صالح انقلاب کے نقیب ماہ رمضان کی جدائی اور ہمارے اعمال

صالح انقلاب کا نقیب وپیا مبر ماہ رمضان المبارک ہم سے روپوش ہونے والا ہے۔ وہ مہینہ ہمیں الوداع کہہ رہا ہے جس کا مقام ومرتبہ تمام مہینوں پر اس طرح ہے جس طرح تمام مخلوق پررسول کائنات ﷺکومقام ومرتبہ حاصل ہے ۔جس میں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کاثواب ستر فرائض کے برابر ہے، جس کی ہر ہر ساعت رحمت وثواب سے پُر ہے۔ جسکی ہر رات میں تین مرتبہ اللہ پاک بندوں سے خطاب فرماتا ہے اور گناہگاروں کو بخشش کا پروانہ، طالب رزق کو کثرتِ رزق کا مثردہ جانفزا اور توبہ کرنے والوں کو قبولیت کی سند عطا فرماتا ہے۔ ساٹھ ہزار جہنمیوں کو آتش جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے۔ غرضیکہ اس مہینہ کو ہم تقسیم پروانہ نجات اور بخشش ومغفرت کا مہینہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ مگر مقام افسوس !ماہ صیام میں ہم میں نہ حقوق اللہ کی ادائیگی کا جذبہ نظر آیا اور نہ ہی حقوق العباد کی ادائیگی کا جنون۔ عالم یہ ہے کہ ماہ رمضان بس چند دنوں کا مہمان ہے اور ہمیں احساس تک نہیں۔ جبکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور اکرم ﷺ فرماتے ہیں کہ جب ماہ رمضان کی آخری رات آتی ہے تو زمین وآسمان اور ملائکہ میری امت کی مصیبت کو یاد کر کے روتے ہیں۔ عرض کیا گیا، یا رسول اللہ ﷺ کون سی مصیبت ؟فرمایا رمضان المبارک کا رخصت ہوناکیوں کہ اس میں صدقات اور دعاﺅں کو قبول کیا جاتا ہے نیکیوں کا اجر وثواب بڑھا دیا جاتا ہے ۔عذاب دوزخ دور کیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک کی جدائی سے بڑھ کر میری امت کیلئے اور کون سی مصیبت ہو سکتی ہے؟

قارئین کرام! غور فرمائیں زمین وآسمان اور معصوم فرشتے ہم گنہگاروں کی ہمدردی میں گریہ وزاری کرتے ہیں۔ مگر ہمیں ذرہ برابر رنج وملال نہیں۔ آہ !عنقریب اب مساجد کی رونقیں ماند پڑ جائیں گی نیکیوں کا جوش وخروش سرد ہوجائے گا۔ آہ صد آہ۔روزوں کا لطف ومزہ، وقت افطار کا نورانی سماں، تراویح کا کیف وسرور، تلاوت قرآن کی پر سوز صدائیں، یہ تمام مناظر اب کہاںنظر آئیں گے؟ عالمی تحریک سنی دعوت اسلامی برادران اسلام سے اپیل کرتی ہے کہ ماہ رمضان کی جدائی کے غم کا اظہار نالہ نیم شب، درد بھری آہوں اور ہچکیوں سے کرنے کے ساتھ اپنے کردار وعمل سے کریں۔ یہ نہیں کہ ہلال عید نظر آنے پر ہجر رمضان میں کچھ دیر کے لئے افسردہ ہولئے۔ چند آنسو پلکوں پر سجالئے اور پھر رونقوں محفلوں اور مجلسوں میں گم ہو کر رہ گئے۔مساجد کی بجائے سنیما گھروں، ڈرامہ گاہوں ،ناچ گانوں کی محفلوں، بے ہودہ میلوں میں یا مخلوط تفریح گاہوں کو آباد کرنے میںمصروف ہو گئے۔ بلکہ یہ عہد کریں کہ جس طرح ماہ رمضان میں ہم سے جو کچھ بھی ٹوٹی پھوٹی ناقص عبادت ہوگئی وہی طرز وہی روش ماہ صیام کے بعد بھی بر قرار رہے۔ اور قبولیت روزہ کی علامت بھی یہی بتائی گئی کہ اگر اسی طرح فرائض وواجبات وسنن کی ادائیگی غیر رمضان میں ہوتی رہی جس طرح ماہ رمضان میں تو مبارک ہو بارگاہ الٰہی میں روزے مقبول کر لئے گئے اور اگر ماہ رمضان کے بعد وہی پرانی روش رہی تو اللہ خیر فرمائے۔ اللہ رب العزت ہمیں غیر رمضان میں بھی احکام اسلام کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے اور ماہ رمضان اور قرآن مجید کی شفاعت ہم گنہگاروں کے حق میں قبول فرما۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731773 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More