قرآن مقدس:جس کی ہدایت کامل اور عام ہے

اللہ عزوجل نے قوموں کی ہدایت و رہنمائی کیلئے انبیاءو رسل کو مبعوث فرمایا تاکہ انسان اپنے خالق کا عرفان حاصل کرے ۔ اپنے مقصد تخلیق کو جان کر خالق کی اطاعت و بندگی کرے ہر دور اور ہر آبادی میں پیغمبرانِ کرام جلوہ گر ہوئے ۔ اِن کی طرف رب تعالیٰ کی طرف سے وحی کی شکل میں ایک قانون زندگی و دستورِ حیات نازل ہوتا ۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام تک بےشمار انبیاءو رسل مبعوث کئے گئے ۔ لیکن ہر نبی مخصوص قوم و قبیلہ اور محدود علاقے کیلئے ہوتا ہے ۔ ان کی خدمات صرف اپنی قوم اور علاقت تک محدود ہوتیں اوران کی تعلیمات بھی ۔ جب تک ان کی قوم ان کی تعلیمات پر عمل پیرا رہتی ہدایت پر رہتی اور جب اصل تعلیمات میں تغیر و تبدل اور بگاڑ پیدا کرنے کی جسارت کی جاتی دوسرے نبی کا رب تعالیٰ کی جانب سے تقرر ہوتا ۔ مصطفی جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی بن کر مبعوث ہوئے ۔ ان پر نازل ہونے والی کتاب قرآن مقدس بھی آخری آسمانی کتاب ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت تمام عالم اور ہر دور کو محیط ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت و رسالت کے اس مقام بلند پر فائز ہیں اور آپ کی تعلیمات قرآن و حدیث کی شکل میں اس قدر جامع ہیں کہ اب قیامت تک کسی نبی یا رول کی حاجت باقی نہیں رہی
نہ رکھی گل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جلد باقی
چٹکتا پھر کہاں غنچہ کوئی باغ رسالت کا

تاریخ کے اوراق شاہد ہیں کہ جب بھی پیغمبران کرام کی حیات و تعلیمات اور ان کی کتاب کو مسخ و محرف کرنے کی جسارت کی گئی رب تعالیٰ نے نئے نبی کو بھیجا اور کتاب نازل کی یہی وجہ ہے کہ آج نہ صحائف براہیمی موجود ہے زبور ، نہ تورات اور نہ ہی انجیل مقدس کا کوئی مستند و معتبر نسخہ اور نہ ان انبیاءکی مکمل حیات جن پر یہ کتب نازل ہوئیں ۔ ان سب کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ قرآن مجید کہ سوا کسی بھی آسمانی کتاب کی حفاظت کا ذمہ اللہ پاک نے نہیں لیا ۔قرآن پاک میں ارشاد ہوا : ” بیشک ہم نے اُتارا ہے یہ قرآن اور ہم خود اس کے نگہبان ہیں “ ( الحجر ۹ کنزالایمان ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق قرآن مجید کو فرمایا گیا ۔ توجب قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ لیا گیا تو خود بہ خود سیرت رسول کی حفاظت ہوگی ۔ امم سابقہ کو جب انبیاءو مرسلین علیہم السلام نے دعوت حق دی ۔ توحید و رسالت اور عقائد صحیحہ کی طرف بلایا تو ان کی ذوات قدسیہ سے معجزات کا صدور ہوا ۔ معجزہ نبوت و رسالت کیلئے حجت و دلیل اور برہان ہوتا ہے ۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جس نبی کی قوم میں جو باتیں قومی سطح پر تعجب خیز ہوتیں یا جس فن اور شعبہ ہائے حیات میں انہیں مہارت حاصل ہوتی انبیاءکرام کو اسی کے مطابق معجزات سے نوازا جاتا ہے ۔ جس کے ذریعے وہ دلوں کو مسخر کردیا کرتے ۔ چنانچہ حضرت موسیٰ کو .... اور عصائے موسوی عطا کیا گیا ۔ اور حضرت عیسیٰ مردوں کو زندہ فرماتے اور کوڑھیوں کو اچھا فرماتے ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام معجزات کا جامع بنایا گیا ۔ اور ان سب سے عظیم معجزہ قرآن مقدس ہے ۔ قرآن مقدس متکلم حقیقی کا کلام ہے ۔ کسی مخلوق کے افکار و خیالات کا مجموعہ نہیں ۔ انسانی ذہن و فکر کی اختراع نہیں ۔ اسی لئے یہ کتاب اور اس کا ایک ایک لفظ اپنے تمام تر فنی و لفظی کمالات و اوصاف کا جامع ہے ۔ معنوی گہرائی و گیرائی کا خوب صورت مرقع ہے ۔ اسلوب بیان دِلنشیں اور علوم و معارف کا سرچشمہ ہے ۔ فکری مواد اور فصاحت و بلاغت وقت نزول سے قیامت تک کے لوگوں کیلئے ایک چیلنج ہے ۔ خود قرآن مقدس میں ارشاد ہوا : ” اور اگر تمہیں کچھ شک ہوا اس میں جو ہم نے اپنے خاص بندے پر اُتارا تو اس جیسی ایک سورت تولے آﺅ اور اللہ کے سوا اپنے سب حمائتوں کو بلا کر اگر تم سچے ہو ۔ پھراگر نہ لاسکو او ر ہم فرمادیتے ہیں کہ ہرگز نہ لاسکو گے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں تیار رکھی ہے کافروں کیلئے “ ( بقرہ 23 ، 24 ، ترجمہ کنز الایمان ) اس چیلنج کے آگے تمام اہل علم گونگے ہوکر رہ گئے ۔ امام احمد رضا فرماتے ہیں
ترے آگے یوں ہیں دبے لچے فصحا عرب کے بڑے بڑے
کوئی جائے منہ زباں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں

قرآن عظیم پوری دنیا نے انسانیت کیلئے رب تعالیٰ کا عظیم انعام ہے جو اس پر ایمان لایا اس کے لئے رحمت و شفاعت کا مژدہ ہے اور منکر ہوا اس کیلئے نقصان و خسارے کی وعید ہے متقیوں کیلئے ہادی ہے ۔ اس میں مفسدوں کیلئے دردناک عذاب کی بشارتیں ہیں ۔ اسی کتاب الحکمت میں رب تعالیٰ نے فرمایا : ” اور ہم نے تم پر یہ قرآن اُتارا ، ہر چیز کا روشن بیان ہے “ ( النحل 89 ترجمہ کنزالایمان ) قرآن تمام علوم قدیمہ و جدیدہ کا منبع و مرکز ہے ۔ ہرعلم اس آفتاب حکمت کی روشن کرنوں سے اپنے دامن کو پر نور کرتا ہے ۔ اس میں جگہ جگہ غور و فکر اور تدبر کی دعوت دی گئی ہے ۔ اور ہر شعبہ ہائے حیات سے وابستہ ماہر افراد نے اس سے رہنمائی حاصل کی ۔ مظاہر قدت اور نظام فطرت میں تفکر و تدبر کے قرآنی منچ پر عمل کرکے نئے نئے علوم سے دنیا کو روشناس کرایا ۔ اہل علم اور انصاف پسند افراد پر یہ بات مخفی نہیں کہ تمام تر مفید اور نافع ایجادات و علوم کے موجد مسلمان حکما و علما ہی گزرے ہیں ۔ اور انہوں نے براِ راست قرآن و حدیث اوراسلامی آثار سے استفادہ کیا جس کے نتیجے میں وہ کامیاب ہوئے ۔ بعد میں مسلمانوں کی عظمت و شوکت کے زوال کے بعد دانش وران مغرب نے ہمارے اسلاف کے علمی ذخائر سے استفادہ کیا ۔ اس طرح دورِ حاضر کے سائنسداں بھی بلا واسطہ نہ سہی بالواسطہ ہی سہی قرآن سے نہال ہورہے ہیں ۔ مفکر اسلام علامہ یاسین اختر مصباحی ( بانی دارلقلم دہلی ) کے اقتباس پ مضمون کا اختتام کرتا ہوں ۔ آپ رقم طراز ہیں : ” یہ قرآن اللہ کی جانب سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا گیا ایک معجزہ ہے ۔ اور آپ کی نبوت و رسالت کیلئے روشن دلیل ہے ۔ برہان قاطع اور حجت قاہرہ ہے ۔ سنگ میل اور مصحف ہدایت ہے ۔ ہر مردوزن ، پر شیخ و شاب ، ہر اسود و ابیض ، ہر غنی و محتاج ، ہر شاہ و گدا ، ہر عالم و جاہل ، پر صحیح و سقیم ، ہر ذہین و غبی اور ہر عربی و عجمی کیلئے اگر وہ چاہیں اور خالق و رب کائنات کا فضل اور اس کی توفیق اس کے شامل حال ہو یہ ہدایت ، یہ رحمت ، یہ سعادت ، یہ بشارت خاص نہیں کسی عہد و عصر اور کسی زبان و مکان کیلئے “ ( اہلسنّت کی آواز ، سالنامہ ، مارہرہ مطہرہ 5002 ، ص ۹۹ ) حق تعالیٰ کے اس کلام کی بابت علی احمد سیوانی نے عمدہ اشعار کہے ہیں ۔
جملہ کتاب ہائے شریعت کا ہم نشین
قرآن حق بیان ازل سے امام ہے
قرآن پاک نازشِ دانش وراں بھی ہے
قرآن پاک بحر شریعت کا نام ہے
قرآن پاک علم خدا کی کتاب ہے
قرآن پاک آخری حق کا کلام ہے
Waseem Ahmad Razvi
About the Author: Waseem Ahmad Razvi Read More Articles by Waseem Ahmad Razvi: 86 Articles with 134930 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.