یو ں تو سید بھی ہو ، مرزا بھی
ہو ، افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو یہ تو بتا ﺅ مسلمان بھی ہو
مسلمانو ں پر پو ری دنیا میں جو ظلم و ستم ڈ ھائے جا رہے ہیں اور جو نا روا
سلوک ان کے ساتھ کیا جا رہا ہے شاید ہی کسی اور قوم ،مذہب یا افراد کے ساتھ
ایسا عمل ہو تا ہو ۔ حقیقت میں ہم لوگ نام کے مسلمان ہو تے جا رہے ہیں جن
کے شنا ختی کا رڈ یا پا سپورٹ کے دوران ڈیٹا انٹری میں اسلام کا ایک لفظ
لکھ کر یا مختلف ملا زمتو ں کے دوران خا نہ پو ری کے لیے اپنی وا بستگی دین
کے ساتھ منسلک کر کے سمجھتے ہیں کہ حق ادا ہو گیا ہے اور ہم نے اپنا فریضہ
مسلمانیت ادا کر دیا ہے اور اب کسی اور خا نہ پو ری کی ضرورت نہیں ہے ۔جیسا
ما حول اور سلسلہ چل رہا ہے اس میں ہمیں ایسا ہی بر تا ﺅ زیب دیتا ہے پو ری
دنیا میں مسلمانو ں کو بدنام کر نے اور جا معہ و آخری دین اسلام کا مزاق
اڑانے کے لیے ساری با طل قوتیں بر سر پیکا ر ہیں اور حد درجہ اپنے اس مشن
اور مقصد میں کا میا ب بھی ہو رہی ہیں لیکن اجتما عی طور پر ہما ری یہ
صورتحال ہے کہ ہما رے کا نو ں پر جوں تک نہیں رینگتی ہے ۔جن کی ہیبت سے
عتبیٰ اور شیبیٰ گھبرا جا یا کر تے تھے جن کے قدمو ں کی آہٹ سے پہا ڑ وں
اور سمندروں کے دل بہک جا یا کرتے تھے جن کی قوت اور طا قت سے فرعونیت اور
یز ید یت پر بھی خو ف طا ری رہتا تھا جن کے افعال و کردار سے کفر و شرک میں
مبتلا افراد اپنی جان کی امان کی سوچ میں ڈوبے رہتے تھے ۔ آج ذرا ان کے
کردار و افعالس جا ئزہ تو لیجیے دنیا کے کو نے کو نے میں اہل ایمان کو گا
جر مولی کی طر ح کا ٹا جا رہا ہے ان پر با رود اور ہتھیا رو ں کی یلغا ر جا
ری ہے ۔ کبھی زندہ جلا یا جا تا ہے تو کبھی زمین بوس کر دیا جا تا ہے
اورکبھی سمندروں کے حوالے کردیا جا تا ہے ۔ کشمیر ، فلسطین ، چیچنیا ، بو
سنیا ، ازبکستا ن ، عراق ، افغا نستان ہو یا برما ہر طرف آگ اور با رود کا
دور دورہ نظر آتا ہے حا لا نکہ آج بھی ہما را خدا وہی ہے آج بھی دین کی
اساس اور بنیاد وہی ہے آج بھی ایمان کے تقا ضے اور رمو ز اوقا ف وہی ہیں آج
بھی رو زہ ، نما ز ، حج ، زکوٰة اور جہا د وہی ہیں آج بھی ایک کتا ب اور
ایک رسول کے پیروکا ر ہیں آج بھی وہی جذ بے اور وہی ایمان ہے لیکن پھر یہ
پستی و تنزلی کس لیے آج یہ بے حسی و بے پر وا ہی کس لیے آج کیو ں کسی
مسلمان بیٹی کی آواز پر لبیک کہتے ہو ئے اس کو امان پہنچا نے کے لیے کوئی
محمد بن قاسم نہیں آتا آ ج کیو ں کسی ایک مسلمان کی قربانی پر پو ری امت
مسلمہ پہ را شہ طا ری نہیں ہو تا آج کیو ں ما ﺅ ں ، بہنو ں اور بیٹیو ں کی
لٹتی ہو ئی عزتو ں کا تما شا دیکھا جا تا ہے سب کچھ وہی ہے وہی لیکن بدلا
ہے تو آج کا مسلمان جسے اپنے پر ائے کی پہچان نہیں رہی جسے اپنے مفادات کی
خا طر اپنے تحفظ اوربچا ﺅ کی خا طر اپنے دوسرے مسلمان بھا ئیو ں کا خیال ہی
نہیں رہا ہے وہ عرب جنگ جو ختم ہو گئے ہیں عیش و عشرت اور دولت و عما رت نے
ان کی ہمتو ں اور جذ بو ں کو مردہ کر دیا ہے ۔ آج انہیں اپنی ہوس اور پیا س
بجھا نے کے لیے صرف درجنو ں حسینا ﺅ ں اور رقا صا ﺅ ں کی ضرورت ہے آج کا
مسلمان بے ضمیر اور بے یقین ہو گیا ہے اس نے اپنے اسلاف اور اپنے آبا ﺅ
اجداد کا طریقہ بھلا دیا ہے قرآن و سنت کے دروس کو اپنی لا ئبریریوں یا
تحریر و تقریر میں گم کر کے رکھ دیا ہے انہیں ضرور ت نہیں ہے کسی اپنے کی
کسی ہم وطن کی کسی ہمنوا کی یہ تو اپنے بینک بیلنس بڑھا نے اور اپنی انا کو
قائم رکھنے کے لیے اپنی بیٹیو ں کا بھی سودا کر نے کے لیے تیا ر ہے ۔ ڈا
کٹر عا فیہ جیسی مشرقی بیٹی سے اس کا کیا لینا دینا یہ تو مسلمانو ں کے
قاتل اور جلاد ریمنڈ ڈیوس کو بھی رات و رات اپنے آقا ﺅ ں کی خوشنودی اور
برہمی سے بچنے کے لیے چھو ڑ سکتا ہے آج کا مسلمان حکمران مردہ گھوڑ وں سے
بھی بد تر ہو گیا ہے اسے ہر س و حوس اور چا ہت مال و دولت نے بے ضمیر کردیا
ہے
چنے گا جو را ستے کے پتھر اسے زمانہ کہے گا رہبر
کسی کو ٹھوکر لگی تو ہر میر کا رو اں سے سوال ہوگا
آج کے میر کا رواں کو صرف اقتدار اور کر سی کی ضرورت ہے اس کے لیے چا ہے تو
اسے اپنی ما ں ، بہن اور بیٹی کا سودا بھی کرنا پڑے تو اسے قبول ہے ہا ں
چند خفیہ قوتیں مو جو د ہیں جن کی بد ولت جن کے وجود سے یہ ملک قائم ہے یہ
دین قائم ہے یہ نسل مسلمانی قائم ہے ورنہ عیش و عشرت میں اپنے پچھلو ں کا
بھی ریکا رڈ توڑنے والے اسے کب کا مسمار کر چکے ہوتے اپنی آزادی کو بربا دی
میں تبدیل کر لیتے اور اس کے عوض بھی ایک بھا ری قیمت وصول کر لیتے ۔ ہما
رے ایمان اور ہما رے عقا ئد اس با ت کی گو اہی کبھی بھی نہیں دیتے ہیں کہ
ہما ری نصرت اور ہما ری حفا ظت کے لیے آسمان سے فرشتے اتریں گے اور ہما ر ے
لیے خدا ئی ابا بیلیں مدد کو آن پہنچیں گی اور رب کی قدرت ہما رے شامل حال
ہو گی نہیں نہیں ایسا کچھ ممکن نہیں ہمیں اپنی حرکا ت و سکنا ت پر خود ہی
غور کرنا ہو گا ۔ پو ری دنیا میں ہو نے والے مسلمانو ں پر ظلم و ستم کا جا
ئزہ لینا ہو گا اور اس میں اپنی حثیت اور تو فیق کے مطا بق حصہ بھی لینا ہو
گا ۔ اور جب تک پو رے اقوام عالم کے مسلمان اپنی غیرت ایمانی اور خو دی کا
ثبوت دیتے ہو ئے ایک کلمہ، ایک اللہ اور ایک رسول کے نظریہ پر متحد و متفق
نہیں ہو جاتے تو انتظار کریں اپنی تبا ہی و بر با دی اوراپنے نام و نشان کے
مٹ جا نے کا ۔ فکر کریں اپنے ایمان کی اپنے دوسرے بھا ئی مسلمان کی ۔ایک
غیر مصدقہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ ڈیڑھ ما ہ کے دوران 30,000 مسلمانوں کو قتل
کر دیا گیا . 5000 خو اتین کی عزتیں تا ر تا ر کر دی گئیں 10,000. مسلمان
لا پتہ ہیں ۔ معصوم ،بچوں،عورتوں کو زندہ جلا دیا گیا ۔شہید کی گئی مسا جد
کی تعداد 22 سے تجا وز کر گئی ہے۔سحر و افطار کے اعلانات پر پا بندی ۔تین
سو مسا جد نما زیو ں کے لیے بند کر دی گئی ہیں ۔ قرآن پا ک کی تلاوت پر پا
بندی ۔قرآن پا ک سنانا ملک کے خلاف سا زش قرار دیا گیا ہے۔خلا ف ورزی کرنے
پر سزائے مو ت د ی جاتی ہے ۔مسلم مرد و خواتین ،بو ڑھے بچے در بدر کی
ٹھوکریں کھا نے پر مجبور ہیں۔زخمیو ں کا کوئی علا ج کر نے والا نہیں ہے۔ ما
ﺅ ں ، بہنوں،بیٹیو ں کی عزتیں محفو ظ نہیں ہیں۔مسلمانوں کی زندگیوں کو نشا
ن عبرت اس لئے بنا دیا گیا ہے کہ وہ مسلمان ہیں ان کا جرم مسلمانی ہی ان کی
ذلت اور مو ت کے لیے کا فی ہے۔ لیکن ستم ظریفی کا یہ عا لم ہے کہ اسلام
دشمن میڈیا اس کو غلط ثا بت کر نے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہا ہے ۔
سو شل میڈیا کی جا نب سے ہزاروں کی تعداد میں جا ری کی گئی تصا ویر پر جب
دنیا نے یقین کر نا شروع کر دیاتواسلام دشمن قو تو ں نے اس کو غلط ثا بت کر
نے کےلیے مختلف نو عیت کا لٹریچر لکھنا شروع کردیا۔مختلف نیو ز چینل پر
منفی پر ا پیگنڈہ کیا جا نے لگا ۔ایک ہندو تجزیہ نگار نے ایک ٹی وی چینل پر
تصاویر کو صرف اور صرف پراپیگنڈہ اور محض دھو کہ قرار دیا ۔ اسکے الفاظ یہ
تھے کہ اگر یہ حقیقت ہوتی تو میڈیا میںیہ خبر جنگل میںآگ کی طرح پھیل گئی
ہو تی ۔اور ہر طر ف برما کے قصے عام ہو تے ۔میڈیا کو چٹخا رے دار خبر کی
تلاش رہتی ہے۔لیکن ہما رے مسلم میڈیا کے کا ن پر جوں تک نہیں رینگی ۔ہمارے
نیو ز چینلز کو تو انٹر ٹینمٹ کی دنیا چا ہیے ہے وینا ملک نے کتنے یا ر
بدلے ہیں وہ اب کیا لا ئحہ عمل اختیا ر کر ے گی اور کس کس نئی فلم میں اسے
کا سٹ کر لیا گیا ہے اور وہ کس کس کے ساتھ دوستی کر رہی ہے ۔ انڈین ادا
کاروں کی پا رٹیو ں کی بر یکنگ نیو ز چلا نا ہما رے چینلز کا وتیرہ بن گیا
ہے ۔ لیکن اپنے نیو ز چینلز کے ذمہ داران سے یہ پو چھنا چا ہو ںگا کیا آپ
مسلما ن ہو ؟ اگر مسلما ن نہیں ہو تو کیا انسا ن ہو ؟ ارے ظا لموں اگر یہ
حا لت کو ئی جا نور بھی دیکھتا تو وہ بھی چلا اٹھتا ۔ کیا آپ کو وہ مظلوم
بچے نظر نہیں آئے ۔ جن کے سر بر ی طر ح کچلے ہو ئے ہیں۔وہ مسخ شدہ لا شیں
جنہیں بری طرح جلا کر راکھ بنا دیا گیا ہے ۔ وہ مجبور و لا چا ر عورتیںو
بزرگ نظر نہیںآئے جن کے لخت جگروںکی لا شیں کھلے آسما ن تلے پڑی ہو ئی ہیں
۔ جن کو وہ کو ے ، چیلوں ،کتوں اور جنگلی جا نو روںکی خوراک بننے کے لئے
چھو ڑنے پر مجبور ہیں۔ کیا اسی لئے اپنے چینلز کھول رکھے ہیں۔ صبح سے شا م
نا چ گا نوں اور مصالحہ دار پرو گرام چلا کر عوام کو گمراہ کیا جا ئے۔
یاپھر فیشن کے نت نئے انداز دکھا کر نئی نسل کو تبا ئی کے دہا نے پر پہنچا
یا جا ئے۔ یا پھر اس لئے کہ ایک رقاصہ کیسے رقص کرتی ہے اور وہ کن کن اوقا
ت میں رہیر سل کرتی ہے اور کن مر احل سے گزر کر اس کا یہ نا چنے کا خوا ب
پو را ہو جاتا ہے کبھی ڈار اور ڈا رلنگ میں گیت اوررنگا رنگ ملبوسات میں
لپٹے ہو ئے انڈین فنکا ر ں کی جھلک سے لو گو ں کے دلو ں کو محظو ظ کیا جا
تا ہے ۔یا پھر اسلام دشمن قوتوں کے ہا تھوں بک چکے ہو۔ خدا را ہوش کے نا خن
لو ۔اسلام دشمن قوتوں نے آپ کے اندر وہ جال پھینک دیا ہے ۔جس نے سب کو
دھوکے میں رکھا ہو ا ہے ۔ کھبی آپ کو فرقہ واریت کے نام پر لڑا رہا ہے ۔
اور کبھی علاقا ئی ازم پر۔ آپ کو دشمن کی تو ضرورت ہی نہیں ہے ۔ آپ خود
اپنے ہاتھوں قتل ہو چکے ہو ۔ آپ کو روشن خیا لی کے نام پر ایسی ایسی لعنت
لگا دی گئی ہے جس سے بچنا چا ہو بھی تو نہیں بچ پا ﺅ گے ۔ اسلامی مما لک کو
کیا ہو گیا ہے ۔ اس قتل عا م پر خا مو شی کیوں؟۔امن اور شا نتی کا دا عی
اقوام متحدہ کہاں ہے ؟اس کو کیو ں چپ لگ گئی ہے۔ او ۔آئی ۔سی اور تما م
جمہوریت کے دعوےداروں سے برما کا بچہ بچہ پو چھ رہا ہے ۔ کہا ں گئے تمہا رے
جمہو ریت کے دعوے ۔ اب کیوں سب کو سانپ سونگھ گیا ہے۔وہ کیوں خا موش ہیں جو
دنیا میں دہشتگردی کا جڑ سے خا تمہ کر نے کے لیے میدا ن عمل میں نکلے تھے ۔
بلو چستان میں دہشت گر دڈھو نے والوں کو اب دہشت گر د کیوں نظر نہیں آ رہے
۔اسامہ اور طا لبان کے نام پر پو ری دنیامیں جنگ و جدل کا کھیل کھیلنے والو
ں کو اب وہ مکروہ اور بد نما بدھ مت دہشتگردوں کے چہرے کیو ں دکھا ئی نہیں
دیتے ہیں ؟ کیا وہ انسان نہیں ہیں جہنیں ذبح کر دیا گیا ہے ؟ وہ جن کو زندہ
جلا دیا گیا ہے؟ ۔ کیا قصور ہے ان بے گنا ہوں کا؟ کیا یہ لو گ نا گا ساکی
اور ہیر و شیما پر بم گر انے والے ہیں کیا ان مظلو موں نے ابو غریب کی جیلو
ں میں انسانیت سوز کردار ادا کرکھا ہے کیا انہو ں نے یہو د و نصا ریٰ کی
بستیو ں کو الٹا یا ہے ؟اور مجھے افسو س ہو رہا ہے اپنے اسلامی مما لک پر
کہ وہ یہ سب دیکھ کر خا مو ش تما شا ئی بنے ہو ئے ہیں۔ ۔ مسلمان کو عملی
طور پر تقسیم کر دیا گیاہے ۔ مسلما ن آج شعیہ ،سنی،دیو بندی اور وہا بی کے
چکر میں پھنس کر رہ گیا ہے ۔ یاد رکھنا اگر آج اس ظلم کا حسا ب نہ لیا گیا
تو کل سب کو اسی طر ح تنہاکر کے بے آبرو کیا جا ئے گا۔مسلمانو یہود و نصا ر
نے جہا د کے خلا ف پرا پیگنڈہ کر کے آپ کے بچوں کے نصا ب سے جہا دی آیا ت
کس لئے نکا لی تھیں یقینا اب پتا لگ گیا ہو گیا تا کہ کفا ر و مشرکین نہتے
اور مظلوم مسلمانو ں پر ظلم ڈھا تے رہیں اور مسلمانو ں کو اپنا دفاع کر نے
کی بھی اجا زت نہ ہو مسلمان جہا د کر ے تو اسے دہشتگردی کی چھا پ لگا دی جا
ئے اور جب غیر مسلم قتل و غا رت اور تخریب کا ری کا با زا ر گرم کریں تو
اسے محض پراپیگنڈہ اور افواہ کا نام دیا جا ئے کچھ بھی بے سبب نہیں ہو تا
ہے ہر با ت اور ہر واویلے کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجو ہا ت کا ر فرما ضرور
ہو تی ہیں دنیامیں زلزلے بھی بے سبب نہیں آتے ہو ائیں بے سبب نہیں چلتی ہیں
، با رش بے سبب نہیں ہو تی ہے تو پھر بر ما کے مسلمانو ں کے قتل و غا رت
اور درد ناک سلوک کی داستانیں بے سبب کیسے پھیل سکتی ہیں اس کے پیچھے بھی
کو ئی نہ کوئی سبب اور کو ئی نہ کوئی سازش ضرور شامل ہے اور اسے ہر طرف سے
دبانے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے ۔ حق با ت کی پذ یر ائی اور اسے منظر عام
پر لا نا ہما را فر ض ہے اور اس پر کسی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو یہ اسکی
سوچ اور نظریا ت پر منحصر کر تا ہے ۔
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں بیگا نے بھی نا خوش
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند |