متلاشی اور تلاش

میں اور آپ ہم سب کسی نہ کسی تلاش کے متلا شی ہیں ۔۔بات آسان سی ہو کر بھی آسان نہیں۔۔۔ہم سب کو تلاش ہے ،یہ تلاش کیا ہے ؟؟کیوں ہے ؟ کیسے ہم خود بخود متلاشی بن کر تلاش کے سفر پر چل پڑتے ہیں ؟ کب جانے ان جانے میں کوئی تلاش ہمیں اپنا غلام بنا کر جدھر کو چاہتی ہے لئے گھومتی ہے ؟تلاش اور متلاشی کے تعلق کا راز کیا ہے ؟؟تلا ش اپنے متلاشی کا سایہ ہے یا متلاشی اپنی تلاش کا رہبر و راہنما۔۔۔؟؟تلاش کا آغا ز کا مقام کیا ہے؟؟ اس کا اختتام کہاں ہوتا ہے؟؟ ہوتا بھی ہے یا ہونہی کسی راہ میں کُھو جاتا ہے ؟؟تلاش کا معیار کون طے کرتا ہے؟؟ اب دیکھئے اِک ذرا سی بات اپنے اندر کتنے پیچیدہ سوال لئے موجود ہے ۔۔۔ایک آسان سا تعلق کتنا تہہ در تہہ الجھاﺅ میں جکڑا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔۔!!بہت دن سے یہی الجھاﺅ میری سوچوں کو اپنی گرفت میں لئے ہوئے ہے سمجھ نہیں آتا زندگی موت کی تلاش میں سرگرداں ہو کر بھی کیوں اَن جان ہے۔۔جب سفر طے ہیں تو یہ بے کار کی مسافتیں کیوں ہم اپنے اوپر مسلط کرتے چلے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔زندگی آپ کے نزدیک کچھ بھی ہو ،میرے لیے یہ سراپا تلاش ہے تلاش کا سفر ہمارے جسم میں زندگی کی پہلی پہلی رُو بہتے ہی شروع ہو جا تا ہے اور ہماری اکثر تلاشیں مر کر بھی نہیں مرتی۔۔۔۔۔!!

پہلے پہل انسان کی تلاش اپنی بھوک مٹانے کے لئے خوراک و شکار تک تھی ،پھر بھوک مٹی تو اپنے وجود کے تحفظ کی تلاش بھی انسان کے اندر کڑوٹ لے کر جاگ اُٹھی،رفتہ رفتہ انسان کے وجود پر تلاش کے چھوٹے بڑے پھوڑے نکلتے گئے اور آج اس کا جسم ان گنت تلاشوں کے پھوڑوں کی زیادتی اور بوجھ کی وجہ سے دُکھنے لگا ہے۔۔۔ایک تلاش میں ہزاروں چھوٹی ،ثانوی تلاشیں دائرہ بنا کر انسان کو مقید کر لیتی ہیں ،بڑی عجیب بات ہے پہلے انسان کی تلاشوں کا محور مادی تھا ،وہ تلاشیں جو موجودات سے تعلق رکھتی تھیں لیکن پھر دوسری تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ انسان کی تلاش بھی اپنی ہیئت میں تغیر کا شکار ہوئی ،انسان خوراک،تحفظ ،مال ،آسائش ،مقام اور مرتبے کی تلاشوں سے نکل کر خوشی کی تلاش میں بھٹکنے لگا،بے سکونی نے ،سکون کی تلاش کا حصول دے ڈالا،ان دیکھی منزل کی تلاش نے انسان کو کہاں کہاں نا در بدر کیا۔۔۔۔صحرا بیابانوں کی مسافت میں نڈھال انسان اپنی متلاشی پیاس کی سیرابی میں سینکڑوں سالوں سے سرگرداں اور تہہ داماں ہے پر تلاش ہر نئے قدم پر ایک اور قدم آگے بڑھ کر کھڑی ہو جاتی ہے اور آج ترقی کی تلاش نے جیتے جاگتے انسان کومشین بنا دیا،چلتی پھیرتی،کام کرتی مشینیں ہیںہم سب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!مزید سے مزید کی تلاش نے ہماری حالت بھوکے پیاسے سِکر دوپہر میں ہانپتے کتے کی سی کر ڈالی ہے جس کے زبان باہر لٹک رہی ہے لیکن جس کی آنکھوں سے ”تلاش“کی حرص نہیں ختم ہوتی۔۔۔۔۔وہ ٹوہ میں لگا رہتا ہے اور ہڈی کی تلاش میںہمکتا لپکتا چلتا ہی جاتا ہے۔۔۔۔پتہ نہیں ہم کتے سے متاثر ہیں یا ہم سے وہ شعور کُھو گیاجو جانور اور انسان میں امتیاز کرنے کو خالقِ کائنات نے کبھی ہمیں عطاکیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں معلوم کتنی تلاشیں ہم انسانوں کو سفر میں رکھتی ہیں ایک تلاش سے دوسری پھر تیسری،چوتھیاور یوں نہ ختم ہونے والا تلاشوں کا لامتناہی سلسلہ۔۔۔۔۔۔کبھی کبھی کچھ تلاشیں لاحاصل کی مسافر ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔لاحاصل کی تلاش ”حاصل“سے شروع تو ہوتی ہے پر ”حاصل “پر ختم نہیں ہوتی۔۔۔۔۔عجیب بات ہے پر ہوتا ایسا ہی ہے لاحاصل کی تلاش سے پھر کوئی تلاش جنم نہیں لیتی اور ناہی اس سے دوسری تیسری کا لا متناہی سلسلہ ہی بنتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔پس ایک تلاش ۔۔۔اصل تلاش!!

پتہ نہیں کیا ہے جو تلاش کے ساتھ ساتھ متلاشی کا سایہ بنا رہتا ہے۔۔۔۔۔۔اُس سے جُدا نہیں ہوتا،نہ ہی اُسے ہی خود سے جُدا ہونے کا کوئی راستہ ہی دیتا ہے بعض سفر مسافتوں کے قائل نہیں ہوتے ،جیسے بعض باتیں بِنا کہے،سُنے ،بس ہوجاتی ہیں ،جن کا مضمون کبھی بھی ہم الفاظ میں نہیں تراش سکتے،جسے کسی عبارت کی شکل نہیں دی جا سکتی۔۔۔۔ایسے ہی کچھ تلاش کے سفر بڑے عجیب ہوتے ہیں دوری میں قربت کا احساس۔۔۔نہ ہونے پر ہونے کا نشہ۔۔۔۔!!جب مالک چاہتا ہے کہ ہم اپنی تلاش کا رُخ اُس کی جانب کر لیں تو وہ ہماری خواہشوں میں ،اپنی خواہش پیدا کر دیتا ہے اور جس کے دل میں مالک کی خواہش جاگ اٹھے تو پھر نگاہ،دل ،روح اور جسم سراپا متلاشی ہو جاتا ہے ۔۔۔تلاش زمین پر جنم لیتی ہے پر مسکن آسمان ٹھہرتا ہے۔۔تلاش دل میں سانس لیتی ہے پر زندگی کو مِٹادیتی ہے۔۔۔۔۔۔!!ہم سب انسان اپنی اپنی دنیا میں اپنی اپنی تلاش میں لگے ہوئے ہیں تلاش ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے۔۔۔۔۔اور زندگی گھٹتی جا رہے۔۔۔۔ہم پھر بھی غافل۔۔!!

اللہ آپ سب کا حامی و نا صر ہو۔۔۔۔!!
Sumaira Malik
About the Author: Sumaira Malik Read More Articles by Sumaira Malik: 24 Articles with 28541 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.