تعلیمی اداروں کا بحران

کہا جاتا ہے کہ ’تعلیم انسان کی تیسری آنکھ ہوتی ہے‘ ۔لیکن اگر یہ تیسری آنکھ صحیح کام نہ کرے اور اگر اسکے ہونے کے باوجود انسان بینائی سے محروم رہے تو غالباً اسکا ہونا نہ ہونا برابر ہی ہے۔ تعلیمی ادارے کسی بھی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں لیکن اگر اس ریڑھ کی ہڈی میں جھکاؤ پیدا ہوجائے تو ملک بھی ترقی نہیں کرسکتا۔ ہمارے ملک کے تعلیمی ادارے نہایت سنگین بحران کا شکار ہیں جو کہ ملک کی تعمیر وترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔

تعلیمی ادارے ہر فرد کو ملک کا کارآمد شہری بنانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ مگر اب یہ تعلیمی ادارے اپنی اس ذمہ داری کو صحیح طریقے سے نبھانے سے قاصر ہیں ملک کی تعمیروترقی کا انحصار ان تعلیمی اداروں اور ان میں دی جانے والی تعلیم پر ہوتا ہے۔ہمارے ملک میں تعلیمی اداروں کے بحران کی کئی وجوہات ہیں۔ جیسے کہ تعلیم کا گرتا ہوا معیار، تعلیمی اداروں میں سیاست اور سیاسی طلباءتنظیمیں بھی اسکی ذمہ دار ہیں، اساتذہ کی ناقص کارکردگی اور فرائض سے غفلت، ہمارا طریقہ تعلیم اور ذریعہ تعلیم بھی اس بحران کی ایک اہم وجہ ہے، ٹرینڈ اساتذہ کا نہ ہونا، حکومت کی تعلیم کے شعبہ پر مناسب توجہ نہ ہونا،ایجوکیشنل اسٹاف کی نگرانی نہ ہونا، تعلیمی اداروں میں بد عنوانی، تعلیمی نظام کا یکساں نہ ہونا، تعلیمی اداروں کو صحیح سے فنڈز کی فراہمی نہ ہونا، سلیبس اور کورس کا معیاری نہ ہونا، استاد اور طلباءکے درمیان کشیدگی، استاد، والدین اور طالبات کے آپس کے رویے بھی اس بحران کی وجوہات میں شامل ہیں۔

حقیقت میں پاکستان کا تعلیمی نظام رنگ، نسل، نام، ذات پات میں بٹ گیا ہے۔ جو کہ تعلیمی اداروں کے معیار کو بری طرح سے گرا رہا ہے بلکہ ساتھ ساتھ برباد بھی کر رہا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں سیاست ، غیر سماجی سر گرمیوں کو جنم دیتی ہے جسکے ناصرف طلبہ و طالبات اور تعلیمی اداروں بلکہ پورے معاشرے پر بہت گہرے اور غلط اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ تعلیمی اداروں کی کارکردگی اب صفر ہوتی جارہی ہے۔ ہمارے ملک کو اچھے اور معیاری تعلیمی اداروں کی کڑی ضرورت ہے۔ اچھے تعلیمی ادارے ملک کو ترقی کی راہ پر لے کے جاتے ہیں۔ لیکن اگر یہی تعلیمی ادارے افراتفری اور بد نظمی کا شکار ہوں تو ترقی کے بارے میں سوچنا تو بالکل بیکار ہے۔ تعلیمی اداروں کے بحران کی ایک اہم وجہ اساتذہ کی میرٹ پر تقرری نہ ہونااور طالبعلموں کو میرٹ پر داخلے نہ ملنا بھی ہے۔

تعلیمی اداروں کا بحران ہمارے ملک کا نہایت سنگین اور اہم مسئلہ ہے اور توجہ کا طالب بھی، اگر تعلیمی اداروں کو بحران سے نہ نکالا گیا تو اسکا نتیجہ نا صرف پوری قوم کو بھگتنا ہوگا بلکی ہماری آنے والی نسلیں بھی اسکی زد میں آجائیں گی۔ کیونکہ اگر کوئی طالبعلم تعلیمی اداروں میں کچھ سیکھے گا ہی نہیں تو وہ معاشرے کیلئی کارآمد اور مفید بننے کے بجائے ایک جاہل اور بے شعور شہری ہی ثابت ہوگا۔اس بحران سے نکلنے کیلئے ہمیں بہت سے ضروری اقدامات کرنے ہونگے اور تعلیمی اداروں کے بگاڑ میں سدھار پیدا کرنا ہوگا۔تعلیمی اداروں کو سیاست اور بد عنوانی سے پاک کر کے ان اداروں میں تعلیم کو عام کرنا ہوگااور تعلیم کے معیار کو بھی بہتر بنانا ہوگا۔ اس ضمن میں تعلیمی اداروں ، طالبعلموں، اساتذہ اور والدین اور تعلیم کے شعبہ سے وابستہ افسران کو اپنی ذمہ داریوں کو بہ خوبی نبھانا ہوگا تاکہ ہمارا ملک تعلیمی اداروں کے بحران سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے، اور دنیا میں اپنا ایک اچھا مقام پیدا کر سکے۔
Yamna Mustafai
About the Author: Yamna Mustafai Read More Articles by Yamna Mustafai: 2 Articles with 2522 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.