میں نے یہ کالم حجاب ڈے کے حوالے
سے لکھا ہے امید کہ پسند ا ٓئے گا ۔ عالم اسلام میں حجاب ڈے ۴ ستمبر کو منا
یا جا تا ہے ۔
مروہ الشربینی جب بھی گھر سے با ہر نکلتیں ان کو اپنے حجاب کی وجہ سے کئی
حیران اور سوالیہ نظروں کا سامنا کر نا پڑتا مروہ الشر بینی کا تعلق مصر سے
تھا وہ ایک مسلمان شادی شدہ شعبہ طب (فارمیسی )سے وابستہ بتیس سالہ خا تون
تھیں مر وہ اپنے شوہرایلوے علی اوکاز اور تین سالہ بیٹے مصطفیٰ کے ہمراہ
جرمنی میں مقیم تھیں کہنے کو تو ساری دنیا میں مسلما نوں کو شدت پسند ، مذا
حمت کار اور دہشت گرد جیسے خطا با ت سے نو ازا جا تا ہے لیکن ان خوبیوں سے
آراستہ لو گو ں کی مغرب میں کمی نہیں جرمنی جیسے تر قی یا فتہ ملک میں روسی
نژاد نسل پرست ایک شہری (Alex) الیکس بھی اپنی اسلام دشمن جنو نیت میں بہت
آگے تھا ساری دنیا میں مسلم خواتین کی پہچان اسکارف سے ہے مروہ الشر بینی
بھی اسکا رف لیتی تھیںمروہ جب گھر سے با ہر نکلتیں ایلکس ان کا پیچھا کرتا
انھیں ہراساں کرنے کی کو شش کرتا اس نے کئی بار ان پر حملہ کر نے کی کو شش
کی وہ انھیں حجاب کے ساتھ رہنے پر اکثر سخت الفا ظ میں طنزیہ جملے کستا،
تنگ آکر مروہ الشر بینی نے قا نون کی مدد چا ہی مروہ کی شکایت پر ایلکس پر
جرمانہ کیا گیا 1جولا ئی 2009ءکو عدالت میں مقدمہ کے دوران دونوں کا آمنا
سا منا ہوا تو ایلکس نے بھری عدالت میں مروہ پر حملہ کر دیا ِ ۔تمھیں جینے
کا کوئی حق نہیں ِ،،کی تکرار کرتا ہوا ایلکس تیز دھار چا قو سے مروہ پر پے
در پے ۹ ۱حملے کئے مروہ کو اس کے تین سالہ بیٹے اور شوہر کے سامنے اسے شہید
کر دیا گیا مروہ کے شوہر جب انھیں بچا نے کے لیے آگے بڑھے تو وہاں مو جود
پولیس نے ان پر گولی چلا دی وہ شدید زخمی ہو گئے جس طرح یہ درد نا ک واقعہ
پیش آیا دہشت گر دی اور لا قانونیت میں اپنی مثال آپ ہے جرمن پولیس بس منہ
دیکھتی رہ گئی تین ماہ سے حاملہ مروہ الشربینی اسلام دشمن نفر ت اورتعصب کی
بھینٹ چڑھ گئی مروہ الشربینی کی میت جب مصر لا ئی گئی تو ائر پورٹ پر اس کا
استقبا ل کر نے کو لا کھوں مصری بہن بھا ئی مو جو د تھے جو اس کی شھا دت پر
سوگوار توتھے لیکن اس با ت پر مطمئن تھے کہ ان کی قوم کی بیٹی نے اپنی اسلا
می ثقا فت و تہذیب پر جا ن قر با ن کر دی قوم کی اس بیٹی کو عالم اسلام نے
( شہیدةالحجاب ) کے خطاب سے نوازا ۔ ادھر جرمن عدالت نے مجرم ایلکس کو ذہنی
مر یض قرار دے کر مو ت کے منہ سے بچا لیا حلا نکہ ایلکس جیسے مجرم کو کیفر
کرار تک پہچا نے کے لیے کسی گواہ، کسی ثبوت اوروکیل کی ضرورت با قی نہیں
تھی اس نے بھری عدالت میں جرم کیا تھا اس واقعہ نے پو رے عا لم اسلا م میں
مسلم خوا تین کے لیے اسکا رف کو لے کر سوچ کاا یک نیا در کھول دیا آخر
دوسرے مذا ہب کے ما ننے والوں کو مسلم خواتین کے اسکا رف پہننے سے پرابلم
کیا ہے ؟
ہم مسلما ن ملکوں میں رہنے والی خواتین اس لحا ظ سے خوش قسمت ہیں کہ انھیں
اسکا رف پہننے کی کھلی آزادی ہے جب کہ غیر مسلم ممالک میں جہاں مسلمان اپنے
نظریئے کی جنگ میں مصروف ہیں وہا ں مسلم خواتین بھی اسکارف کو لے کر رکا
وٹوں کا سامنا کر رہی ہے نا ئن الیون کے بعد جس طرح مغربی ممالک میں اسلام
کے خلاف کھل کر تنقید شروع ہو ئی ہے وہاں مسلم خوا تین کی پہچا ن حجاب کو
لے کر بولنے کا چلن بھی عا م ہو اہے انھیں معا شرتی روکا وٹو ں کا سامنا ہے
کہیں ان پرتعلیمی دروازے بند کئے جا تے ہیں تو کبھی ملازمت کے حصول میں ان
کا لباس آڑے آتا ہے حجاب پہننے کے خلاف بعض ممالک میںسخت قوانین نافذ ہیں
مغربی ممالک میں فرانس پہلا متعصب ملک ہے جس نے مسلم خواتین کو گھر سے با
ہر حجاب پہن کر نکلنے پر پا بندی عا ئد کر دی ہے جرمانے کے ساتھ سات دن قید
کی سزاکا بھی قانون نافذ کر دیا ہے فر انس کی پیروی کر تے ہو ئے بیلجیم نے
بھی مسلما نوں سے یہی سلو ک روا رکھنا شروع کر دیا ہے ۔
فرانس نے 2003ءمیں حجاب پر پا بندی کا قا نون اسمبلی میں پیش کیا جس کے
جواب میں عالم اسلام کے ممتاز رہنما علامہ یو سف القر ضاوی نے 2004ءمیں بین
الاقومی کانفرس (او آئی سی ) میں 4 ستمبر کو ساری دنیا میں عالمی حجا ب کا
دن منا نے کی تجویز پیش کی جو منظور کر لی گئی یہ بھی حقیقت ہے کہ2004 ءکو
حجاب کا عالمی دن منانے کے فیصلے کے بعد پوری مغربی دنیا میں حجاب کو لے کر
ایک نئی بحث کا آغاز ہو چکا ہے مغربی دنیا اس سے قبل اس شدت سے پردے کی
مخالفت کا اظہار نہیں کر تی تھی جس قدر تعصب اب روا رکھا جا رہا ہے ایسا اس
لیے بھی ہے کہ انسانی نفسیا ت ہے کہ جس چیز سے وہ خوف زدہ ہو تا ہے اس کی
مخالفت بڑھ چڑھ کر تا ہے شیطا ن کا کام ہی انسانوں کو درست راستے سے ڈرانا
ہے دور کر نا ہے ۔ڈاکٹر سمعیہ قا ضی نے اس با رے میں خوبصورت با ت کہی ہے
کہ بے حجابی شیطان کی اولین چا ل تھی جس میں اس نے حضرت آدم ؑ کو گرفتا ر
کیا اور آج تک اس کی کوشش ہے کہ ابن آدم ؑ کوگمراہ کر کے اس کے لباس سے
محروم کردے،،۔ بحثیت مسلما ن ہم سب کو اس دن اپنی اسلامی ثقا فت کو زندہ
رکھنے کے لئے اسے منا نے اور اس پر عمل پیرا ہو نے کی ضرورت ہے یہاں میں
اتنی بات ضرور کہوں گی کہ حجاب کے با رے میں مثبت را ئے رکھنے وا لوں
کوخدارا ! دقیا نوسی ، جاہل، حقیر مت سمجھیں اس لیے کہ آج کی دنیا میں
اسکارف پہننے وا لی خواتین ہر شعبے میں اعلیٰ عہدوں پر فا ئز ہیں حجاب نے
ان کی مر تبے ،عزت و تو قیر میں اضافہ کیا ہے ان کو اعتماد اور وقار بخشا
ہے ۔ا سکند ریہ کی مٹی میں محو خا ک مروہ الشر بینی بھی اچھی طرح جا نتی
تھیں کہ حجاب محض ایک ڈیڑھ گز کپڑے کو سر لپیٹنے کا نا م نہیں بلکہ یہ ایک
مسلمان خا تون کے حیا و عفت کا تر جمان ہے ۔ |