مولوی داد اللہ ، جو کہ
طالبان باجوڑ کا سربراہ تھا، کا مارا جانا ایک مستحسن اقدام ہےکیونکہ ہم سب
اس حقیقت سے بخوبی آشنا ہیں کہ اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت
گردی ہے اس پر سب متفق ہیں، مولوی داد اللہ اور اس کے ہمنوا طالبانی
ساتھیوں نے پاکستان میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔یہ بھی ایک
حقیقت ہے کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔
طالبانی دہشتگردوں اور ان کے ساتھیوں نے ہمارے پیارے ملک کو جہنم بنا دیا
ہے، 42ہزار کے قریب معصوم اور بے گناہ لوگ اپنی جان سے گئے،پاکستان کی
اقتصادیات آخری ہچکیاں لے رہی ہے اور داخلی امن و امان کی صورتحال دگرگوں
ہے۔ مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔فرقہ ورانہ قتل و غارت گری کا ایک بازار
گرم ہے اور کو ئی اس کو لگام دینے والا نہ ہے؟
اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر
جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک
جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ برصغیرسمیت پُوری دنیا میں
اسلام طاقت سے نہیں،بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلاجبکہ دہشت گرد طاقت
کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔
طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزان ہو گیا ہے اور طالبان دائین
بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔اسلام خود کشی کو حرام قرار دیتا ہے
جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔ یہ گمراہ گروہ اسلام کے نام پر خود کش حملہ
آور کی فوج تیار کر رہا ہے۔اسلام دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کا حکم دیتا
ہے یہ دوسروں کا مال لوٹنے اور بے گناہوں کی جان سے کھیلنے کو ثواب کا نام
دیتے ہیں۔اسلام خواتین کا احترام سکھاتا ہے یہ دہشت گرد ،عورتوں کو بھیڑ
بکریوں سے بھی برا سمجھتے ہیں۔بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔
طالبان پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے کے داعی ہیں مگر اس مقصد کے حصول
کے لئے وہ تمام کام برملا کر رہے ہیں جو قران و حدیث ،سنت نبوی اور اسلامی
شرعیہ کے خلاف ہیں، لہذا ان کا اسلامی نظام نافذ کرنے کا دعوی انتہائی
مشکوک اور ناقابل اعتبار ہے۔ کسی پاکستانی اور مسلمان کو شک نہیں ہونا
چاہیے کہ پاکستان میں مسلمانوں اور بے گناہ لوگوں پر خود کش حملے کرنے والے
گمراہ لوگ ہیں جن کا دین اسلام کے ساتھ کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے۔ ان کی
یہ حرکت دشمنان اسلام اور دشمنان پاکستان کے لیے خوشیاں لے کر آئی ہے۔
پاکستان اور اسلام کے دشمن چاہتے ہیں کہ یہاں کا امن تباہ کر دیا جائے اور
بدامنی کی آگ بڑھکا کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے۔ یہ لوگ پوری انسانیت
کے قاتل ہیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور
وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی
جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲)
طالبان ، حکومت وقت کی موجودگی کے باوجود ، یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ پاکستان
میں نفاذ اسلام ان ہی کا حق اور ذمہ داری ہے؟ اگر یہ تسلیم کر لیا جائے کہ
کوئی ٓآدمی یا فرد اسلام پر عمل نہ کر رہا ہے تو خدا نے طالبان کو ا س امر
کے لئے معمور نہ کیا ہے کی وہ لوگوں پر اسلام نافذ کرتے پھریں؟
اسلام سے متعلق طالبان کے نظریات اور ان کی اسلامی اصولوں سے متعلق تشریح
انتہائی گمراہ کن، تنگ نظر اور ناقابل اعتبار ہے کیونکہ رسول کریم صلعم نے
فرمایا ہے کہ جنگ کی حالت میں بھی غیر فوجی عناصر کو قتل نہ کیا جاوے مگر
طالبان اس کو جائز سمجھتے ہیں۔ طالبان کا جہاد ،پاکستان کے اور مسلمانوں کے
خلاف مشکوک اور غیر شرعی ہے۔ یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزاں ہو گیا ہے
اور طالبان دائیں بائیں صرف بے گناہ اور معصوم مسلمانوں کے قتل کا ارتکاب
کر رہے ہیں۔ شیعہ اور بریلوی حنفی مسلمانوں کو وہ مسلمان نہ جانتے ہیں۔
طالبان سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں صرف وہ ہی مسلمان ہیں اور باقی سب کافر
بستے ہیں ،اس لئے وہ سب دوسرے مسلمانوں کا قتل جائز سمجھتے ہیں۔ مزید براں
طالبان پاکستان کے موجودہ سیاسی اور سماجی نظام و ڈہانچےکو غیر اسلامی
سمجھتے ہیں اور اس سیاسی و سماجی ڈہانچے کو بزور طاقت گرانے کے خواہاں ہیں۔
طالبان جمہوریت کو بھی غیر اسلامی گردانتے ہیں جبکہ مفتی اعظم دیو بند کا
خیال ہے کہ طالبان اسلامی اصولوں کو مکمل طور پر نہ سمجھتے ہیں۔
پاکستان میں مذہبي انتہا پسندي نے آکٹوپس کي طرح پورے پاکستانی معاشرے کو
اپني لپيٹ ميں لےلیا ہے اور مذہبي انتہا پسندي نے رياست کي بنيادوں کو ہلا
کر رکھ ديا ہے۔ یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ شمالي وزيرستان ايک ايسي رياست
بن چکا ہے جہاں نہ تو پاکستان اپنا پرچم لہرا سکتا ہے اور نہ ہي پاکستاني
رياست اپني قانونی عملداري رکھتي ہے ۔
عملي طور پر اس علاقے پر ہماراکوئي کنٹرول نہيں ہے اور نہ ہی زمینی جاسوسی
کا ایک اچھا اور قابل عمل نظام لاگو ہے اور ہمیں کچھ علم نہ ہے کہ وہاں کیا
ہو رہا ہے۔ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے
سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس
نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲)
دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کو مسلمان تو کجا انسان
کہنا بھی درست نہ ہے اور یہ لوگ جماعت سے باہر ہیں۔ ہمیں ان سب کا مل کر
مقابلہ کرنا ہو گا۔ یہ بزدل قاتل اور ٹھگ ہیں اور بزدلوں کی طرح نہتے معصوم
لوگوں پر اور مسجدوں میں نمازیوں پر آ گ اور بارود برساتے ہیں اور مسجدوں
کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔ اس طرح یہ پاکستان کے دشمنوں کی خدمت کر رہے
ہیں۔
کون سا اسلام ان چیزوں کی اجازت دیتا ہے؟ ملک کا وجود ان دہشت گردوں نے
خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والا پاکستان آج دہشستان بن
گیا ہے اور ہر سو ظلم و دہشت اور افرا تفری کا راج ہےاور ہم سب پھر بھی
خاموش ہیں،آخر کیوں؟ یہ دہشت گرد مسلمان نہیں بلکہ ڈاکو اور لٹیرے ہیں ،
اسلام کے مقدس نام کو بدنام کر رہے ہیں۔ مسلمان تو کیا غیر مسلموں کو بھی
اسلام سے متنفر کر رہے ہیں۔
جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور
وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی
جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲ |