”افغان وزارت دفاع نے افغان
فوجیوں کی طرف سے نیٹو فوجیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے واقعات پر اٹھائیس
صفحات کا ایک بروشر شائع کیا ،جس میں ان حملوں کی وجوہات بتائی گئی ہیں۔اس
سال افغان فوجیوں کے ہاتھوں اب تک تقریبا 45نیٹواہلکار ہلاک ہو چکے ہیںجن
میں اکثریت امریکیوں کی ہے ۔گذشتہ سال اس طرح کے واقعات میں 35نیٹوفوجی
ہلاک ہوئے تھے ۔بروشر میںان حملوں کی وجوہات ثقافتی دوریاں اورغلط فہمیاں
بتائی گئیں ہیں،بروشر میں ان وجوہات کا ذکر بھی کیا گیا جن سے افغان فوجی
غصہ کھاتے ہیں۔ان وجوہات میں چند وجوہ یہ بتائی گئیںکہ نیٹو فوجی نے افغان
فوجی سے کہا کہ اپنی بیوی کی تصویر لاکر دکھاﺅتوافغان نے غصے میں آکر فائر
کھول دیا ،ایک واقعہ میں افغان فوجی نماز پڑھ رہا تھا اور نیٹو اس کے آگے
سے گزراتو اس نے فائر نگ شروع کردی ،نیٹوفوجی نے آنکھ ماری تو افغان فوجی
نے گولیاں چلادیں،نیٹو فوجی نے ہاتھ کی درمیانی انگلی سے اشارہ کیا تو
افغان فوجی برہم ہوگیاوغیرہ۔اس بروشر میں دی گئی گائیڈ لائنز میں ایک لاکھ
95ہزار نفری پر مشتمل افغان فوجیوں سے کہاگیا ہے کہ بیوی یا رشتہ داروں کی
تصاویر دکھانے کے مطالبے کو تضحیک نہ سمجھیں“۔یادرہے ان واقعات کی روک تھام
کے پیش نظر سینکڑوں افغان فوجیوں کو معطل کردیاگیاہے۔
حقیقت یہی ہے کہ ظالم جب ظلم کی آخری حدوں کو پارکرجائے تو مظلوم کی آہیں
عرشِ الٰہی کو ہلا د یتی ہیں،اور جب مظلوم کو اس طرح بے بس کردیاجائے کہ وہ
اپنے گھربار ،اعزہ و اقارب اورمال ودولت سے محروم ہوجائے تووہ ظالم سے حساب
برابرکرنے پر بھڑک اٹھتاہے اورپھر اسے وہ سبق سکھاتاہے جسے ہر دور میں پڑھا
اوریاد رکھاجاتاہے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ جب ظلم وستم کا لاوا پک جائے تو وہ
ایک دن ایسا پھٹتا ہے کہ ظالموں کو نشانِ عبرت بناکر رکھ دیتاہے ۔یہی وجہ
ہے کہ بلاد ِ عرب میںظلم کے خلاف بلند ہونے والی مظلوں کی آہوں اورسسکیوں
سے وقت کے فرعون جابر حکمران ذلت ورسوائی کا نمونہ بن چکے ہیںاورتاہنوز یہ
سلسہ جاری ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلمان باوجود کمزوروناتواں ہونے کے عزت
داراوردین پرمرمٹنے والے ہوتے ہیں ،پھر پختون مسلمان(چاہے وہ افغانی ہوں
یاپاکستانی) عام مسلمانوں سے یکساں مختلف ہوتے ہیں ۔ان کے جذبات واحساسات
،مزاج ،رہن سہن،چال ڈھال ،طرزِمعاشرت و معیشت ،حمیت اورغیرت کا کوئی مقابلہ
نہیں کرسکتا،ان کی عفت ،عصمت ،حیاء،پاکدامنی ،مہمان نوازی ،فیاضی اورحب
الوطنی بے مثل اوربے نظیرہے ۔دینی احکامات ہوں یا دنیاوی معاملات،دونوں کی
بجاآوری میں امانت دیانت اوراستقامت کے پیکرہوتے ہیں ۔شرعی امور کی ادائیگی
کاجس قدراہتمام وانصرام پختونوں کے ہاں ہے اتنا شاید ہی کسی اورکے ہاں
ہو۔ایک نماز ہی کودیکھ لیں ، پختون معاشرے میں نماز چھوڑنے کا تصور تک نہیں
،اگر کوئی اس کاموجب ہوبھی جائے تو نہ صرف اسے بے غیرت،بے شرم جیسے طعنوں
کا سامنا کرناپڑتاہے بلکہ ڈانٹ ڈپٹ اورمارکٹائی تک کی نوبت برداشت کرنی
پڑتی ہے۔
پختونوں کی دو بڑی خوبیاں بہادری اورمہمان نوازی ہیں،ان کی وجہ سے ہمیشہ
انہیں احترام اورعزت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔انہی دوخوبیوں کی بدولت آج
طاقت ،مادیت اورہوس کے پجاری ”نام نہاد“ سپر پاورامریکہ اوراس کی ہمنوا
استعماری طاقتیں افغانستان میںزندگی کی گنی چنی آخری سانسیں لے رہی ہیں
اورشکست کی ذلت ورسوائی سے بچنے کی خاطرمختلف حیلے اوربہانے تلاش کر رہی
ہے۔یہ افغانوں کی بہادری ہی کا نتیجہ ہے کہ بہادرامریکہ کو گزشتہ گیارہ
سالوں میںنام نہاداوربے بنیاد جنگ کے عوض 47کھرب ڈالرسے زائد کا ناقابل
تلافی پہنچ چکاہے، معیشت متزلزل ہوگئی ہے ،160کھرب ڈالر سے زائد قرضے سر
چڑھ گئے ہیں۔اجڈ ،گنوارکہنے والے یہودوہنوداوران کے آلہ کار ان کی بہادری
پر آج بھی متحیروپریشان ہیں، لیکن بہادری افغان قوم کی ایک ایسی خوبی ہے
جومفاد پرستی کے اس پرفتن دورمیں خال خال ہی قوموں کا زیور ہے۔پختونوں کی
ضیافت دنیامیں مشہورہے اورمہمان کی حقیقی قدرومنزلت بھی انہی کے ہاں ہوتی
ہے ۔اس کااندازہ اسامہ بن لادن ؒکی مہمان نوازی سے بآسانی لگایاجاسکتاہے
۔اس کے علاوہ برادشت ،تحمل اورصبر بھی ان کا اہم ہتھیارہے،یہی وجہ ہے کہ وہ
مسلسل گیارہ سال سے تاریخ ِ انسانی کے بدترین مظالم سہہ رہے ہیں اس کے
باوجود وہ سرنگوں ہوئے،نہ ان کے حوصلے پست ہوئے۔افغانوں کی قوت ِبرداشت
کااندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ 2001ءمیں جب برطانوی صحافی ایون
ریڈلی بھیس بدل کر افغانستان میں داخل ہوئی اوروہاں گرفتار ہوگئی تودوران
تفتیش اس نے ایک افسر کے منہ پر تھوکااورگالیاں دیں،تو آفیسر نے اسے محض یہ
کہاکہ” تم ہماری بہن اورمعزز مہمان ہو“اس شریفانہ برتاﺅ کانتیجہ یہ نکلا کہ
آج وہ اسلام کے سائے تلے پرسکون زندگی گزاررہی ہے ۔لہذا یہ کہنا کہ افغان
فوجی عدم برداشت کے باعث نیٹو فوجیوں پر فائرنگ کرتے ہیں سراسر غلط اورکذب
بیانی ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ افغان غیرت منداوردین دار ہیں لیکن محض بیوی کی
تصویر کے مطالبے پر،نماز کے دوران آگے سے گزرنے پر ،آنکھ مارنے پراوراپنی
طرف انگلی سے اشارہ کرنے پر فائرنگ کردینااوراپنی جان کو داﺅ پر لگادینا
سمجھ سے بالاتر ہے۔کوئی انسان اس طرح کی حرکتوں پر اپنی قیمتی جان نہیں کھو
سکتا۔تعجب ہے امریکہ نواز کٹھ پتلی حکومت پر جو اس طرح کی من گھڑت وجوہات
پرمبنی بروشرشائع کرتی ہے۔اس طرح کی حرکتوں پرنہ صرف عقلمندبلکہ جہلاءبھی
ہنستے ہیں۔
نیٹو افواج پر افغان فوجیوں کی فائرنگ کی یہ من گھڑت وجوہات نہیں جسے افغان
وزارت دفاع نے شائع کیا،بلکہ حقیقت حال یہ ہے کہ افغان فوجیوں کو اس طرح کی
کاروائیوںپر نیٹو فوجی خود مجبورکرتے ہیں ۔کیونکہ جب ان کے سامنے مسجدوں کی
بے حرمتی کی جاتی ہے،قرآن مقد س کو جلایا جاتاہے ،راتوں کو گھروں میں گھس
کر کمزور افغانیوں کو گولیوں سے بھونا جاتاہے،عورتوں کی آبرو ریزی کی جاتی
ہے ،معصوم بچے اورشہریوں کا قتل عام کیاجاتاہے اورگاﺅں کے گاﺅں صفحہ ہستی
سے مٹائے جاتے ہیں،ان کی آزادی کو کوڑیوں کے عوض بیچاجاتاہے ،بے دینی اوربے
حیائی کو پروان چڑھایا جاتاہے ،فحاشی وعریانی کے اڈے قائم کیے جاتے ہیںتو
پھر یہ پتھردل افغان فوجی موم بن جاتے ہیں،ان کا خون بھی گرم ہوجاتاہے ،ان
کے اندروطنیت ،غیرت اورحمیت کے جذبات بھڑک اٹھتے ہیںاور پھریہ اپنی فطرت کے
مطابق کام کرنے لگ جاتے ہیں،ظلم کے خلاف چیخ اٹھتے ہیں اور ظالموں کو عبرت
کانشان بنادیتے ہیں۔ افغان فوجی اس لیے بھی نیٹو افواج کو نشانہ بناتے ہیں
تاکہ جلد ازجلد امریکہ اوراس کے حواری ان کے ملک سے نکل جائیںاوران کا ملک
پھر سے سلامتی وخوشحالی اور اسلام کا قلعہ بن جائے اوروہ اپنے ملک میں
پرسکون زندگی گزارسکیں۔نیٹوپر افغان فوجیوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کا یہی
پیغام اوروجوہات ہیں!! |