بزرگانِ دین اور شبِ قدر(فیضان لیلۃ القدر)۔

امامِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دو اقوال

حضرتِ سَیِّدُنا اِمامِ اعظم اَبُو حَنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اِس بارے میں دو قول منقول ہیں :
(١)لیلۃُ الْقَدْررَمَضانُ الْمُبارَک ہی میں ہے لیکن کوئی رات مُعَیَّن نہیں۔جبکہ سَیِّدُنا امام ابُویوسف اور سَیِّدُنا امام محمد رحمۃاللہ تعالیٰ علیہماکے نزدیک رَمَضان کی آخِری پندرہ راتوں میں لَیْلَۃُ الْقَدْر ہوتی ہے۔
(٢) سَیِّدُنا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک مشہور قول یہ ہے کہ لَیْلَۃُ الْقَدْر پورے سال گھومتی رہتی ہے کبھی ماہِ رَمَضانُ المبارَک میں ہوتی ہے اور کبھی دوسرے مہینوں میں یِہی قول سَیِّدُنا عبدُا للہ ابنِ عبّاس سَیِّدُنا عبد اللہ ابنِ مسعُود اور سَیِّدُناعِکرمہ رضی اﷲ تعالٰی عنھم اجمعین سے بھی منقول ہے ۔
(عُمدۃُ القاری، ج٨ ،ص ٢٥٣، حدیث ٢٠١٥)

سَیِّدُنا امام شافِعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک شبِ قَدْر رَمَضانُ الْمُبارَک کے عشرہ اخیرہ میں ہے اور اسکا دِن مُعَیَّن ہے ا س میں قِیامَت تک تبدیلی نہیں ہوگی۔ (عُمدۃُ القاری، ج٨،ص٢٥٣،الحدیث٢٠١٥)

شبِ قد ر بدلتی رہتی ہے
سَیِّدُنا امامِ مالِک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک شبِ قَدْ ر رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری عَشرہ کی طاق راتوں میں ہوتی ہے۔مگراِس کیلئے کوئی ایک رات مخصُوص نہیں،ہر سال اِن طاق راتوں میںگُھومتی رہتی ہے،یعنی کبھی اکیسویں شب لَیْلَۃُ القَدْرہوجاتی ہے توکبھی تئیسویں ،کبھی پچیسویں تو کبھی ستائیسویں اور کبھی کبھی اُنتیسویں شب بھی شبِ قَدْر ہوجایا کرتی ہے۔ (تفسِیرِ صاوی، ج٦،ص٢٤٠٠)

ابوالحسن عراقیرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور شبِ قدر
بَعض بُزُرگوں نے حضرتِ سَیِّدُنا شیخ ابُو الْحَسن عِراقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ارشاد نَقل کیا ہے کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ،میں جب سے بالِغ ہواہوں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ میں نے شبِ قَدْر کو نہ دیکھا ہو۔پھر اپنا تجرِبہ ارشاد فرماتے ہیں،''جب کبھی اتوار یا بُدھ کو پہلا روزہ ہوا تَو اُنتیسویں شب ، اگرپیر کا پہلا روزہ ہو ا تو اکیسویں شب ، اگر پہلا روزہ منگل یاجُمُعہ کو ہوا تو ستائیسویں شب اگر پہلا روزہ جُمعرات کو ہوا تو پچیسویں شب اور اگرپہلا روزہ ہفتہ کو ہوا تو میں نے تئیسویں شب میں شَبِ قَدْر کوپایا۔(نزہۃ الْمَجَالِس ،ج١،ص٢٢٣)

ستائیسویں رات کو شب ِقد ر
اگر چِہ بُزُرگانِ دین اور مُفَسِّرین و مُحدِّثین رَحِمَھُمُ اللّٰہُ تعالٰی اجمعین کا شبِ قَدْر کے تَعَیُّن میں اِختِلاف ہے ۔ تاہَم بھاری اکثریَّت کی رائے یِہی ہے کہ ہر سال شَبِ قَدْر ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک کی ستائیسویں شَب کو ہی ہوتی ہے۔
حضرتِ سَیِّدُنا اُبَیِّ بْنِ کَعْب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ستائیسویں شبِ رَمَضان ہی کوشَبِ قَدْر کہتے ہیں۔
(تفسِیرِ صاوی ،ج٦،ص٢٤٠٠)

حُضُورِ غوثِ اعظم سَیِّدُنا شیخ عبدُ الْقادِر جِیلانی قُدِّسَ سِرُّہُ الرَّبَّانی بھی اِسی کے قائِل ہیں۔حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ ا بنِ عُمَررضی اللہ تعالیٰ عنہمابھی یِہی فرماتے ہیں۔

حضرتِ سَیِّدُنا شاہ عبدُ العزیز مُحَدِّث دِہلوی علیہ رحمۃ اللّٰہِ القوی بھی فرماتے ہیں کہ شَبِ قَدْر رَمَضان شریف کی ستائیسویں رات ہی کو ہوتی ہے ۔ اپنے بَیان کی تائید کیلئے اُنہوں نے دو دلائل بَیان فرمائے ہیں ،اَوَّلاًیہ کہ ''لَیْلَۃُ الْقَدْر ' کا لفظ نو حُروف پر مُشْتَمِل ہے اور یہ کلِمہ سُورۃُ القَدْرمیں تین مرتبہ استِعمال کیا گیا ہے ۔اِس طرح ''تین ''کو ''نو'' سے ضَرْب دینے سے حاصِلِ ضَرْب''ستائیس'' آتا ہے ۔ جو اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شبِ قَدْر ستائیسویں کو ہوتی ہے۔ دوسری تَوْجِیہ یہ پیش کرتے ہیں کہ اِس سُورئہ مُبَارَکہ میں تیس کلِمات (یعنی تیس الفاظ) ہیں۔ ستائیسواں کلِمہ ''ھِیَ''ہے جس کا مرکز لَیْلَۃُ الْقَدْر ہے ۔گویا اللّٰہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی کی طرف سے نیک لوگوں کیلئے یہ اِشارہ ہے کہ َرمَضان شریف کی ستائیسویں کو شبِ قَدْر ہوتی ہے۔ (تَفسِیر عَزےزی ،ج٤،ص٤٣٧)

محترم قارئین کرام!! اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے شبِ قَدْر کو پوشیدہ رکھ کر گویا اپنے بندوں کو ہر رات میں کچھ نہ کچھ عِبادت کرنے کی ترغیب عنایت فرمائی ہے ۔ اگر وہ شَبِ قَدْرکیلئے کسی ایک رات کو مخصُوص فرما کر صَراحَۃً اِس کا عِلْم ہمیں عطا فرمادیتا تو پھراِس بات کا امکان تھاکہ ہم سال کی دیگر راتوں کے مُعامَلہ میں غافِل ہوجاتے ۔صِرف اُسی ایک رات کا اِہتِمام کرتے ۔اب چُونکہ اِسے مَخْفِی رکھّا گیا ہے ۔اِس لئے عَقْلمَند وُہی ہے جو تمام سال اِس عظیم الشّان رات کی جُسْتُجو میں رہے کہ نہ جانے کون سی رات شَبِ قَدْر ہو۔ واقِعی اگر کوئی صِدْقِ دِل سے اِس کو تمام سال تلاش کرے تواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کسی کی محنت کو ضائِع نہیں فرماتا ۔وہ ضَرور اپنے فَضْل وکَرَم سے اُسے اِس رات کی سَعَادت عطا فرمادے گا۔

فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔۔۔جاری ہے
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔آمین
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371149 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.