اسلام مخالف قوتوں کے خلاف 1.6ارب مسلمانوں کا احتجاج ہی کافی نہیں

گزشتہ سال نومبر کے وسط میں انٹر نیٹ پر اسلام مخالف قوتوں نے اسلام کے ماننے والوں کا مذاق اڑانے کیلئے خانہ کعبہ اور دیگر مقدس مقامات کے حوالے سے انتہائی ہتک آمیز خاکے بنا کر سوشل ویب سائیٹس پر اپ لوڈ کیے تھے ، اس سے پہلے امریکی پادری کی جانب سے قرآن پاک کو جلایا گیا تھا،ہفتوں کیا مہینوں گزرنے کے باوجود بھی پی ٹی اے نے ان کے خلاف کاروائی نہیں کی تھی اور یہ مواد پاکستان بھر میں دیکھا جا رہا تھا ،دنیا بھر کے مسلمانوں کے احتجاجی مظاہروں اور تحریکوں کی وجہ سے گزشتہ کی طرح وہ مواد ہٹایا گیا تھا لیکن ان ملزمان کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی تھی ،میں نے گزشتہ سال 23نومبر کو اپنے تحریر کردہ کالم میں نہایت تفصیل سے لکھا تھا کہ کس طرح اسلام مخالف قوتیں مسلمانوں کا مذاق ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اڑ اتی ہیں ،میں آج بھی اس دلیل پر قائم ہوں کہ کہ یہود ،کفار و عیسائی ایک تہہ شدہ منصوبے کے تحت مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھیلتے ہیں کیونکہ انہیں مسلمانوں کی بے بسی کو پوری دنیا کے سامنے ظاہر کرنا مطلوب ہوتا ہے ،میرا ماننا ہے کہ تمام غیر مسلمانوں پر الزام ڈالنا درست نہیں لیکن چند مخصوص انتہا پسند گروہ ہمیشہ سے اسلام مخالف پروپیگنڈہ کرتے آئے ہیں انہوںنے وقت و حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک بار پھر سے 'مسلمانوں کی معصومیت'کے نام سے ایک فلم ریلیز کی ہے جس پر آج پوری دنیا کے مسلمان سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اس فلم کے پس منظر کے حوالے سے جو تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ انتہائی بھیانک ہیں کیونکہ یہ فلم امریکہ میں بنائی گئی او ر اس سال جون کے آخر میں اسے سینماگھر میں دکھایا گیا ،بعد میں اس کے چھوٹے چھوتے ٹکڑے کر کہ یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا گیا ،بعد میں اس منحوس فلم کا عربی میں بھی ترجمہ کیا گیا ،بتایا جا تا ہے کہ اس منحوس فلم میں اسلام اوراللہ کے آخری بنی حضرت محمد ﷺ کے بارے میں اشتعال انگیز کلمات ادا کیے گئے (یہ عمل صرف قابل مذمت ہی نہیں قابل سزا جرم ہے )۔اس فلم میں کام کرنے والی اداکارہ 'سینڈلی لی گارسیا' نے اس امر کی تردید کی کہ ان سے اداکاری اسلام مخالف فلم کے طور پر نہیں بلکہ مصر کی 2ہزار سال پرانی تہذیب کو دکھانے کے کیلئے فلمائی گئی تھی جس کو بعد میں ڈب کر کے تبدیل کیا گیا ۔اب فلم بنانے والوں کی طرف سے جو بھی حیلے بہانے بنائے جائیں لیکن ایک بات تو سب کے سامنے عیاں ہے کہ اسلام مخالف قوتیں جب چاہیں اسلام کا مذاق اڑا دیتی ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق اس کو ہٹا دیتی ہیں ،اب پوری دنیا کہ مسلمان ماضی کی طرح احتجاج پر احتجاج کیے جا رہے ہیں ،شام ،مصر ،پاکستان ،ایران ،ترکی،ملائیشا ،انڈونیشیا،افغانستان ،بھارت ،لبنان، امریکہ و یورپ غرض تمام ہی دنیا کے مسلمان اس فلم کی پرزور مذمت کر رہے اپنے ہی شہروں میں اپنی ہی بنائی گئی عمارتوں کی توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے ، مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے علاوہ مذہبی تنظیموں کی ایک بڑی تعداد احتجاجی مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں، لیکن ہمیں آج یہ دیکھنا ہو گا کہ آیا یہ احتجاج کیا کافی ہے ؟کیا اس فلم کو ختم کر دینے سے اسلام مخالف قوتوں کا سدباب ہو سکے گا ؟کیا اپنے آپ کو نقصان دینے سے کفار کا یہ عمل رک جائے گا ۔۔؟نہیں ایسا نہیں ہو گا یہ تحریک جیسے ہی اثر پکڑے گی ،غیر مسلم ہمیشہ کی طرح معذرت کے ساتھ اس فلم پر' بین 'لگا دیں گے معاملہ آہستہ آہستہ اس طرح ماضی کا حصہ بن جائے گا جس طرح آج امریکی پادری 'ٹیری جونز 'کا قرآن پاک کو جلانے جیسا سنگین معاملہ ماضی کا حصہ بنتا جا رہا ہے ۔اس متنازعہ فلم میں امریکی پادری 'ٹیری جونز ' کا کلیدی کردار بھی بتایا جاتا ہے لیکن آج پوری دنیا کہ مسلمان بے غیرتی کی زندگیاں گزار رہے ہیں ،ناموس رسالت کیلئے صرف ریلیاں نکالنے اور تقریریں کرنے پر ہی اکتفا کر دیا گیا ہے ،جبکہ اس وقت مسلمانوں کے حکمت عملی میں تبدیلی لانے کی اشد ضرورت ہے ۔

مسلمانوں کو غور کرنا چاہیے کہ جدید ٹیکنالوجی میں یہود و عیسائی ان سے بہت آگے ہیں ،فیس بک ،ٹیوٹر،یوٹیوب اور دیگر بڑے سوشل میڈیا کا موجد اور کنٹرولر وہی غیر مسلم ہیں وہ اپنی مرضی سے اپنی پالیسی کے مطابق کام کر رہے ہیں ،کتنی ہی شرم کا مقام ہے کہ دنیا کے تقریباً 23 فیصد( 1ارب 60کروڑ سے زائد )مسلمانوں کو ایک حکمت عملی کے تحت کنٹرول کر کے بے بس کر دیا گیا ہے ۔مسلمانوں کو دیکھنا ہو گا کہ یہ وقت تلوار و بندوق کا نہیں رہا یا چوکون اور چوراہون مین تقریریں کرنے کا نہیں رہا ۔آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجی سے دنیا تسخیر کی جاتی ہے ،اس لیے ہم نے اگر اسلام مخا لف قوتوں کو شکست دینی ہے تو اس کیلئے ہمیں ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کر کہ دنیا کو شکست دیناہو گی ، نوجوانوںنکو ٹیکنالوجی کے میدان مین آگے لانا ہو گا اور اس قابل بنانا ہو گا کہ غیرمسلمانوں کے بنائے گئے پھندوں سے بھی ہمیں نجات دلا پائیں اور ان کو ا نکی حد ود میں رکھ سکین ۔ لیکن کون کرے گا مقابلہ؟ اور کون دے گا شکست ؟مسلمان ممالک کے سربراہان تو اپنے اقتدار کو مظبو ط اور طویل کرنے کی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں اور ان ممالک کی عوام سیاست و مذہبی فرقوں میں الجھی ہوئی ہے ۔مسلم ممالک کے انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی سب کے سامنے ہے ،یہ ادارے نہ تو ان اسلام مخالف قوتوں کی ایسی نامناسب حرکات کی نشان دہی کر سکے ہیں اور نہ ہی ان کی روک تھام کیلئے ان کے پاس مناسب تربیت و ساز وساماں موجود نظر آتا ہے ۔مختصراً یہ کہ مسلمانوں کہ امن و سکوں کو ان غیر مسلمانوں نے اپنے ہاتھوں میں کنٹرول کیے رکھا ہے اگر دنیا بھر کہ مسلمانوں نے آج مل کر بہتر حکمت عملی نہ اپنائی اور ہنگامی بنیادوں پر کوئی اہم قدم نہ اٹھایا تو اسلام مخالف قوتیں ہمیشہ کی طرح مسلم امہ کو نچاتی رہیں گی اور مسلمان اسی طرح سڑکوں پر احتجاج کرتے ہی رہیں گے ۔
Kh Kashif Mir
About the Author: Kh Kashif Mir Read More Articles by Kh Kashif Mir: 74 Articles with 59636 views Columnist/Writer.. View More