مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ .... آخر کب تک؟

از: انجینئر فضل اللہ صابری چشتی
صدر فلاح ریسرچ فاؤنڈیشن، دہلی

گذشتہ چند روز قبل مصر کے ایک ۵۵ سالہ عیسائی ناکولا باسلی ناکولا (Nakoula Basseley Nakoula) جو فی الوقت امریکہ میں مقیم ہیں، نے ایک انگریزی فلم ”انوسینس آف مسلمس“ (Innocense of Muslims) بنائی، جس میں اُس نے اسلام اور نبی کریم ﷺ کی شان میں بے حد گستاخانہ الفاظ استعمال کیے۔ وہ الفاظ اس قدر گستاخانہ ہیں کہ کوئی بھی مسلمان اس کو برداشت نہیں کرسکتا ۔

انٹرنیٹ پر یہ فلم گوگل (Google) کے زیر انتظام چلنے والی ویب سائٹ یوٹوب (Youtube.com) پر ڈالی گئی۔ ہندوستانی حکومت سے اپیل کیے جانے پر گوگل نے یہ فلم ہندوستانی ناظرین کے لیے بند کردی یعنی ہندوستان میں انٹرنیٹ کے ذریعے اس فلم کو اب نہیں دیکھا جاسکتا۔ اسی طرح دیگر اسلامی ممالک کی اپیل پر ان ملکوں میں بھی گوگل نے پابندی تو لگادی لیکن اس فلم کو انٹرنیٹ سے ہٹایا نہیں۔ اظہارِ رائے کی آزادی (Freedom of Speech) کے نام پر جہاں فلم بنانے والے نے کروڑوں، اربوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا، وہیں گوگل نے اظہارِ رائے کی آزادی کی بنیاد پر اس فلم کو انٹرنیٹ سے اب تک ہٹایا نہیں۔ واضح رہے کہ جب کچھ لوگوں نے اس فلم کے جواب میں دوسری فلم یوٹیوب پر ڈالنی چاہی تو گوگل نے انھیں ایسا کرنے نہیں دیا۔ کیا یہ آزادیِ اظہارِ رائے میں جانب داری نہیں برتی جارہی کہ کسی کو اظہار کی اجازت ملے اور کسی کو نہ ملے۔ کیا اظہارِ رائے کی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ دوسروں کے عقائد اور جذبات کو تو مجروح کیا جائے اور ان کے ردِّعمل پر پابندی لگائی جائے۔ یہ کیسی آزادی ہے؟

چونکہ اس فلم کا پروڈیوسر مصری شہری ہے، اسی لیے مصر کی حکومت نے امریکہ سے اس شخص کے حصول کی جب مانگ کی تو امریکہ نے اس معاملے میں کچھ تعاون نہیں کیا اور اس شخص کو حوالہ کرنے سے انکار کردیا۔ غور طلب رہے کہ اسی طرح 1984ءمیں ہندوستان کے شہر بھوپال میں یونین کاربائڈ نام کی ایک کیمیکل فیکٹری سے زہریلی گیس کے اخراج سے لاکھوں ہندوستانی شہری معذور اور اپاہج ہوگئے اور آج تک اس کے اثرات وہاں پیدا ہونے والی نئی نسلوں میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس فیکٹری کے مالک وارن انڈرسن (Warren Anderson) ایک امریکی تھے، ہندوستان برسہا برس سے اس شخص کی حصول کا امریکہ سے مطالبہ کررہا ہے، لیکن امریکہ اس کو دینے کو تیار نہیں۔ وہیں دوسری طرف آسٹریلیا کے ایک مشہور صحافی اور وِکی لیکس نامی ویب سائٹ کے مالک جولیان اسانج(Julian Assange) نے جب امریکی حکومت کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ساری دنیا میں ہتھیاروں کی فروخت اور فوج کے جارحانہ استعمال سے پردہ اُٹھایا تو امریکہ نے جولیان کے خلاف مقدمہ درج کیا، اور دنیا کے تمام ممالک سے ان کی گرفتاری کی اپیل کی۔

اسلام جہاں اظہارِ رائے کی آزادی دیتا ہے، وہیں اس آزادی پر ایک حد بندی بھی لگاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ”اور انہیں گالی نہ دو جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں کہ وہ اللہ کی شان میں بے ادبی کریں گے زیادتی اور جہالت سے۔“ (سورہ الانعام: 108)

مسلمان سارے انبیاءعلیہم السلام سے محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔ جہاں ان میں سے کسی بھی نبی کی شان میں ادنیٰ گستاخی کفر ہے، وہیں دیگر مذاہب کے معبودوں کے خلاف غلط الفاظ کا استعمال بھی سخت ممنوع ہے۔ گستاخانہ فلم بنانے والے ناکولا باسلی جیسے نفرت پھیلانے والے دوسرے اور بھی افراد ہیں، جو نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرکے سستی شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ایسا کرنا اسلام اور انسانیت دونوں کے خلاف ہے۔ آخر امریکہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنی یہ نفرت کی جنگ کب تک جاری رکھے گا؟ ایک سچا مسلمان نبی کریم ﷺ سے اپنے ماں، باپ، اولاد اور جان سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ اس لیے مسلمان جو اس فلم کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں، وہ ان کا فطری ردِّعمل ہے۔ پُر امن احتجاجی جلوس اور جلسے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ امریکہ کے سفیر کو میمورنڈم پیش کرے اور اپنا احتجاج درج کرے۔ ہندوستانی حکومت نے اس معاملے میں پہل کرکے جو اس فلم کو ویب سائٹ سے بند کروا دیا، وہ لائق تحسین ہے۔ لہٰذا اپنے احتجاج میں کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے حکومتی املاک کو نقصان پہنچے اور قانون شکنی ہوجائے۔ امریکہ یا کسی بھی دشمنِ اسلام ملک کے خلاف احتجاج کا سب سے آسان اور کارگر طریقہ یہ ہے کہ اس ملک کی اشیا اور مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، اگر آپ کو اپنے نبی کریم ﷺ سے سچی محبت ہے تو صرف احتجاج نہ کرےں، عملی طور پر ان کی اشیا کا بائیکاٹ بھی کریں، پھر دیکھیں امریکہ کیسے نہیں جھکتا ہے۔
کی محمد سے وفا تونے تو یہ تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 257083 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.