احکام شریعت(مسائل اور جوابات) روزہ و اعتکاف

 سہل بن سعد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
جنت میں آٹھ دروازے ہیں، ان میں ایک دروازہ کا نام ریّان ہے، اس دروازہ سے وہی جائیں گے جو روزے رکھتے ہیں۔
سنن الترمذی و نسائی

مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے شعبان کے آخر دن میں وعظ فرمایا۔
فرمایا: ''اے لوگو! تمھارے پاس عظمت والا، برکت والا مہینہ آیا، وہ مہینہ جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس کے روزے اﷲ تعالیٰ نے فرض کیے اور اس کی رات میں قیام (نماز پڑھنا) تطوع (یعنی سنت) جو اس میں نیکی کا کوئی کام کرے تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا اور اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں ستّر ۷۰ فرض ادا کیے ۔ یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ مہینہ مواسات کا ہے اور اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے، جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے، اُس کے گناہوں کے لیے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا بغیر اس کے کہ اُس کے اجر میں سے کچھ کم ہو۔'' ہم نے عرض کی، یا رسول اﷲ (عزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ! ہم میں کا ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا، جس سے روزہ افطار کرائے؟

حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے فرمایا: ''اﷲ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو دے گا، جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک خُرما یا ایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کرائے اور جس نے روزہ دار کو بھر پیٹ کھانا کھلایا، اُس کو اﷲ تعالیٰ میرے حوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے۔ یہ وہ مہینہ ہے کہ اُس کا اوّل رحمت ہے اور اس کا اوسط مغفرت ہے اور اس کا آخر جہنم سے آزادی ہے جو اپنے غلام پر اس مہینے میں تخفیف کرے یعنی کام میں کمی کرے، اﷲ تعالیٰ اُسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرما دے گا۔
بیہقی شعب الایمان

رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
جس نے رمضان میں دس دنوں کا اعتکاف کرلیا تو ایسا ہے کہ اس نے دو عمرے اور دو حج کیے
بیہقی شریف


سوال نمبر ۱: سعودی عرب سے پاکستان آنے والا یا پاکستا ن سے سعودیہ جانے والا عید کس کے ساتھ کرئے گا ۔
جواب : جس جگہ عید کا چاند دیکھے تو وہاں کے لوگوں کے ساتھ عید کرئے
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جس دن لوگ روزہ رکھیں اس دن روزہ ہے اور جس دن لوگ عید منائیں اس دن عید ہے
سنن الترمذی کتاب الصیام
توجس شخص نے رمضان کے روزوں کی ابتداء پاکستا ن میں کی کچھ روزے رکھنے کے بعد وہ عمرہ وغیرہ کرنے عرب شریف چلا گیا اب چونکہ عموما عرب میں پاکستان کے بنسبت چاند ایک دن اور بسا اوقات دو دن پہلے بھی نظر آجاتا ہے
تو اب جس دن اس نے عید کا چاند عرب شریف میں دیکھا تو اب عید تو عرب والوں کے ساتھ ہی منائے گا لیکن اگر اس کے روزے اس وقت اٹھائیس ۲۸ ہوئے ہوں تو عید کے بعد ایک روزے کی قضاء کرئے گا
اور اگر اس نے روزوں کی ابتداء عرب شریف میں کی اور پھر پاکستان آگیا اور اس کے تیس روزے مکمل ہوگئے لیکن اس دن پاکستان میں چاند نظر نہ آیا تب بھی وہ پاکستان کےلوگوں کے ساتھ ہی عید کرئے اور اکتیس واں روزہ بھی رکھے گا اس فرمان مبارکہ کی وجہ سے
پس تم میں سے جو کوئی رمضان کے مہینہ کو پائے وہ روزہ رکھے
سورہ البقرہ آیت ۱۸۵

سوال نمبر۲:روزے کی حالت میں مسواک کرنا کیسا ہے
جواب: روزے کی حالت میں مسواک کرنا جائز ہے

سوال نمبر۳:سحری نہ کی ہوتو کیا روزہ رکھنا لازم ہے اور روزے کی نیت کب تک کر سکتے ہیں
جواب: سحری کرنا سنت ہے اگرچہ ایک گلاس پانی یا ایک کھجور سے کی جائے اور اگر کسی وجہ سے سحری نہ کرسکے ہوں تو روزہ چھوڑنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے روزہ چھوڑے گا تو سخت گناہگارہوگا۔
ضحوۃ الکبری یعنی زوال کے وقت تک رمضان کے روزوں کی نیت کر سکتا ہے اس کے بعد نہیں کرسکتا
نیت اس طرح کرئے گا کہ میں صبح صادق سے روزہ دار ہوں اور اگر یوں نیت کی کہ اب سے روزے دار ہوں تو روزہ نہیں ہوگا۔
اور اگر کسی شخص کی رات کو روزہ نہ رکھنے کی نیت تھی پھر وہ زوال کے وقت اٹھا تو اب روزہ رکھنے کی نیت نہیں کر سکتا۔

سوال نرب ۴:بھولے سے کھا پی لیا تو کات اس سے روزہ ٹوٹ جاے گا
جواب:بھولے سے کھا پی لیا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا جیسے ہی روزے دار کو یاد آجائے وہ فورا کھانا پینا بند کردے اور جو منہ میں ہو اس کو منہ سے باہر نکال دے اور روزہ یاد آتے ہی کھانا پینا بند نہ کیا اور جو منہ میں تھا اس کو نگل گیا تو اب روزہ ٹوٹ جائے گا۔

سوال نمبر ۵:روزے کی حالت میں کیا بوڈی اسپرے یا پر فیوم لگا سکتے ہیں
جواب:بوڈی اسپرے لگانا جائز ہے اور روزے میں اس کو لگا سکتے ہیں اس سے روزے پر کسی قسم کا اثر نہیں پڑتا ۔

سوال نمبر ۶:مسافر پر روزہ فرض نہیں ہے تو کیا بس ڈرا ئیو ر روزہ چھوڑ سکتے ہیں
جواب: مسافر پر روزہ فرض نہیں ہے اور اگر وہ روزہ نہ رکھے تو عید کے بعد وہ باقی رہ جانے والے روزوں کی قضاء کرے لیکن مسافر اور بیمار کے لئے بھی افضل اور بہتر یہی ہے کہ وہ روزہ رکھے
ویسے بھی آج کے دور میں سفر نہایت ہی آرام دہ ہے اس لئے روزہ نہ چھوڑنا بہتر ہے اور روزہ رکھنے پر زیادہ ثواب کے حقدار ہونگے
یہ بات یاد رہے کہ جو طلوع فجر کے وقت یعنی سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد اپنے شہر میں ہی ہو اس کو روزہ چھوڑنے کی اجازت نہیں اگرچہ کہ بعد سحری وہ ۹۲ کلو میٹر کے سفر کا ارادہ رکھتا ہو کیونکہ ابھی وہ مسافر نہیں ہے لہذااس پر مسافر کے احکام بھی لاگو نہیں ہونگے اور اس کو روزہ رکھنا ہوگا
ہاں اگر وقت سحری ختم ہونے سے پہلے اپنے شہر کی حدود سے ۹۲ کلو میٹر کے ارادے سے نکل چکا ہو تو اب روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے مگر بہتر روزہ رکھنا ہی ہے خاص کرآج کل کے آرام دہ سفرمیں ۔
اور اگر سفر یا کسی بھی عذر کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکیں تو عید کے بعد اس روزے کی قضاءکرنی لازمی ہے

سوال نمبر۷:دانتوں میں کھانے کے باقی رہ جانے والے ذرات اگر نگل لیں تو کیا روزہ ٹوٹ جائےگا
جواب :کھانے کے بعد روٹی وغیرہ کے ذرات دانتوں میں پھنس جاتے ہیں طلوع فجر یعنی سحری ختم ہونے کے بعد اگر کسی نے ان ذرات کو نگل لیا تو اگر وہ ذرات چنے کے دانے کے برابر تھے تو روزہ ٹوٹ گیا اور اگر چنے کے دانے سے کم تھے تو روزہ نہیں ٹوٹا لیکن روزے کی حالت میں انہیں نگلنا نہیں چاہیے
اور اگر منہ سے نکال کر پھر نگل لیا تو اب اگرچنے کے دانے سے کم بھی ہو تو بھی روزہ ٹوٹ جائے گا

سوال نمبر ۸:کا شوگر، بلڈ پریشر کا مریض روزہ چھوڑ سکتا ہے یا نہیں ان کے واسطے روزہ کا کیاحکم ہے
جواب:اگر تو یہ مرض اس قدر شدت اختیار کرچکے ہیں کہ روزہ رکھنا شدید تکلیف کا باعث ہویا ذاتی تجربہ سے یہ ثابت ہو کہ روزہ رکھنے سے بیماری بڑھ جاتی ہے یا شریعت کی پاسداری کرنے والے کسی ماہر ڈاکٹر نے روزہ نہ رکھنے کو بتا یا ہو تو روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے لیکن صحت یا بی کے بعد جو روزے چھوڑے ہیں ان کی قضاء کرنی اس پر لازم ہے ان کا فدیہ دینا درست نہیں
اوراگر مرض ایسا ہے کہ دن بدن بڑھ رہا ہے یا مرض کے کم ہونے کہ اب امید نہیں جیسا کہ بلڈ پریشر یا شوگر کا مرض کہ ماہرین کے مطابق یہ بیماریاں جاتی نہیں ہیں
تو اگر کسی کو یہ مرض لاحق ہو اور مرض کی شدت کی وجہ سے روزہ رکھنا ناقابل برداشت ہو اور آئندہ تندرست ہونے کا غالب گمان بھی نہیں تو شریعت نے انہیں رخصت دی ہے کہ وہ ہر روزے کے بدلے فدیہ ایک صدقہ فطر دو کلو گندم کی رقم کسی شرعی فقیر کو دیدیں
اور اگر یہ مرض زیادہ شدت کے نہ ہوتو روزہ چھوڑنے کی اجازت نہیں اسی طرح مرض ایسا ہے کہ گرمیوں میں روزے نہیں رکھ سکتے مگر سردیوں میں روزے رکھ سکتے ہیں تب بھی فدیہ دینا درست نہیں بلکہ جن دنوں میں روزے رکھنے کی قوت ہو ان دنوں میں روزہ رکھے
خلاصہ یہ کہ روزے چھوڑنے پرفدیہ اس وقت دیا جاتا ہے جب بڑھاپے یا کسی مرض کی وجہ روزہ رکھنا ناقابل برداشت ہویا بیماری بڑھنے کا غالب گمان ہو اورمستقبل میں روزہ رکھنے کی طاقت و قوت کا بظاہر کوئی امکان بھی نہ ہو
اور اگر آئندہ دنوں میں روزہ رکھنے کی قوت کا امکان ہو تو فدیہ دینا درست نہیں اسی طرح اگر کسی بوڑھے یا مریض نے بعذر فدیہ دیا بعد کو روزہ رکھنے کی طاقت آجائے تو اب ان روزوں کی قضاء اس پر لازم ہے اور جو فدیہ دیا تھا وہ صدقہ نفلی ہوجائے گا۔

سوال نمبر۹ :مرض کی تحقیق کے واسطے آلات رحم تک پہنچائے جاتے ہیں جن پر دوا یا لوشن وغیرہ لگا ہوتا ہے اس کا کیا حکم ہے
جواب :مذکورہ صورت میں چونکہ ان آلات پر دوا وغیرہ لگی ہوتی ہے لہذا روزہ ٹوٹ جائے گا

سوال نمبر۱۰: اگر دوران اعتکاف کسی عورت کے مخصوص ایام شروع ہوجائیں تو کاا اعتکاف باقی رہے گا یانہیں
جواب :اعتکاف کی شرائط میں سے عورتوں کا حیض و نفاس سے پاک ہونا شرط ہے لہذا اگر کسی عورت کو اعتکاف کے دوران حیض آجائے تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا اور بعد پاکی اس کی قضاء کرنی ہوگی

سوال نمبر ۱۱: اگر کسی مجبوری کی وجہ سے معتکف روزہ نہ رکھ سکا تو اس کے اعتکاف پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں
جواب : اعتکاف واجب اور سنت موکدہ کے لئے روزہ رکھنا شرط ہے تو اگر چہ کسی شرعی مجبوری کے باعث معتکف روزہ نہ رکھ سکا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا اب اس کو اس اعتکاف کی قضاء کرنی ہوگی

سوال نمبر۱۲: اگر گھر میں کوئی کھانا وغیرہ بنانے والا نہ ہوتو کیا عورت اپنا کھانا بنانے کے لئے کمرے سے باہر نکل سکتی ہے
جواب : ضرورت کے تحت معتکفہ جائے اعتکاف سے باہر جاسکتی ہے لہذا اگر کوئی کھانا بنانے والا نہیں تو
کھانا بنانے کے لئے کچن جاسکتی ہے مگر کھانا اسی کمرے میں کھائے کہ جہاں اعتکاف کیا ہے
سوال نمبر۱۳:کیا عورتیں ایک ساتھ کسی کے گھر میں اجتماعی اعتکاف کر سکتی ہیں
جواب : عورتیں اجتماعی اعتکاف کرسکتیں ہیں جبکہ جس جگہ اعتکاف کیاجارہا ہوں وہاں پردہ کا اہتمام ہو غیر محرم مردوں کا وہاں گزر وغیرہ نہ ہو اور اگر عورت شادی شدہ ہے تو شوہر کی اجازت اور اگر کنواری ہے تو والدین کی اجازت لازمی ہے اس کے علاوہ اعتکا ف کی دیگر شرائط کو بھی ملحوظ رکھا جائے ۔

والسلام مع الاکرام
ابو السعد محمد بلال رضا قادری
mufti muhammed bilal raza qadri
About the Author: mufti muhammed bilal raza qadri Read More Articles by mufti muhammed bilal raza qadri: 23 Articles with 71725 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.