صدقہ فطر کا بیان

رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بندہ کا روزہ آسمان و زمین کے بیچ میں رکا رہتا ہے جب تک صدقہ فطر ادا نہ کرے۔ (دیلمی، خطیب، ابن عساکر)

مسئلہ:۔ صدقہ فطر واجب ہے، عبر بھر اس کا وقت ہے، یعنی اگر ادا نہ کیا ہو تو اب ادا کردے، ادا نہ کرنے سے ساقط نہ ہوگا۔ نہ اب ادا کرنا قضاء ہے، بلکہ اب بھی ادا ہی ہے، اگرچہ سنت عید کی نماز سے پہلے ادا کر دینا ہے۔ (درمختار وغیرہ)

مسئلہ:۔ عید کے دن صبح صادق شروع ہوتے ہی صدقہ فطر واجب ہو جاتا ہے، لٰہذا جو شخص صبح صادق سے پہلے مر گیا یا فقیر ہو گیا تو اس پر صدقہ فطر واجب نہ ہوا۔ (عالمگیری)

مسئلہ:۔۔ صبح صادق شروع ہونے کے بعد جو بچہ پیدا ہوا یا جو کافر مسلمان ہوا یا جو فقیر غنی ہوا اس پر صدقہ فطر واجب نہ ہوا۔ (عالمگیری)

مسئلہ:۔ صبح صادق شروع ہونے سے پہلے کافر مسلمان ہوگیا یا بچہ پیدا ہوا یا جو فقیر غنی ہوگیا تو صدقہ فطر واجب ہے۔ (عالمگیری)

مسئلہ:۔ جو صبح صادق شروع ہونے کے بعد مرا، اس پر صدقہ فطر واجب ہے۔ (عالمگیری)

مسئلہ:۔ صدقہ فطر ہر مسلمان آزاد مالک نصاب پر (جس کی نصاب حاجت اصلیہ کے علاوہ ہو) واجب ہے، اس میں عاقل بالغ اور مال نامی ہونے کی شرط نہیں، یعنی مال پر سال گزرنا شرط نہیں۔ (درمختار)

مسئلہ:۔ مرد مالک نصاب پر اپنی طرف سے اور اپنے چھوٹے بچے کی طرف سے صدقہ فطر واجب ہے جبکہ بچہ خود نصاب کا مالک نہ ہو، اور اگر بچہ نصاب کا مالک ہے تو اس کا صدقہ فطر اسی کے مال سے دیا جائے اور مجنون اولاد اگرچہ بالغ ہو، جبکہ غنی نہ ہو، تو اس کا صدقہء فطر اس کے باپ پر واجب ہے۔ اور غنی ہو تو خود اس کے مال سے دیا جائے۔ (درمختار و ردالمحتار)

مسئلہ:۔ صدقہ فطر واجب ہونے کیلئے روزہ رکھنا شرط نہیں اگر کسی عذر سفر مرض بڑھاپے کی وجہ سے یا معاذاللہ بلا عذر روزہ نہ رکھا جب بھی واجب ہے۔ (رد المحتار، و بہار)

مسئلہ :۔ باپ نہ ہو تو داد باپ کی جگہ ہے، یعنی اپنے فقیر و یتیم پوتے پوتی کی طرف سے اس پر صدقہ فطر دینا واجب ہے۔

مسئلہ :۔ اپنی عورت اور بالغ اولاد کا صدقہ فطر اس کے ذمہ نہیں، اگرچہ اپاہج ہوں، اگرچہ ان کا نفقہ اس کے ذمہ ہو۔ (درمختار و بہار وغیرہ)
صدقہ فطر کی مقدار یہ ہے گیہوں یا اس کا آٹا یا ستو آدھا صاع کھجور یا منقی یا جو یا اس کا آٹا یا ستو ایک صاع۔ (ہدایہ، درمختار، عالمگیری وغیرہ)

مسئلہ:۔ گیہوں اور جو دینے سے ان کا آٹا دینا افضل ہے اور اس سے افضل یہ کہ قیمت دے، چاہئیے گیہوں کی قیمت دے یا جو کی یا کھجور کی، مگر گرانی میں خود چیزوں کا دینا قیمت دینے سے افضل ہے، اگر خراب گیہوں یا جو کی قیمت دی، تو اچھے کی قیمت سے جو کمی پڑے وہ پوری کرے۔ (ردالمحتار)
صاع کا وزن اعلٰی درجہ کی تحقیق اور احتیاط یہ ہے کہ صاع کا وزن تین سوا کیاون روپیہ بھر ہے، اور نصف صادع کا وزن ایک سو پچہتر روپیہ اٹھنی بھر اوپر ہے۔ (فتاوٰی رضویہ) یعنی اسی بھر کے نمبری سیر سے (جو آج کل ہندوستان کے اکثر بڑے شہروں میں رائج ہے) ایک صاع چار سیر سوا چھ چھٹانک کا ہوتا ہے اور آدھا صاع دو سیر سوا تین چھٹانک کا ہوتا ہے آسانی اور زیادہ احتیاط اس میں ہے گیہوں سوا دو سرسیر نمبری اور جو ساڑھے چار سیر نمبری ایک ایک شخص کی طرف سے دیں۔

مسئلہ:۔ صدقہ فطر کے مصارف وہی ہیںً جو زکوٰۃ کے ہیں یعنی جن کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں انہیں فطرہ بھی دے سکتے ہیں سوا عامل کے کہ اس کیلئے زکوٰۃ ہے فطر نہیں۔ (درمختار و رد المحتار)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1284785 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.