہ نہیں کہ یہ مسئلہ اپنی موت آپ نہ مرجائے۔مگر…جانے کیوں…مجازادارے اس سے گریزاں ہیں؟گریزکی پالیسی سے مسائل بڑھ توسکتے ہیں حل نہیں ہوسکتے۔وقت کے قاضی کایہ،ایسافیصلہ ہے،جسے کوئی بدل سکتاہے اورنہ ہی جھٹلاسکتاہے۔
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 308476 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More